پالیمان کے لیے تحریری بیان

اسلحے کے تجارتی معاہدے کی پیش رفت

وزارت خارجہ کےوزیر السٹئیر برٹ نے پارلیمنٹ کو اسلحے کے تجارتی معاہدے کی پیش رفت سے آگاہ کیا ہے۔چند اہم اقتباسات درج ہیں۔

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The Rt Hon Alistair Burt

السٹئیر برٹ نے کہا:

اسلحے کے تجارتی معاہدے کی مہم نے دونوں ایوانوں کی سات سال سے زائد عرصے سےمستحکم حمایت حاصل کی ہوئی ہے۔ جولائی 2012ء کی پہلی سفارتی کانفرنس سے لے کر اس سال کے اوائل میں آخری سفارتی کانفرنس تک اسلحے کا تجارتی معاہدہ اس حکومت کی اولین ترجیح رہا ہے اور وزرا ایک مستحکم معاہدے کے لئے لابنگ کرتے رہے ہیں جس کو ممکنہ وسیع ترحمایت حاصل ہوسکے۔ جو معاہدہ منظور ہوا ہے وہ مستحکم اورقابل عمل ہےاورعالمی امن اورسلامتی پر نمایاں اثر پیدا کرے گا۔

اپریل میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں یہ معاہدہ غالب اکثریت سے اپنا لیا گیا۔3 جون کو میں نے برطانیہ عظمی اورشمالی آئر لینڈ کی جانب سے دستخط کرتے ہوئے بے حد فخر محسوس کیا۔ ان سات ملکوں میں سے ایک ہونے کی وجہ سے جو پہلی بار اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے گئےہم نے اجتماعی کوششوں کی قیادت کی اور نتیجے میں یہ معاہدہ حاصل ہوا۔

آج حکومت نے پارلیمنٹ کے سامنے کمانڈ پیپر CM8680 کے تحت اسلحے کا تجارتی معاہدہ پیش کیا ہے۔

ایک باضابطہ نافذ کیا گیا معاہدہ حکومتوں کو اپنے شہریوں کے تحفظ کے لئےاپنی جائز دفاعی اورتحفظاتی ضروریات کی تکمیل میں مدد دے گا۔ اسلحے کا تجارتی معاہدہ تبدیلی پیدا کرے گا۔ یہ پہلا قانونی گرفت کا حامل،حقیقی عالمی عہدنامہ ہےجو روایتی ہتھیاروں کی برآمدات پر کنٹرول کرے گا۔اسلحے کی تجارت کے لئے عالمی سطح پر منظور شدہ معیارات متعین کرنے سے انسانی حقوق اورعالمی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے لئے ہتھیاروں کے استعمال کو روکا جاسکے گااوراس طرح انسانی مصائب میں کمی ہوسکے گی۔ اس سے ہتھیاروں کے بلا روک ٹوک پھیلاؤ میں مسلسل کمی کے ذریعے دہشت گردی اور جرائم کا مقابلہ بھی کیا جا سکے گا۔

جون میں دستخط شروع ہونے سے اب تک اس پر 70 ملک دستخط کرچکے ہیں۔ معاہدے سے ہمارا کمٹ منٹ ہمیشہ کی طرح مضبوط ہے، ہمارا ہدف ہمیشہ ایک مستحکم معاہدے کا حصول رہا ہے جس پر سب عملدرآمد کر سکیں۔ ہمارا یہ ہدف تب ہی حاصل ہوسکے گا جب معاہدے پر جلد اورموثرعملدرآمد کیا جائے۔ 50 ملکوں کے اس پرعملدرآمد سے معاہدہ نافذ ہو جائے گا۔ ہم دیگرملکوں کو اس پر دستخط کرکے نافذ کرنے کے لئے سخت کوشش کرتے رہیں گے۔ معاہدے پر بذات خود مذاکرات کی طرح اس میں بھی وقت لگے گا اور حمایتیوں کے وسیع اتحاد کی کافی کوشش اورعزم درکار ہوگا۔ اسلحے کے تجارتی معاہدے سے عالمی وابستگی ہمارا حتمی ہدف ہونا چاہئیے۔ “

شائع کردہ 15 July 2013