رہنمائی

جبری شادی کیا ہے؟

اپ ڈیٹ کردہ 27 March 2023

جبری شادی کیا ہے؟

کسی شخص کو شادی کرنےپرمجبورکیا جاسکتا ہے – اس میں تمام عُمروں، جنس، نسلی اصلیتوں اورمذاہب سےتعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔

جبری شادی وہ ہے جہاں ایک یا دونوں افراد شادی کے لئے رضامند نہیں ہوتے ہیں یا نہیں کرسکتے ہیں اور انہیں شادی پر مجبور کرنے کے لئے دباؤ یا بدسلوکی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تب بھی ہوتا ہے جب کسی کو 18 سال کی عمر سے پہلے شادی کرنے کے لئے کچھ بھی کیا جاتا ہے ، بھلے ہی کوئی دباؤ یا بدسلوکی نہ ہو۔

برطانیہ میں جبری شادی غیر قانونی ہے۔ یہ گھریلو تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی ایک شکل ہے۔

کسی کوشادی پرمجبورکرنا ہمیشہ جسمانی نہیں ہوتا، لیکن یہ ہمیشہ قانون کےخلاف ہوتا ہے۔

شادی کےلئےکسی شخص ڈالےجانےوالا دباؤ مختلف اشکال لےسکتا ہے:

  • جسمانی دباؤ دھمکیوں یا تشدد کی شکل لےسکتا ہے(بشمول جنسی تشدد کے)
  • جذباتی یا نفسیاتی دباؤ کسی شخص کوایسا محسوس کرانےکی شکل میں ہوسکتا ہےکہ وہ اُن کےخاندان کےلئےبدنامی کا باعث ہے، اُسےاس پریقین کرنےپرمجبورکرتےہوئےکہ اُس کےقریبی عزیزبیماری کےلئےقابل زد ہوسکتےہیں اگروہ شادی نہیں کرتا / کرتی، یا اُسے تب تک آزادی یا رقم دینےسےانکارکرتےہوئےجب تک وہ شادی پر رضامند نہیں ہوجاتا / جاتی۔

لیکن جب شادی کرنے والے شخص کی عمر 18 سال سے کم ہو، تو اس سے شادی کرنے کے لئے کچھ بھی کرنا جرم ہے - اس کے لئے دباؤ کی ضرورت نہیں ہے.

کچھ معاملات میں لوگوں کو یہ جانے بغیر بیرون ملک لے جایا جاسکتا ہے کہ وہ شادی شدہ ہیں۔ جب وہ اس ملک میں پہنچتے ہیں، تو ان کے پاسپورٹ / سفری دستاویزات لے جایا جا سکتا ہے تاکہ انہیں برطانیہ واپس جانے سے روکنے کی کوشش کی جا سکے۔

رضامندی کیا ہے؟

شادی کےرضامندانہ ہونےکےلئے، یہ لازمی طورپرشادی کرنےوالےدونوں افراد کی طرف سےآزادی کےساتھ کی جانی چاہیے۔ آپ کومحسوس کرنا چاہیےکہ آپ انتخاب کرسکتےہیں۔

قانونی طورپر، بعض آموزشی مُعذوریاں یا شدید نوعیت کی دماغی حالتیں رکھنےوالےلوگ شادی کےلئےرضامند ہونےکےقابل نہیں ہوتے، یہاں تک کہ اگروہ یہ محسوس بھی کرتےہوں کہ یہ وہ چیزہےجو وہ چاہتےہیں۔

ایک زیرانتظام شادی کیا ہے؟

جب بالغوں کی شادی کی بات آتی ہے، تو منظم شادی جبری شادی کے برابر نہیں ہے. ایک منظم شادی میں ، خاندان شادی کے ساتھی کے انتخاب میں قائدانہ کردار ادا کرتے ہیں ، لیکن دونوں افراد یہ انتخاب کرنے کے لئے آزاد ہیں کہ آیا وہ شادی میں داخل ہونا چاہتے ہیں یا نہیں۔

جب بچوں کی شادی (18 سال تک) کی بات آتی ہے، تو منظم شادی اور جبری شادی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے. کسی بچے کی شادی کے لیے کچھ بھی کرنا جبری شادی ہے – اور ایک جرم ہے۔

اگرآپ شادی کےلئےرضامند ہوجاتےہیں، لیکن بعد میں اپنا ارادہ تبدیل کرلیتےہیں – لیکن تب بھی محسوس کرتےہیں کہ آپ کےلئےضروری ہوگا کہ شادی کےمعاملےمیں آگےبڑھیں – تووہ بھی ایک جبری شادی ہے۔

میں کیا کرسکتا ہوں؟

اگرآپ فوری نوعیت کےخطرےمیں ہیں تو999 پرپولیس کوفون کریں۔

اگرآپ یا آپ کی جان پہچان والےکسی شخص کوزبردستی شادی پرمجبورکیا جارہا ہےچاہےبرطانیہ میں یا بیرون مُلک، توآپ فورسڈ میرج یونٹ سےرابطہ کرسکتےہیں۔

فورسڈ میرج یونٹ کیا ہے؟

فورسڈ میرج یونٹ مظلومین، وہ جوخطرےمیں ہیں اورماہرین کوتعاون اورمشورہ مُہیا کرتا ہے۔

فورسڈ میرج یونٹ آپ کی طرف سےپولیس کواطلاع دئیےجانےسےپہلےاوربعد دونوں میں اورتب بھی مشورہ اورمعاونت مُہیا کرسکتا ہے اگرآپ بالکل اطلاع نہ دینےکا انتخاب کرتےہیں۔ پیشکش کئےجانےوالے تعاون کا سلسلہ معلومات اوررہنمائی مُہیا کرنےسےلےکربیرون مُلک موجود برطانوی مظلومین کی برطانیہ واپسی میں مدد تک وسیع ہے۔

کیس ورکرزجبری شادی کےمسائل کےحوالےسےثقافتی، سماجی اورجذباتی معاملات سےنمٹنےکا تجربہ رکھتےہیں۔

جبری شادی یونٹ کسی بھی ایسے شخص کو مشورہ اور مدد فراہم کرسکتا ہے جو برطانیہ میں ہے ، قومیت سے قطع نظر۔ بیرون ملک، ہمارے برطانوی سفارت خانے، ہائی کمیشن اور قونصل خانے برطانوی شہریوں (بشمول دوہری شہریت رکھنے والے) اور مخصوص حالات میں دولت مشترکہ کے شہری کو قونصلر معاونت فراہم کر سکتے ہیں۔

فون کریں:

  • 0151 008 207 (0) (44+) سوموار تا جُمہ صبح 9 بجےسےشام 5 بجےتک
  • 1500 008 207 (0) (44+) گلوبل ریسپانس سنٹر(دفتری اوقات کےعلاوہ)
  • ای میل: fmu@fco.gov.uk

آپ اکیلےنہیں ہیں

اگر آپ یا آپ کے کسی جاننے والے کو شادی کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے تو الگ تھلگ محسوس کرنا غیر معمولی نہیں ہے۔ لیکن آپ اکیلے نہیں ہیں. ہر سال، ایل جی بی ٹی کیو + کمیونٹی سمیت ہر عمر، نسل اور مذاہب کی خواتین اور مردوں کی طرف سے کئی سو کیسز ہمیں رپورٹ کیے جاتے ہیں۔ پھر بھی، بہت سے لوگ یہ رپورٹ نہیں کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، یا وہ سوچ سکتے ہیں کہ کسی ایسے شخص کے ساتھ کیا ہو رہا ہے جسے وہ جانتے ہیں.

حقیقی زندگی سےتعلق رکھنےوالی یہ کہانیاں یہ ظاہرکرتی ہیں کہ جبری شادی کسی کےساتھ بھی واقع ہوسکتی ہے، اُس کی عُمر، تذکیر، مذہب یا نسلی اصلیت کی پرواہ کئےبغیر ۔ اوریہ کہ اس کی اطلاع دینا زندگیاں بچا سکتا ہے۔ (دئیےگئےنام اُن کے حقیقی نام نہیں ہیں۔)

عائشہ کی کہانی

“میں 15 سال کی تھی اوراپنےجی سی ایس ایزمُکمل کرنے ہی والی تھی، جب میں نے محسوس کیا کہ میرا والد مُجھےبیرون مُلک بھیجنےکی منصوبہ بندی کررہا تھا تاکہ میں اپنےسےبڑی عُمرکےکزن کےساتھ شادی کرسکتی۔ ڈیڈ تمام اوقات پرناراض رہتا تھا اوربعض اوقات مُجھےاورمیری ممی کومارتا تھا۔ ممی نہیں چاہتی تھی کہ میں اتنی چھوٹی عُمرمیں شادی کرتی، لیکن وہ میرے والد کو نہ کہنےسےبہت زیادہ خوفزدہ تھی۔میں نےسوچا کہ ہوسکتا ہےمیرا والد مُجھےدھوکےسےملک سےباہرلےجائےاورپھرمُجھ سےمیرا فون لےلے تاکہ میں کسی کومدد کےلئےنہ کہ سکوں۔”

عائشہ نے اسکول میں ایک اُستاد کواس بارےمیں بتایا، جس نے فورسڈ میرج یونٹ کو کال کیاچچ۔

فورسڈ میرج یونٹ ایک فورسڈ میرج پروٹیکشن آرڈرحاصل کرنےکےلئے چلڈرنزسوشل کیئر کےساتھ کام کرتا ہے، جس کی عائشہ کےوالد سےتعمیل کرائی گئی۔ حُکم نے جبری شادی واقع ہونےسےروک دی کیونکہ عائشہ کا والد عائشہ کومُلک سےباہرلےجانےکےقابل نہیں تھا اوراُس کی جانب سےپاسپورٹ کےلئےدرخواست نہ دے سکا۔

عائشہ گھرپررہنےسےخوفزدہ تھی اس لئےاُسےعارضی طورپرایک محفوظ فوسٹرپلیسمنٹ دی گئی۔ عائشہ کی والدہ نے چلڈرنز سوشل کیئر کےساتھ کام کیااوراُسے عائشہ کےوالد کو چھوڑنے میں تعاون مُہیا کیا گیا تھا۔

عائشہ اب محفوظ طورپراپنی ماں اورچھوٹے بھائیوں کےساتھ رہتی ہےاور وہ اپنےجی سی ایس ایزمکمل کرنےکےقابل تھی۔

سید کی کہانی

“میں 25 سال کا تھا جب میرے والدین مُجھےخاندان میں ایک شادی کےلئےپاکستان لےگئے۔ جب میں وہاں پہنچا تومُجھےمعلوم ہوا کہ یہ میں تھا جس کی شادی ہورہی تھی۔ میں یہ کرنا نہیں چاہتا تھا لیکن میری والدہ صحت کی بہت سی مُشکلات رکھتی ہےاورہرکسی نےکہا کہ انکارکرنےکےذریعےمیں اُس کوبیمارکررہا تھا۔ کئی دن انکارکرنےکےبعدمیں نےہتھیارڈال دئیےاوراپنے خاندان کی مرضی تسلیم کرلی۔ جب میں برطانیہ واپس آیا، تومیں نےاس بارےمیں بھول جانےاوراپنی زندگی معمول کےمطابق گُزارنےکی کوشش کی۔ تب میری بیوی کےخاندان نےمُجھ پردباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ میں اُس کےبرطانیہ آنےکےلئےایک درخواست جمع کراؤں۔ وہ مُجھے فون کرتےتھےاوردھمکاتےتھے۔”

سید نے سب سےپہلےموقع پر فورسڈ میرج یونٹ کوفون کیا اورفورسڈ میرج یونٹ یہ وضاحت کرنےکےقابل تھا کہ وہ اُس کی کیسےمعاونت کرسکتےتھےکیونکہ وہ ایک ہچکچاہٹ کا شکاراسپانسرتھا۔

خدیجہ کی کہانی

“میں گھرپربہت زیادہ مُشکل میں پڑجایا کرتی تھی، میک اپ کرنےکی وجہ سےیا اپنےدوستوں کےساتھ دیرتک قیام کرنا چاہنےکی وجہ سے۔ میری ماں کو یہ پسند نہیں تھا اورہماری بہت زیادہ تکرارہوتی تھی۔ جب میں 19 سال کی تھی، تواُس نےمُجھےبتایا کہ ہم میری نانی / دادی کےساتھ چُھٹیاں گُزارنےکےلئےصومالیہ جارہےتھے۔جب میں وہاں پہنچی، تومیری ماں نےمُجھےوہاں ایک بورڈنگ اسکول میں چھوڑا اورمُجھےبتایا کہ مُجھےوہاں تب تک رہنا ہوگا جب تک میں ایک اچھی صومالی بیٹی بننا نہیں سیکھ جاتی۔ اُس نےمیرا پاسپورٹ لےلیا اورمُجھےوہاں چھوڑ دیا۔ اسکول حقیقت میں بُرا تھا ۔ وہ ہماری پٹائی کیا کرتےتھےاوراُنہوں نے مُجھےکہا کہ اگرمیں وہاں سےجاناچاہتی تھی تومُجھےگارڈزمیں سےایک کےساتھ شادی کرنا ہوگی۔”

خدیجہ نےایک خُفیہ فون چُھپا کررکھا ہوا تھا۔ اُس نے اپنےبوائےفرینڈ کوبتایا کہ کیا واقع ہوا تھا اوراُس نے فورسڈ میرج یونٹ کو فون کیا۔

فورسڈ میرج یونٹ نے ایک فورسڈ میرج پروٹیکشن آرڈرحاصل کرنےکےلئےپولیس کےساتھ مل کرکام کیا، جس نےخدیجہ کی ماں کوہدایات دیں کہ وہ خدیجہ کا پاسپورٹ واپس کرے، اُسےاسکول چھوڑنےکی اجازت دےاوراُس کی برطانیہ واپسی کی فلائٹ بُک کروائے۔ فورسڈ میرج یونٹ نے مُختصرالمعیاد محفوظ رہائش گاہ تلاش کرنےمیں خدیجہ کی مدد کی جب وہ برطانیہ واپس آئی۔

اس وقت وہ ایک پناہ گاہ میں رہ رہی ہےاوراُسے اپنی زندگی کی ازسرنوتعمیرکےلئےخصوصی ماہرین کی طرف سےتعاون موصول ہورہا ہے، اپنےخاندان سےآزادانہ طورپر(موگا دیشومیں موجود برطانوی سفارت خانہ کونسلرسروسزمُہیا نہیں کرتا۔ اگرآپ صومالیہ یا صومالی لینڈ میں ہیں توآپ برطانوی ہائی کمیشن نیروبی سےرابطہ کرسکتےہیں)

مندیپ کی کہانی

“پچھلی رات میں نےاپنےوالدین کواس موسم گرما میں ہندوستان کےہمارےدورے اوراُس دوران میرےبھائی مندیب کےشادی کرنےکےبارےمیں باتیں کرتےسُنا۔ میری ماں نےکہا کہ وہ اب اتنےبوڑھےہوچُکےہیں کہ اُس کی دیکھ بھال نہیں کرسکتے، اس لئےاُنہوں نےیہ سوچا کہ یہ اُس کےلئےبہترین ہوگا کہ ایسا کرنےکےلئےاُس کی بیوی موجود ہو۔ مندیپ شدیدنوعیت کی آموزشی معذوریوں کا شکارہےاوراپنے بُنیادی ترین امورکےلئےاپنی ماں اورباپ پرانحصارکرتا ہے۔ میں حقیقت میں نہیں سمجھتی کہ وہ شادی شُدہ ہونےکےبارے میں کسی بھی چیزکےبارےمیں کُچھ جانتا ہے۔”

مندیپ کی بہن نےفورسڈ میرج یونٹ سےرابطہ کیا تاکہ اپنےبھائی کی صورتحال اور اس بارےمیں اُس کی صلاحیت کےحوالےسے اپنے خدشات کونمایاں کرسکتی کہ اُس کےساتھ کیا ہونےوالا تھا۔

فورسڈ میرج یونٹ نے صورتحال کی وضاحت کرتےہوئے مقامی ایڈلٹ کیئرٹیم کوایک ریفرل بھیجا اورپوچھا کہ کیا مندیپ کےلئےایک مینٹل کیپیسٹی اسیسمنٹ مکمل کی جاسکتی تھی، یہ یقینی بناتےہوئےکہ معلومات کا ذریعہ گُمنام رہے۔

مندیپ کو پہلے ہی لرننگ ڈس ابلٹی ٹیم کی طرف سےتعاون مل رہا تھا، لیکن وہ متوقع شادی سےآگاہ نہیں تھے۔ جانچ کےذریعے، اُنہیں معلوم ہوا کہ وہ جنسی عمل اورشادی پررضامندی ظاہرکرنےکےقابل نہیں تھا۔

فورسڈ میرج یونٹ کےمشورے کےذریعے، ایک تحفظاتی منصوبہ موجود رکھا گیا، بشمول ایک فورسڈ میرج پروٹیکشن آرڈر کے۔ پھرلرننگ ڈس ابلٹی ٹیم نےمندیپ کوشادی سےلاحق خطرےکی وضاحت کےلئے اوراُس کی طویل المعیاد ضرورتوں کےلئےدیگراختیارات کودریافت کرنے کےلئےخاندان کےساتھ مل کرکام کیا۔

میلکم کی کہانی

“میں سوسن ہوں۔ میلکم میرےڈیڈ ہیں۔ اُن کی عُمر75 سال ہےاورپچھلے5 سالوں میں وہ الزہائیمرز ڈیزیز کی وجہ سےبہت بیمارہوگئےہیں اوراُن کا ڈیمینشیا شدید نوعیت کا ہے۔ وہ بُنیادی ترین چیزیں تک یاد نہیں رکھ سکتےجیسا کہ وہ کہاں رہتےہیں یا ناشتہ کیسےکرنا ہے۔ پچھلی گرمیوں میں مجھےاُن کی ہمسائی پامیلا کی طرف سےبتایا گیا کہ اُس نےاُن کےلئےایک چُھٹی بُک کی تھی اوروہ ایک دوسرے سےپیارکرتےہیں اورشادی کرنےکی منصوبہ بندی کررہےہیں جب وہ واپس آئیں گے۔ میں اس پریقین نہ کرسکی۔ جب میں نےڈیڈ سےصورتحال کےبارےمیں پوچھا تو وہ کسی دورے کےلئےہاں کہنےکویاد نہ کرسکےلیکن سمجھتےتھےکہ ایک چُھٹی اچھی ہوسکتی ہے۔ جب میں نےشادی کا ذکرکیا تووہ سمجھتےدکھائی نہ دئیے۔”

سوُسن پُریقین نہیں تھی کہ اس کی تشریح ایک جبری شادی کےطورپرکی جاسکتی ہے، چنانچہ اُس نےپوچھنےکےلئےفورسڈ میرج یونٹ کوفون کیا۔

اُنہوں نےوضاحت کی کہ اگرمیلکم شادی کے لئےرضامندی ظاہرکرنےکی صلاحیت نہیں رکھتا، تویہ اُس کےلئےایک فوجداری جُرم ہوگا کہ وہ شادی شُدہ ہو۔

ایڈلٹ سوشل کیئرکی طرف سےفوری طورپر صلاحیت کی جانچ مُکمل کی گئی۔ اس نےیہ طےکیا کہ میلکم شادی کےلئےرضامندی ظاہرکرنےکی صلاحیت نہیں رکھتا تھا اوریہ فیصلہ کیا گیا کہ ایسا واقع ہونےکوروکنےکےلئےپولیس کاروائی کرے۔

اکثراوقات پوچھےجانےوالےسوالات

کیا ہوگا اگرمیں فورسڈ میرج یونٹ کوفون کرتا ہوں؟

آپ تجربہ کارکیس ورکرسےبات کریں گےجوآپ کی بات سُنےگا اورآپ کو آپ کےانفرادی حالات کےمطابق تیارکئےگئےتعاون اورمعلومات کی پیشکش کرےگا۔ وہ آپ کوآپ کےحقوق اورآپ کےلئےدستیاب خدمات کےبارےمیں معلومات مُہیا کریں گے۔ ہم آپ کےخاندان سےرابطہ نہیں کریں گے۔

کیا فورسڈ میرج یونٹ کوکی جانے والی کالیں گُمنام ہوتی ہیں؟

آپ گُمنام رہ سکتےہیں اگرآپ ایسا کرنا چاہیں لیکن یہ اُس تعاون کی مقدارکومحدود کرسکتا ہےجوفورسڈ میرج یونٹ مُہیا کرنےکےقابل ہے، اس لئےوہ اکثرتفصیلات کےلئےکہیں گےجیسا کہ آپ کی عُمر، مقام، اورقومیت۔ آپ کی طرف سےہمارے ساتھ اشتراک کی گئی کسی بھی معلومات کورازداری میں رکھا جائےگا، جب تک آپ 18 سال سےکم نہ ہوں یا ناگزیر ضرر کا کوئی خطرہ نہ ہو۔

کیا آپ میرے تحفظ کی یقین دہانی کراسکتےہیں؟

جب کہ ہم آپ کےتحفظ کی یقین دہانی نہیں کراسکتے، ہم آپ کا رابطہ ایسےاداروں سےکرا سکتےہیں جوآپ کومحفوظ رکھنےمیں مدد کرسکتےہیں۔ اگرآپ فوری نوعیت کےخطرےمیں ہیں توآپ کوہمیشہ 999 پرپولیس کوفون کرنا چاہیے۔

مُجھےکیا کرنا چاہیےاگرمیں گھرچھوڑنے کا فیصلہ کرتا ہوں؟

جبری شادی کےشکارافرادکےلئےکسی رفیوج پرمحفوظ رہائش گاہ دستیاب ہوسکتی ہےاورمُختلف پس مناظرسےتعلق رکھنےوالےلوگوں کےلئےخصوصی سروسز موجود ہیں۔ کوئی رفیوج سونےکےلئےایک محفوظ جگہ سےکہیں بڑھ کرہوتا ہے۔ خصوصی عملہ آپ کووہ تعمیری بلاکس مُہیا کرےگا جن کی آپ کوایک نئی زندگی شروع کرنےکےلئےضرورت ہے۔

کیا ہوتا ہےاگرمیں بیرون مُلک ہوں اورفرارہونےمیں کامیاب ہوجاتا ہوں، لیکن میرےپاس گھرواپس آنے کی غرض سےہوائی ٹکٹ کےلئےکافی رقم موجود نہیں ہے؟

اگریہ مُمکن ہو، تو کُچھ مقامی کرنسی، انٹرنیشنل کریڈٹ کےساتھ ایک موبائل فون اوراپنےپاسپورٹ کی ایک نقل لینےکی کوشش کریں(اوراگرکسی اورمُلک کی رہائش یا امیگریشن سےمتعلق دستاویزات رکھتےہیں تووہ بھی لےلیں)۔ لیکن اگرضروری ہوتوہم برطانیہ کی سفری دستاویزات کا بدل مُہیا کرنےمیں مدد کرسکتےہیں۔ یقینی بنائیں کہ آپ ان اشیاء کومحفوظ اورچھُپا کررکھیں۔

ہم مشورہ مُہیا کرسکتےہیں اوربرطانیہ واپسی کےحوالےسےمتعدد اختیارات کودریافت کرنےمیں آپ کی مدد کرسکتےہیں۔ بعض حالات میں آپ کی وطن واپسی کےاخراجات کا احاطہ کرنےمیں مدد کے لئےایک فورسڈ میرج پروٹیکشن آرڈربھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

میری برطانیہ واپسی سےپیشترکتنا وقت لگےگا اورمیں انتظامات کئےجانےکےدوران کہاں قیام کروں گا؟

ہم جتنا جلد مُمکن ہوا آپ کی واپسی کےانتظامات کرنے کی کوشش کریں گے۔ تاہم، اگرآپ کووقت کی کسی بھی مُدت کےلئےبیرون مُلک رہنا پڑا، توہم قیام کےلئےایک موزوں محفوظ جگہ تلاش کرنےمیں آپ کی مدد کریں گے۔

اگرمیں بیرون مُلک ہوں، کیا ہوگا اگرمیرےپاس میرا پاسپورٹ موجود نہیں ہے؟

بشرطیکہ آپ ایک برطانوی شہری ہوں، ہم آپ کوایک ایمرجنسی ٹریول ڈاکومنٹ جاری کرسکتےہیں، جب ہم آپ کی شناخت سےمُطمئن ہوجاتےہیں۔ اگرآپ ایک برطانوی شہری نہیں ہیں توفورسڈ میرج یونٹ آپ کواُس مُلک کے نزدیک ترین سفارت خانےسےرابطہ کرنے کا بھی مشورہ دے گا جس کی شہریت آپ رکھتےہیں تاکہ آپ کوایک نئی سفری دستاویز(ٹریول ڈاکومنٹ) حاصل کرنےمیں مدد مل سکے۔

میں نے بیرون مُلک شادی کی ہے، کیا میری شادی برطانیہ میں جائزہے؟

اگرآپ کی شادی کواُس مُلک میں قانونی طورپرجائزسمجھا جاتا ہےجہاں یہ واقع ہوئی ہے، تو بہت سی صورتوں میں یہ برطانیہ میں جائز ہوگی۔ آپ کولازمی طورپرکسی سالیسٹرسے بات کرنا چاہیے، اس بات کی پرواہ کئےبغیرکہ کیا آپ کی مذہبی شادی ہوئی تھی یا سول میرج۔ مذہبی طلاق برطانیہ میں قانونی طورپر جائزنہیں ہے۔

کیا آپ تب بھی میری مدد کرسکتےہیں اگرمیری عُمر16 سےکم ہے؟

ہاں، ہم کرسکتےہیں۔ اپنےاختیارات پربات چیت کرنےکےلئےبرائےکرم ہیلپ لائن پرفون کریں۔

اگرمیں برطانوی شہری نہیں ہوں توکیا آپ تب بھی میری مدد کرسکتےہیں؟

فورسڈ میرج یونٹ برطانیہ میں موجود جبری شادی کےخطرےمیں موجود کسی بھی شخص کوتعاون اورمعاونت مُہیا کرسکتا ہےلیکن ہم کونسلرمعاونت صرف بیرون مُلک برطانوی شہریوں کومُہیا کرسکتےہیں (بشمول دوہری شہریت رکھنےوالوں کے)۔

کیا میں شادی روکنےکےلئے قانونی تحفظ حاصل کرسکتا ہوں؟

ہاں۔ جبری شادی برطانیہ میں ایک فوجداری جُرم ہے۔ اگرآپ کوشادی پرمجبورکیا جارہا ہے توآپ سول عدالتوں اور/ یا فوجداری نظام انصاف کےذریعےقانونی تحفظ حاصل کرسکتےہیں۔

اس پرغورکرتےوقت کہ آپ خود کوکیسےمحفوظ رکھ سکتےہیں، آپ یہ انتخاب کرسکتےہیں کہ کیا آپ کوفورسڈ میرج پروٹیکشن آرڈرکےلئےایک دیوانی راستہ اختیارکرنا چاہیے، یا پولیس کےپاس جائیں اورفوجداری عدالتوں کےذریعےعدالتی کاروائی کی پیروی کریں، یا دونوں۔ آپ ان دونوں میں سےکوئی بھی نہ کرنے کا انتخاب بھی کرسکتےہیں۔ فورسڈ میرج یونٹ ان تمام اختیارات کودریافت کرنےمیں آپ کی مدد کرسکتا ہے۔

فورسڈ میرج پروٹیکشن آرڈرکسی کی زبردستی شادی کئےجانےکوروکنےکےلئےیا کسی کومحفوظ کرنےکےلئےاستعمال کیا جاسکتا ہےاگرجبری شادی پہلے ہی واقع ہوچُکی ہے۔ کسی شخص کوگرفتارکیا جاسکتا ہےاگروہ کسی حُکم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ مزید معلومات کےلئےفورسڈ میرج پروٹیکشن آرڈرزکےبارےمیں رہنمائی دیکھیں یا فورسڈ میرج یونٹ کو فون کریں۔

مدد اورتعاون

  • ہنگامی صورتحال میں پولیس کواس نمبرپرفون کریں: 999
  • غیرہنگامی صورتحال میں پولیس کواس نمبرپرفون کریں: 101
  • آشیانہ نیٹ ورک (لندن) ۔ 14سال سےزائد عُمرکی سیاہ فام اوراقلیتی نسلی خواتین اورلڑکیوں کےلئےخصوصی پناہ، مشورے، تعاون اورمشاورت کی خدمات: 0427 539 0208
  • چائلڈ لائن: 1111 0800
  • امکان ۔ سیاہ فام حقوق نسواں کی حامی تنظیم جوسیاہ فام اوراقلیتوں سےتعلق رکھنےوالی خواتین اورلڑکیوں کےخلاف تشدد پرتوجہ دیتی ہے:8525 7842 020
  • آئی کےڈبلیو آراو ۔ ویمنزرائٹس آرگنائزیشن (ایسٹ لندن) ۔ برطانیہ میں رہنےوالی مڈل ایسٹرن اورافغان خواتین کی مدد کرتی ہے:6460 920 0207
  • فارورڈ (نارتھ لندن) ۔ افریقی خواتین کی سربراہی میں تنظیم جوخواتین اورلڑکیوں کےخلاف تشدد کوختم کرنےکےلئےکام کررہی ہے:4000 960 0208
  • فریڈم چیریٹی: 0133 607 0845
  • کرما نروانہ ‘عزت’ کی بُنیاد پربدسلوکی/جبری شادی سےمتعلق ہیلپ لائن:247 5999 0800
  • لندن بلیک ویمنزپراجیکٹ:0528 472 0208
  • مردوں کےلئےمشورےکی لائن:0327 801 0808
  • نیشنل ڈومیسٹک ابیوزہیلپ لائن:247 2000 0808
  • ریسپانڈ ۔ آموزشی معذوریاں رکھنےوالےمظلوم افراد کےلئے:0700 383 0207
  • اسماریٹینز: 116123
  • شکتی ویمنزایڈ (ایڈنبرا): 2399 475 0131
  • شرن پراجیکٹ ۔ قابل زد خواتین، خاص طورپر جنوبی ایشیائی نسلی اصلیت رکھنےوالی خواتین، جوبدسلوکی یا ایذا رسانی کی وجہ سےخاندان کی طرف سےتسلیم نہ کئےجانےکےخطرےمیں رہی ہیں یا ہیں، کوتعاون اورمشورہ مُہیا کرنےوالا خیراتی ادارہ،3231 504 0844
  • شیلٹر۔ آبادی کاری کےبارےمیں مشورہ:4444 800 0808
  • ساؤتھ آل بلیک سسٹرز ۔ ایک خالصتاً ایشیائی تنظیم جومشورے، مشاورت اوردیگرتعاون کی پیشکش کرتی ہے: 9595 571 0208
  • اسٹون ویل ہاؤسنگ ۔ ایل جی بی ٹی کوآبادی کاری کےبارےمیں مشورہ: 5767 359 0207
  • سوئچ بورڈ ایل جی بی ٹی + ہیلپ لائن: 0630 330 0300
  • تھاروکیئرہاؤسنگ اینڈ سپورٹ (برمنگھم): 3920 554 0121
  • چا اعزاز: 07480621711