Corporate report

مخدوش ممالک: پاکستان

Updated 21 January 2015

This was published under the 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government

پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالی اور بدسلوکی کی شدت اورپھیلاؤکے بارے میں 2013ء میں خدشات میں اضافہ ہوا۔جون 2013ء میں نئی منتخب حکومت نے وراثت میں کئی محاذوں پر مسائل حاصل کئے جن میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال،توانائی کا بحراناورملک بھر میں تواتر سے ہونے والے دہشتگردانہ حملے شامل تھے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ گزشتہ حکومت کے ضابطےاور بین الاقوامی کمٹمنٹس پر کتنی پیش رفت ہوگی۔ نئے انسانی حقوق کمیشن کا،جس کی منظوری قومی اسمبلی نے 2012ء میں دی تھی،تعین اب بھی نہیں ہوا ہےنہ ہی مذہبی اقلیتوں پر تشدد کے خلاف ان سفارشات پر عملدرآمد ہوا ہے جس پرپاکستان کے یونی ورسل پیریاڈک ریویو میں اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل سے اتفاق کیا گیا تھا۔ جون میں نئی حکومت نےوزارت برائے انسانی حقوق کو وزارت قانون و انصاف میں ضم کردیا جس کی مخالفت مقامی غیر سرکاری تنظیموں اور انسانی حقوق گروپوں نے کی۔

اپنے یورپی یونین شراکت داروں کے ساتھ ہم نے نئی حکومت کے ساتھ سزائے موت پر تعطل جاری رکھنے کے لئے لابنگ کی، 2013ء میں سزائے موت پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ دسمبر میں یورپی یونین نے پاکستان کوجنرلائزڈسسٹم آف پریفرنسز پلس ٹریڈ اسکیم کے تحت یورپی مارکیٹوں تک ڈیوٹی – فری رسائی دے دی۔ اس سہولت کو برقرار رکھنے کے لئے پاکستان کو انسانی حقوق،اچھی حکومت سازی اور محنت کش اور ماحولیاتی معیارات پر 27 عالمی کنونشنز پر عملدرآمد میں پیش رفت دکھانا ہوگی۔کئی اہم اشاریوں یں پاکستان نچلی سطح پر ہےجیسے کہ اقوام متحدہ انسانی ترقی اشاریہ۔ اور پاکستان کو اپنےوسیع تر انسانی حقوق امور پر فوری توجہ کی ضرورت ہے ۔

گزشتہ سال کی رپورٹ میں ہم نے پاکستان کے لئے 2013ء میں انسانی حقوق کے کئی اہداف کی نشاندہی کی تھی: آزادئی اظہار اور آزادئی مذہب یا عقائد، عالمی معاہدوں پر عملدرآمد، جمہوریت اور انتخابات، قانون کی حکمرانی کا فروغ، بچے اور ماں کی صحت اور خواتین کے حقوق۔ ان میں سے چند سے نمٹنے کی سخت کوشش کے بغیر خطرہ ہے کہ 2014ء میں پاکستان میں انسانی حقوق کا معیارمزید گرجائے گا۔برطانیہ حکومت پاکستان پرزوردینا جاری رکھے گا کہ وہ تمام شہریوں کے حقوق کی، جن کاتعین پاکستانی آئین میں کیا گیا ہے، اورعالمی معیار کے مطابق مکمل ضمانت دے۔ نومبر میں سینئیر وزیر مملکت بیرونس سعیدہ وارثی نے مذہبی آزادی کو ایسی ترجیح دئیے جانے کا مطالبہ کیا جس کی روک تھام عالمی معیارپرکی جائے۔ ہم اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھتے ہوئے یہ یقینی بنائیں گے کہ یہ مسئلہ تمام سطحوں پر باقاعدگی سے اٹھایا جاتا رہے۔ برطانیہ سے پاکستان کو دی جانے والی امداد میں انسانی حقوق کے اصول کو مد نظر رکھا جاتا ہےاور ہم حکوت پاکستان کے ساتھ بدستورلابنگ کرتے رہیں گے تاکہ سزائے موت پر تعطل کو برقرار رکھا جائے اور سزائے موت کے خاتمے کی طرف پیش رفت ہو۔ انتہاپسندانہ حملوں میں حالیہ اضافے جس میں فوجی مقامات کا ہدف،اس پر فوج کی طرف سےجوابی حملے اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لئے ممکنہ فوجی کارروائی کے نتیجے میں تشدد کا جاری رہنا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بدسلوکی اور داخلی بےگھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اپنے امدادی پروگراموں کے ذریعے برطانیہ، حکومت پاکستان،غیر سرکاری تنظیموں اور عالمی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھے گا تاکہ پالیسی پر اثر اندازی، پاکستانی وسائل کے پر قوت استعمال اور ریاستی احتساب کے استحکام کو بنیادی سہولتوں اور استحقاق کو غریب اور محروم افراد تک پہنچانے کا عمل ممکن ہوسکے۔ اس میں : تعلیم اور طبی پروگرام،خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے، غریب ترین افراد کی مدد کے لئے کیش ٹرانسفر پروگرام، بحالی اور تعمیر نو کا پروگرام جو تنازعات کا شکار علاقوں میں انفرااسٹرکچر اور طویل مدتی اصلاحات، ملازمتیں اور ہنر کی تربیت پروگرام، سلامتی اور انصاف کی خدمات تک بہتر رسائی، ریاست اورعوام کے باہمی تعلقات کو قومی اور مقامی انتخابات میں تعاون کے ذریعے مستحکم کرنے کے لئے کام اور عوامی سطح پر آواز بلند کرنے اور احتساب کا پروگرام شامل ہے