Corporate report

مخدوش ممالک: ایران

Updated 21 January 2015

This was published under the 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government

جون میں ڈاکٹر حسن روحانی کا بطور صدر انتخاب ہوا،ان کے انتخابی وعدوں - تمام ایرانیوں کے لئے سماجی مساوات اور ‘انصاف’ نے ملک میں خوش امیدی کا احساس بیدارکردیا۔ ستمبر میں سیاسی قیدیوں کی رہائی جیسےمثبت اقدامات کا برطانیہ اور عالمی برادری نے خیر مقدم کیا۔البتہ یہ ابتدائی قدم ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال میں کسی مجموعی تبدیلی کی طرف نہیں لے گئے لہذا صدر حسن روحانی کے وعدوں پر حقیقی عملدرآمد ابھی باقی ہے۔ گزشتہ سال سزائے موت کی تعداد میں اضافہ ہوااور منشیات کے اسمگلروں اور ان افراد کے جرائم پر جنہوں نے جرم بالغ ہونے سے پہلے کیا تھا،سزائے موت کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔ اقلیتی نسلی گروپوں کو ہراسانی اور امتیاز کا سامنا کرنا پڑا،حکومت آزادئی اظہارکو دبانے کے لئے صحافیوں، بلاگرز اور انٹرنیٹ ورکروں کو گرفتارکرتی آرہی ہے۔ نومبر 2013ء میں حزب مخالف کے رہنماؤں میرحسین موسوی اور مہدی کروبی کی گھر یں نظر بندی کے ایک ہزار دن مکمل ہوگئے۔

برطانیہ ان عالمی کوششوں کی صف اول میں ہے جو ایرانی حکومت کو اس کے انسانی حقوق کے قابل مذمت ریکارڈ پر توجہ دینے کے لئے کی جارہی ہیں۔ ہم ایران میں انسانی حقوق کی پامالی کے انفرادی کیسوں پر آواز اٹھاتے رہے ہیں اور سزائے موت کی بلند شرح، مذہبی اقلیتوں پر مظالم، اور صحافتی آزادی کے فقدان جیسے رحجانات کے خاتمے کے لئے زور دیتے رہے ہیں۔ مارچ میں برطانیہ نے ایران میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹئیرڈاکٹراحمدشہید کے مینڈیٹ کی تجدید کے لئے لابنگ کی۔ مارچ میں اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں ڈاکٹر شہید کی مارچ رپورٹ کے پیش کئے جانے کے موقع پر برطانیہ نے تشدد، مذہبی اور نسلی اقلیتوں اور عورتوں کے حقوق کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا اور ایرانی حکومت کی ان افراد کو سزاؤں پر مذمت کی جن سے ڈاکٹر شہید نے رپورٹ کے سلسلے میں انٹرویو لئے تھے۔ دسمبر میں متواتر دس سال ہوگئے ہیں جب اقوام متحدہ میں ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال پر قرارداد پیش کی گئی اس کی موافقت میں 86 اور مخالفت میں 36 ووٹ آئے۔ برطانیہ نے اس قرارداد کی حمایت کے لئے سخت لابنگ کی تھی البتہ یہ تسلیم کیاتھا کہ نئی حکومت نے کچھ مثبت اقدامات کئے ہیں جبکہ ایران میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ برطانیہ یورپی یونین کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے جو وہ ایران میں انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد اور گروہوں پر یورپی یونین میں سفر اورداخلےکی پابندی اور ان کے اثاثے منجمد کرنے کے لئے کررہی ہے۔ 11 مارچ کو 9 افراد اور ایک گروپ(سائبر پولیس) کو اس فہرست میں شامل کیا گیا جس سےیورپی یونین کی پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد اور گروپوں کی مجموعی تعداد 88 ہوگئی۔

انسانی حقوق کے ریکارڈ پرعالمی تنقیدکے خلاف ایران کے ردعمل کو ایک بار پھر مسترد کر دیا گیا۔ایران نے اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹئیر کی مارچ رپورٹ کو مسترد کردیا اور ڈاکٹر شہید پرذاتی حملے کئے۔ اکتوبر رپورٹ پر بھی ایسا ہی ردعمل ہوااور ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اسے سیاسی رنگ میں رنگی ہوئی رپورٹ قرار دیا۔ ایران نے ڈاکٹر شہید کے ایران آنے پر پابندی عائد کررکھی ہے۔

اپنی انتخابی مہم میں کئے گئے وعدوں کے مطابق صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے نومبر میں شہری حقوق کے منشور کا ڈرافٹ جاری کیا۔برطانیہ نے اس پیش قدمی کاخیر مقدم کیا لیکن قانون یا عدلیہ اور سیکیورٹی فورسز کے طریقہ کار میں تبدیلی کے بغیر منشور کوئی حقیقی اثر پیدا نہیں کرسکے گا۔ منشور میں حقوق کا ذکرایران کے موجودہ قوانین کے’’ فریم ورک کے تحت’’ کیا گیا ہے جو اب تک حقوق کا کافی تحفظ فراہم کرنے سے قاصر رہے ہیں۔ اس میں یہ بھی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ یہ حقوق تمام ایرانیوں کے لئے، قطع نظر مذہب یا عقیدہ، یکساں ہیں۔ ایران کا دوسرا عالمی پیریاڈک ریویواکتوبر 2014ء میں ہوگا اور ایران کو اپنی رپورٹ جولائی میں پیش کرنا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ایران اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئےایک جامع، شفاف ریویو کرے گا اور انسانی حقوق کے ضمن میں اپنی ذمے داریوں کو پورا کرنے کے لئے اقدامات کی نشاندہی کرےگا۔ برطانیہ ایران میں انسانی حقوق کی پامالی پر عوامی سطح پر آواز اٹھاتا رہےگا اور ایران میں انسانی حقوق کے فروغ کے لئے عالمی تعاون کے برقرار رکھنے میں مدد جاری رکھے گا