Corporate report

مخدوش ممالک: افغانستان

Updated 16 October 2014

This was published under the 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government

افغانستان

ہم 2013ء میں عالمی انسانی حقوق عمل کے سلسلے میں افغان حکومت کی کارکردگی کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں اس کی اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کو پیش کردہ یونیورسل پیریاڈک ریویو نیشنل رپورٹ شامل ہے۔ افغانستان جہاں اکثرعالمی انسانی حقوق معاہدوں کا پابند ہے اور اس کا آئین اورقانون انسانی حقوق کے تحفظ کی فراہمی کی شقیں رکھتے ہیں لیکن ان پرعمل درآمد اب بھی کمزور ہے۔ کئی عشروں کے بحران کا اثر پیش رفت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بنا رہا ہے۔انسانی حقوق کے تحفط کے لئے لازمادرکار موثرحکومت سازی اورسلامتی کی اہلیت پیدا کرنے میں افغان حکومت کو طویل مدت چاہئیے۔ بے حد قدامت پرست افغان معاشرے میں خواتین کے حقوق، اقلیتوں کے حقوق،مذہبی آزادی اورآزادئی اظہارجیسے امور پرتقسیم جاری ہے۔ اس قسم کے کئی امور پر پیشرفت کے سست رفتار ہونے کا امکان ہےاوروہ کئی دوسرے شعبوں میں پیش رفت سے بھی جڑی ہوگی جیسے کہ تعلیم ، طبی سہولیات اورمعیشت۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنرنوی پلائی نے ستمبر میں کابل کا دورہ کیاتھا۔ انہوں نے پیش رفت کو تسلیم کیا لیکن تشویش ظاہر کی کہ انسانی حقوق کی بہتری کی تحریک کے کمزور پڑنے کا امکان ہے۔

ہم نے 2013ء میں افغان حکومت اور عالمی برادری کے2012ء میں ٹوکیو باہمی احتسابی فریم ورک کے انسانی حقوق کے ضمن میں کئے گئے کمٹ منٹس کو آگے بڑھایا۔ جولائی میں افغان حکومت اور عالمی برادری کے سینئیر اراکین کابل میں ملے تاکہ ان کمٹ منٹس کی پیش رفت پر بات چیت ہوسکے۔اگرچہ کچھ مثبت پیش رفت ہوئی ہے ،شرکا نے تسلیم کیا کہ افغان حکومت کو اپنے کمٹ منٹس کی تکمیل کے لئے مزید کام کرنا ہے،جس میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کاقانون شامل ہےاس پر جنوری 2014ء میں اعلی سطح پر بات چیت ہوئی۔ برطانیہ اس کی پیش رفت پر پہلے وزارتی جائزے کی مشترکہ صدارت کرے گا جو نئی افغان حکومت کے قیام کے تین سے چھ ماہ کے بعد ہوگا اور ان کمٹمنٹس پر عملدرآمد کی یقین دہانی میں اس کامرکزی کردار ہوگا۔

سینئیر وزیر مملکت بیرونس سعیدہ وارثی نے افغان وزیر برائے خارجہ امورارشاد احمدی کے ساتھ نومبر میں مشترکہ کمیشن کی صدارت کی جو برطانیہ – افغان اینڈیورنگ اسٹریٹیجک پارٹنر شپ پر عملدرآمد کے جائزے کے لئے تھا۔ وزراء نے دونوں ملکوں کے کمٹ منٹ کی توثیق کی کہ 2011ء کے بعد سے حاصل ہونے والی تاریخی کامیابیوں کو برقرار رکھا جائے گا جن میں انسانی حقوق،تعلیم اور صحت شامل ہیں۔ ہم نے مزید 500000پاؤنڈ افغان خودمختار انسانی حقوق کمیشن کو فراہم کئے تاکہ انسانی حقوق اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کے تحفظ پر اس کے کام میں معاونت ہوسکے۔

انسانی حقوق پر پیش رفت کو مستحکم کرنے کے لئے 2014ء ایک اہم سال ہوگا۔اپریل میں افغانستان اپنا نیا صدر منتخب کرے گا۔ ہم نئی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق کو اس کی پالیسیوں کا لازمی حصہ بنانے کے لئے کام کریں گے۔ہم افغانستان کی جانب سے تنازعات کے دوران جنسی تشدد کے خاتمے کے عزم کے ڈیکلریشن کی توثیق کا خیر مقدم کرتے ہیں۔اس کا اجرا سکریٹری خارجہ نے ستمبر میں کیا تھا۔ہم افغانوں کے ساتھ مل کر ان کمٹ منٹس پر عملدرآمد کے طریقوں کی نشاندہی کے لئے کام کریں گے۔ ہم اس امر کو یقینی بنانے کے لئے بھی کام کریں گے کہ افغانستان میں 2014ء کے بعد یورپی یونین کے کام میں انسانی حقوق کاترجیحی مقام ہو اور اقوام متحدہ کا مینڈیٹ انسانی حقوق پربدستور مستحکم توجہ رکھے۔ ہم نےکئی انسانی حقوق امور مثلا عزت کے نام پر قتل کے باب میں سفارشات اور نظر بندوں کے ساتھ سلوک پرافغان حکومت سے بات کی ہے۔ ہم ان سفارشات پر2014ء میں اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کو رپورٹ میں افغان حکومت کے مثبت ردعمل کی امید کرتے ہیں۔ ہم ان سفارشات پر پیش رفت میں ان کے ساتھ تعاون کریں گے۔