خبروں کی کہانی

جامع جوہری تجربات پرپابندی کے معاہدے کی تنظیم کی وزارتی میٹنگ میں برطانیہ کا بیان

یہ بیان پارلیمانی ریاستی انڈرسکریٹری اور وزارت خارجہ کے وزیر ٹوبائس ایلووڈ نے 13 جون 2016ء کو ویانا میں دیا

Minister Ellwood addresses the CTBTO

[ٹوبائس ایلووڈ نے 12 جون کوآرلینڈوکے سانحے پر تعزیت کے بعد کہا]

برطانیہ جامع جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے کی تنظیم کی معاونت پر)سی ٹی بی ٹی او ( ناز ہے۔ہم 1996ء میں اس پرسب سے پہلے دستخط کرنے والوں میں سے ہیں اور1998ء میں اس کی توثیق ہم نے کی۔ ہم 11 مانیٹرنگ اسٹیشنز کے حامل ہیں جو برطانیہ اورمختلف مقامات پرواقع ہیں۔ ایک مزید اسٹیشن ہالی ریسرچ اسٹیشن انٹارکٹیکا میں بنایا جارہا ہے۔ ہم اس تنظیم کے بڑے عطیہ دہندگان میں سے ہیں اوراسےسالانہ 5۔4 ملین پاونڈ سے زائددیتے ہیں۔ اس کے علاوہ برطانوی ماہرین وقت اوروسائل بھی فراہم کرتے ہیں.

یہ ایک اجتماعی کاوش ہے اورمیں یہاں سی ٹی بی ٹی او کی گزشتہ بیس سال کی کامیابیوں کا ذکرکرنا چاہونگا.

سب سے پہلے تو یہ کہ ہمیں اس معاہدے کے حصول کو تسلیم کرنا چاہئیے۔ اس کے نفاذ سے پہلے ہی اس نے جوہری تجرباتی دھماکوں کوانحراف قرار دے دیا تھا۔ صرف ایک ملک نے اس کی خلاف ورزی کی ہے اوراکیسویں صدی میں بھی کرتا رہا ہے۔ شمالی کوریا کی سرگرمیاں علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لئے مسلسل خطرہ ہیں اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے قوی بین الاقوامی ردعمل کا خیر مقدم کرتے ہیں. دوسرے ہمیں اس منفرد تنظیم کی کامیابی کو بھی سراہنا چاہئیے جسے ریاستی دستخط کننگان نے تشکیل دیا ہے۔ یہ ابھی عبوری ہی سہی لیکن اس کے موثر ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ اس اس کی مانیٹرنگ عالمی طورسے کی جاتی ہے۔ ہمیں اس کی شہادت ابھی حال ہی میں جنوری میں شمالی کوریا کے تجربے کے انکشاف سے ملی ہے.

یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ جب یہ معاہدہ لکھا گیا کسی کو یہ علم نہیں تھا کہ عالمی نگرانی نظام ممکن بھی ہوسکے گا۔ آج ہمیں معلوم ہے کہ ایسا ہوسکتا ہے۔ تمام ریاستی دستخط کنندگان کو اس ڈیٹا پرمساوی دسترس ہے جو یہ باقاعدگی سے فراہم کرتا ہے۔ اور یہ نگرانی اس نظام کی پیش رفت کے ساتھ بہتر ہوتی جائے گی۔ اب یہ 89 فی صد مکمل ہوچکا ہے۔ نظام کی کامیابی ان کئی ممالک کی دلچسپی اور تعاون پر منحصر ہے جہاں یہ نگرانی مراکز قائم ہیں۔ ہم رکن ریاستوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ باقی مراکز کو بھی فعال کریں تاکہ تصدیقی نظام پوری دنیامیں موثرطورسے کام کرے.

معاہدے اورعالمی نگرانی نظام کی کامیابیوں کو تسلیم کرنے کے ساتھ میں اس غیرمعمولی تیکنیکی تعاون کو خراج تحسین پیش کرنا چاہونگا جو اس کی تعمیر میں کیا گیا۔ سی ٹی بی ٹی او سائنسی تعاون اور استعداد کی تعمیر میں عمدہ مہارت فراہم کرتی ہے۔ اس کام سےجانیں بچانے کے امکانی فوائد حاصل ہوتے ہیں جو نہ صرف تصدیقی ٹیکنالوجیزکی مدد سے بلکہ دوسرے شعبوں جیسے سونامی کی قبل از وقت وارننگ کے مراکز کے لئےزلزلوں کی معلومات کے ذریعے بچائی جاسکتی ہیں.

یہ تمام کامیابیاں بلاشبہ سی ٹی بی ٹی کے نفاذ سے مزید بہت بڑھ جائینگی۔ یہ ایک محفوظ تراورمستحکم تر دنیا کے لئے ایک ٹھوس قدم ہوگا۔ مزید توثیق سے جوہری دھماکوں کے خاتمے کی طرف عالمی کمٹ منٹ کا اظہار ہوگا۔ یہ ایک واضح پیغام بھی دے گا کہ جوہری دھماکے برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ ہمارے پاس ایک مکمل عملی عالمی نگرانی نظام اور بین الاقوامی ڈیٹا سینٹراورموقع پرمعائنے کا نظام بھی ہوگا۔ یہ سب مل کر ریاستوں کے لئے شک کا کوئی امکان نہیں رہنے دیں گے۔ تجرباتی دھماکے اب خفیہ نہیں رہ سکیں گے.

میرا پیغام بہت سادہ ہے۔ ہم سی ٹی بی ٹی او کی مکمل حمایت کرتے ہیں اوراس کی بیس سالہ کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ لیکن اب بھی مزید کام کرنا باقی ہے۔ برطانیہ ان تمام ریاستوں سے تصدیق اوراس کے نفاذکا متقاضی ہے جنہوں نے اب تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ہم سب مل کرجوہری تجربوں کے دھماکوں کا خاتمہ کرسکتے ہیں.

شائع کردہ 14 June 2016