خبروں کی کہانی

برطانیہ نےمستحکم، محفوظ اورخوشحال افغانستان کے لئے2020ء تک طویل المدت تعاون متعین کردیا

ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی سکریٹری پریتی پٹیل نے آج افغانستان کے لئے نئے تعاون کا اعلان کیا ہے.

افغانستان کے لئے نئےتعاون سے وہ طویل المدت ترقیاتی امداد فراہم ہوگی جو ملک کو 2020ء تک مزید خوشحال، محفوظ تراورمستحکم ملک بنا ئے گی اور اس کے ساتھ ہی داخلی طور پر بےگھر لوگوں کے بڑھتے ہوئے مسئلےسے نمٹنے کے لئے ہنگامی امداد بھی دی جاسکے گی.

یہ پیکج اگلے چارسال میں 750 ملین پاونڈ صرف کرے گا اوراس کا انحصارسلامتی کی صورتحال کے علاوہ خصوصی ترقیاتی نتائج اور اصلاحاتی پیش رفت پر ہوگا جو افغان حکومت دکھائے گی۔ یہ اعلان افغانستان پربرسلز میں 4 اور 5 اکتوبر کو ہونے والی ایک اہم عالمی کانفرنس سے پہلے کیا گیا ہے۔ برطانیہ دوسرے عطیات دہندگان کو بھی اس کی تقلید کے لئے کہہ رہا ہےکہ وہ افغانستان کے لئے نئِی اور مسلسل امداد جاری کریں. افغانستان کے لئے برطانیہ کےمسلسل ترقیاتی تعاون کی تجدید حالیہ پیش رفت سے فائدہ اٹھائے گی اورملک کو مستحکم کرنے میں مددگار ہوگی۔ اگلے چاربرس میں برطانیہ کا تعاون بنیادی ڈھانچے اور سرکاری نظام کو مستحکم ، صحت اور تعلیم کو بہتر، ملک بھر میں سرنگوں کو ختم کرنے میں مدد دے گا اورملک میں روزگار اورسرمایہ کاری کی تخلیق کرے گا تاکہ ملک مزید اقتصادی خود مختاری کا نیاموڑ مڑسکے.

اس سے ایک ایسا افغانستان تعمیر ہوگا جو امداد پر کم انحصار کرے گا اورمحفوظ تر اور مستحکم ترملک ہوگا جہاں افغان عوام کے لئے مواقع بڑھتے جائیں گے۔اس کے علاوہ اس سے برطانیہ کے قومی مفادات کا بھی تحفظ ہوگا کیونکہ دہشت گردی، منشیات اورغیر قانونی تارکین وطن کی آمد کےخطرات کم ہونگے اور سرمایہ کاری کے امکانات بہتر ہوسکیں گے.

2017ء اور 2020ء کے درمیان برطانیہ کی متوقع امداد سے مندرجہ ذیل شعبوں میں بہتری ہوگی:

  • نظام صحت کی بہتری- جس میں بچوں کی پیدائش کے لئےماہردائیوں کی تعداد میں 50 فی صد اضافہ ، دیہاتوں میں طبی دواخانوں تک بہتررسائی اور طبی مراکز میں 80 فی صد تک نمایاں اضافہ جس میں کم ازکم ایک خاتون طبی ورکر کی موجودگی ہو;
  • نجی شعبےکی قیادت میں نشو ونماجس میں بہتر قواعد و ضوابط اور کم کرپشن پرتوجہ دی جائے۔ اس سے 2023ء تک روایتی معیشت میں مزید 20 ہزار ملازمتیں اور 600 ملین ڈالر کی نئی سرمایہ کاری ہونے کی توقع ہے;
  • زرعی خوشحالی جس کے ساتھ دیہی آمدنی میں34 ملین پاونڈ اضافے کے ذریعے دیہی غربت کو کم کیا جائے گا اور 15 ہزار نئے روزگار2018ء تک پیدا ہونگے جن میں خواتین کے لئے 1500 ملازمتیں شامل ہیں;
  • تعلیمی مواقع میں اضافہ- جس میں دیہی کمیونٹیز میں اسکولوں تک بہتررسائی اور اسکولوں میں لڑکیوں کے مزید داخلے جو کلاس رومز کی تعمیر اورمرمت اورلڑکیوں کے اسکولوں کے لئے اساتذہ کی تربیت سے ممکن ہوسکیں گے اس کے علاوہ کورس کی کتابیں اوراسکول کے لئے دوسرے لازمی سامان کی فراہمی کی جائے گی;
  • افغانستان کو 2023ء تک سرنگوں سے یقینی محفوظ ملک بنانے کے لئے برطانیہ کی مزید امداد، اس میں آلودہ اراضی کو صاف کرنے، صاف شدہ اراضی کو خاندانوں کے پیداواری استعمال کےلئے امدادی پروگرام اورمتاثرہ کمیونٹیز کو سرنگوں کے خطرات سے آگہی فراہم کرناتاکہ نہ پھٹی ہوئی سرنگوں سے ہلاکتوں اورزخمی ہونے والوں کو محفوظ رکھا جاسکے;
  • کرپشن سے نمٹنے کے لئے اقدامات، جن میں نجی شعبے میں قواعد و ضوابط کی بہتری اور افغانستان کے نئے اینٹی کرپشن جسٹس سینٹرکی معاونت شامل ہےجوافغانستان میں اعلی سطحی کرپشن کے خاف جنگ میں ایک نیا موڑ ہے;
  • عرصے سے بے وطن افراد کی وطن میں دوبارہ آبادی کے لئے طویل المدت تک مدد ، ان میں واپس آنے والے اور پناہ گزین شامل ہیں، اس کے لئے ان کی اراضی تک رسائی ، مستقل پناہ گاہ اور روزگار کو آسان بنایا جائے گا ۔ لوگوں کے افغانستان میں رہنے کے لئے مواقع بہتر بنانے سے بھی یورپ پر تارکین وطن کا دباو کم ہوسکے گا; اور
  • افغان حکومت کی بجٹ کے انتظام کی بہتری، بین الاقوامی فرموں سے بہتر معاہدوں کے لئے بات چیت کرنے میں مددتاکہ سرمایہ کاری کی فضا مستحکم ہوسکے اور اس کے ساتھ ساتھ ان منصوبوں میں معاونت جس سے ہزاروں روزگار پیدا ہوسکیں.

برطانیہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئَے افغان حکومت کو مزید اصلاحات پر عملدرآمد کرنے کے لئے جوابدہ بنائےگا.

علاوہ ازیں ہنگامی امداد دس لاکھ سے زائد بے خانماں افغانوں کی موسم سرما کی آمد سے پہلے فوری ضروریات کی فراہمی میں مدد دے گی۔ یہ اقوام متحدہ فلیش اپیل برائے افغانستان کے ذریعے دی جائے گی اور یہ محروم خاندانوں کو پناہ، خوراک اور دوائیں فراہم کرے گی ۔ ان میں پاکستان سے واپس آنے والے، اور ملک میں مسلسل لڑائی کے نتیجے میں بےگھر ہونے والی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں.

سکریٹری ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی پریتی پٹیل نے بتایا:

“برطانیہ کی یہ نئی امداد جانوں کو بچانے میں مدد دے گی اور ایک فوری انسانی بحران سے محفوظ بنا سکے گی۔ طویل عرصے میں یہ افغانستان کو مستحکم، محفوظ اور خوشحال بناسکے گی۔ برطانیہ کا افغانستان کی مدد کا ریکارڈ ثابت شدہ ہےجو اس نے اس ملک کو پر امن اورمستحکم بنانے کے لئے فراہم کی ہے۔ ہم اپنی مسلح افواج کے بہادر مردوں اور عورتوں کی خدمات کو آگے لے جارہے ہیں اور یہ یقینی بنارہے ہیں کہ افغان عوام کی امیدوں اورعزائم میں معاونت کرسکیں.

“برطانیہ کا یہ کمٹ منٹ ایک ایسے اہم مرحلے پر آیا ہے جب افغانستان نے حال میں حقیقی پیش رفت دیکھی ہےلیکن عالمی برادری کو بھی یہ مظاہرہ کرنا ہوگا کہ وہ ثابت قدم کے لئے آمادہ ہے۔ ہم افغانستان کی پیش رفت اورملک دوبارہ تنازعات کی طرف لوٹنے نہیں دے سکتے ۔ اسی لئے برطانیہ اپنے مسلسل تعاون کی توثیق کررہا ہے اوراسی لئے ہم دوسرے عطیات دہندگان پر بھی ایساہی کرنے کے لئے دباو ڈال رہے ہیں.”

شائع کردہ 2 October 2016