خبروں کی کہانی

بچوں پر ان کے اغوا کے تباہ کن اثرات: والدین کو انتباہ

وزارت خارجہ اورری یونائٹ نے والدین کو تنبیہ کی ہے کہ وہ بچوں کو ''درمیان میں معلق'' نہ ہونے دیں۔

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
International Child Abduction

اسکولوں کی کرسمس تعطیلات تیزی سے قریب آرہی ہیں، وزارت خارجہ اورفلاحی تنطیم ری یونائٹ بین الاقوامی طور پر بچوں کے والدین کے ہاتھوں اغواکے بارے میں آگہی کو فروغ دے رہے ہیں اوران والدین پر زور دے رہے ہیں کہ اگر کوئی اپنے بچے کو اغواکرنے کےبارے میں سوچ رہا ہے تووہ اس کے تباہ کن اثرات کے بارے میں غور کرلے۔اس بارے میں ہمارا پیغام واضح ہے: بیرون ملک ایک بچے کا اغوا کبھی بھی درست حل نہیں ہوتا اوراس سے سب لوگوں پر دیرپا مہلک اثرات ہوتے ہیں۔

وزارت خارجہ میں چلڈرنزپالیسی ایڈوائزر ہیلی گرفتھ کا کہنا ہے:

وزارت خارجہ نے14/ 2013ء میں والدین کے ہاتھوں بچوں کے اغوا کے 553کیس نمٹائے۔ ری یونائٹ کے ساتھ مل کرہم سینکڑوں خاندانوں کو تعاون فراہم کرتے ہیں اور بچوں کے اغوا کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔ ہم ان تمام والدین سے مطالبہ کرتے ہیں جو بچوں کے اغوا کے بارے میں سوچ رہے ہوں کہ وہ ان اثرات کے بارے میں پوری طرح غور کریں جو ان پر، ان کے خاندان پر اورسب سے زیادہ اس بچے پر ہونگے جسے درمیان میں معلق کردیا گیا ہو.

والدین کو شاید اندازہ نہ ہو کہ اپنے ہی بچے کو اغواکرکے وہ ایک جرم کا ارتکاب کررہے ہیں جس کی سزا کسٹوڈئیل سزا ہے.

ری یونائٹ کی چیف ایگزیکیٹو ایلیسن شلابی نے کہا:

اس سال ری یونائٹ نے نان ہیگ کنونشن ملکوں جیسے چین، پاکستان، صومالیہ اورجمیکا میں بچوں کے والدین کے ہاتھوں اغوا کے کیسوں کی تعداد میں تیس فی صد اضافہ پایا ہے۔ برطانیہ اوران ملکوں کے درمیان کوئی بین الاقوامی کنونشن نہ ہونے کی وجہ سے والدین کو اپنے بچے کو واپس لانے کے لئے بہت بڑی قانونی، مالی اورثقافتی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے.

ہماری ایڈوائس لائن پر کالوں کی تعداد میں اس سال 37 فی صد اضافہ ہواہے اورگزشتہ بارہ ماہ میں ہم نے16,000 کالیں وصول کی ہیں۔ والدین کے ہاتھوں بچوں کےاغوا کوبچوں کے ساتھ بدسلوکی تسلیم کیا جاتا ہے۔اوراس کے خدشے میں مبتلا والدین کو ہم اپنی ایڈوائس لائن 234 2556 0116 پر رابطہ کرنے کامشورہ دیتے ہیں.

گزشتہ سال وزارت خارجہ نے ایک بے حد متاثر کن فلم Caught in the middle بنائِی تھی تاکہ والدین کو کوئی ایسا قدم اٹھانے سے پہلے اس کے نتائج پرغور کرنے کا خیال آئے کہ ا س سے ان کے بچوں اور خاندان پر کتنے تباہ کن اثرات ہوسکتے ہیں.

Caught in the middle

شائع کردہ 18 December 2014