پریس ریلیز

لڑکیوں اورعورتوں کے 'جدید دورغلامی' سےتحفظ کےلئے نیا تعاون

ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی وزیرلن فیدرسٹون نے 'کام کیجئیےآزادی سے' انی شئیٹو کا افتتاح کیا ہے تاکہ محنت کشوں کی غیر قانونی خرید و فروخت کو روکا جاسکے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Garment factory worker

A young girl working in a garment factory. Picture: ILO

یہ نیا بڑا منصوبہ جنوبی ایشیا کی ایک لاکھ لڑکیوں اور خواتین کو لیبرمارکیٹ میں غیر قانونی طورپرفروخت کئے جانے سے محفوظ کر سکے گا۔ یہ منصوبہ ڈیفڈ اورعالمی محنت کش تنظیم آئی ایل او کے تعاون سے بنایا گیا ہے.

برطانوی حکومت ‘کام کیجئیےآزادی سے’ انی شئیٹو پر 75ء9 ملین پاونڈ اگلے پانچ سال میں صرف کرے گی جو اس غیر قانونی تجارت کے جانے پہچانے راستےجیسے جنوبی ایشیا میں بنگلا دیش اورنیپال سے خلیجی ریاستوں بشمول اردن،متحدہ عرب امارات اورلبنان کو کنٹرول کرنے میں استعمال ہونگے۔ تقریبا 21 ملین افراد کی دنیا بھر میں غیر قانونی خرید و فروخت اور جبری مشقت ہوتی ہے جن میں سے اکثریت ایشیائی لڑکیوں اورعورتوں کی ہے.

یہ پروگرام ہزاروں عورتوں اورلڑکیوں تک پہنچے گا اوراس کامقصدیہ ہے:

  • پچاس ہزارعورتوں کو روانگی سے پہلےہنراورتربیت اوردیگر تعاون فراہم کرنا تاکہ وہ غیر قانونی فروخت سے بچیں اور باضابطہ معاہدہ اور اچھی مزدوری پا سکیں؛

  • تیس ہزارعورتوں کو زیادہ معاشی اختیار دلوانا تاکہ وہ خود کو اوراپنے خاندان کی بہترطریقے سے کفالت کرسکیں۔یہ عورتوں کو اپنے حقوق سمجھنےاوراجتماعی طورسے منظم ہونےاوران کی پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعے تاکہ وہ حاصل مقصود ملکوں میں باعزت روزگارحاصل کرسکیں؛

  • مزید کئی ہزارتارکین وطن عورتوں کو ناواجب، غیر قانونی بھرتی کی فیس اد اکرنے سے بچانا، بھرتی کے غیراصولی طریقے روکنااورریکروٹمنٹ ایجنسیوں کی اصولی طریقے اپنانے پرحوصلہ افزائی کرنا؛ اور

  • بچوں کو مزدوری سے بچانے کے لئے سولہ سال سے کم عمر لڑکیوں کو اسکول میں تعلیم جاری رکھنے میں مدد تاکہ انہیں کام کے لئے دوسرے ملک نہ بھیجا جاسکے۔

ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی وزیر لن فیدرسٹون نے کہا:

بیرون ملک کمانا اوراس رقم کو وطن بھیجنے سے ترقی پزیر ملکوں یں خاندانوں کو بڑی مدد ملتی ہے اور بعض اوقات یہ کروروں کی رقم عالمی امدادی بجٹ سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن یہ دردناک امرہے کہ غلاموں کی تجارت کے خاتمے کے سینکڑوں سال بعد غربت میں زندگی گزارنے والی لڑکیاں اورعورتیں اب بھی استحصالی نوکریوں کے لئے بیرون ملک لے جائی جاتی ہیں یا ناقابل قبول برے حالات میں کام کرنے پر مجبورکی جاتی ہیں۔

عورتیں جوخود کو اوراپنے کنبوں کو غربت سے نکالنے کے لئے بیرون ملک کام کرنے جانا چاہتی ہیں، انہیں ایک محفوظ ماحول میں معقول شرائط کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملنا چاہئیے۔ ‘کام کیجئیےآزادی سے’ جنوبی ایشیا میں جو کہ ایک غیر قانونی خرید و فروخت کا مرکز ہے، ایک لاکھ خواتین اورلڑکیوں کی عملی مدد اور مشاورت کر سکے گا تاکہ وہ روزگارحاصل کرسکیں اورخطرات سے محفوظ رہیں۔ آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائیڈرنے کہا:

محنت کی حرکت پزیری ہماری عالمی معیشت کی حقیقت ہے اور اس کے ساتھ محنت کشوں کی ناجائز خرید وفروخت کا خطرہ خاص طور پرغریب ترین اورکمزور ترین طبقات کے لئےمزید بڑھ جاتا ہےہمارااندازہ ہے کہ ہرسال ایشیا اورمشرق وسطی میں جبری مشقت کرنے والوں کی 12 بلین ڈالر کی آمدنی روک لی جاتی ہے۔ یہ وہ رقم ہے جس سے خاندان غربت سے باہر آسکتے ہیں۔

برطانوی حکومت کے ساتھ یہ انقلابی شراکت داری کام کے لئے نقل مکانی کومعیار زندگی میں بہتری کے لئےایک محفوظ اورجائزذریعہ بنانے میں اہم قدم ہے۔

شائع کردہ 15 July 2013