پریس ریلیز

والدین کے ہاتھوں بچوں کے اغوامیں اضافہ: نئے اعداد وشمار

روزانہ تقریبا 2 بچے والدین کے ہاتھوں اغوا ہوکے بیرون ملک لے جائے جاتے ہیں

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Child abduction

گزشتہ دس سال میں والدین کے ہاتھوں بچوں کےاغوا اورکسٹڈی کیسوں کی تعداد دگنی ہوگئی ہے۔اوروزارت خارجہ اور فلاحی ادارے ری یونائٹ کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق روزانہ تقریبادو بچے اغوا کرلئے جاتے ہیں.

وزارت خارجہ نے ایک آنکھیں کھول دینے والی فلم جاری کی ہے تاکہ ان مسائل کو نمایاں کیا جاسکے اوروالدین کو ایسے کسی اقدام سے پہلے سوچنے کے لئے آمادہ کیا جائے جس سے بچوں اور متعلقہ خاندان کو دیرپا نقصان پہنچ جائے.

جو درمیان میں پھنس گئے

04/2003ء میں وزارت خارجہ اغوا اور بیرون ملک کسٹڈی کے 272نئے کیسوں میں مداخلت کرنا پڑی۔ 13/2012ء میں یہ تعداد 580 تک پہنچ گئی جو کہ ریکارڈ کے مطابق دوسری سب سے زیادہ تعداد ہے.

صرف اس سال ہی ری یونائٹ نے جو بچوں کے اغوا کیسوں میں والدین کو مشورہ اور تعاون فراہم کرتا ہے، 447 نئے کیس نمٹائے ہیں جس میں 616 بچے ملوث تھے۔ اس نے بتایا کہ کرسمس2012ء کے بعد اور پھراس سال ستمبرمیں گرمیوں کی چھٹیوں میں خاص طورپراغوا کے کیسوں میں بہت اضافہ ہوا .

کونسلر امور کے وزیرمارک سمنز نے کہا:

مجھے بچوں کے اغوا میں اضافے سے بڑی تشویش ہوئی ہے۔ والدین کے ہاتھوں بچوں کے اغوا سے بچوں اوراغوا کرنے والے اور پیچھے رہ جانے والے ماں یا باپ پر تباہ کن اثرات ہوتے ہیں۔اس سے بچے کا ماں باپ دونوں سے رشتہ خراب اوران کی خوشی برباد ہوجاتی ہے۔ ان کیسوں میں ملوث تمام افراد کے لئےاکثریہ معاملات پریشان کن ہوتے ہیں لیکن دنیا بھر میں ہماراعملہ ان والدین کی مدد کے لئے بہت محنت کرتا ہے جو بچے سے محروم ہوجاتے ہیں.

ہم کرسمس سے پہلے آگاہی کی مہم کا اجرا کررہے ہیں تاکہ والدین کو کسی ایسی حرکت سے روک سکیں جس سے ان کو،ان کے خاندان کو اور سبسے زیادہ بچے کو بڑی پریشانی ہوسکتی ہے۔ ہم والدین کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ وہ ان وارننگ علامات پر نظررکھیں جو ان کے شریک حیات کی کسی ایسی نیت کو ظاہر کرتی ہوں۔ بہت سے والدین کو یہ علم نہیں ہوتا کہ وہ اپنے بچے کا اغوا کرکے ایک جرم کررہے ہیں.

ری یونائٹ کی چیف ایگزیکٹو ایلیسن شلابی نے کہا:

والدین کے ہاتھوں بچے کا اغوا کسی خاص ملک یا عقیدے سے مخصوص نہیں ایسے کیس ہم نے فرانس اور پولینڈ سے لے کر تھائی لینڈ، پاکستان اورآسٹریلیا تک دیکھے ہیں۔ چھٹیوں کازمانہ خاندانوں کے لئے خاص طور پرتناؤکا وقت ہوتا ہے خاص طور پر اگر والدین میں تعلقات کشیدہ ہوچکے ہوں۔البتہ اگر آپ کو یہ اندیشہ ہو کہ آپکے شریک حیات بچے کے اغوا کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کے لئے مدد موجود ہے۔ گزشتہ برس ہم نے 412 کیسوں میں ملوث 586 بچوں کے والدین کی مدد کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے واقعات سے بچنے کے لئے کچھ کیا جاسکتا ہے.

اغوا کے ان کیسوں کو حل ہوتے کئی سال لگ جاتے ہیں جن سے بچے یا بچوں پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ یہ بھی عین ممکن ہے کہ بچے کی کبھی واپسی نہ ہو۔ جب کیس حلہوجائیں تب بھی اس میں 10 سال لگ سکتے ہیں جس سے بچے اور والدین اور خاندان پر تباہ کن اثر پڑتا ہے.

اغوا کرنے والے ماں یا باپ کی کوئی الگ شکلنہیں ہوتی، البتہ یہ کیس ایسی صورت میں زیادہ ہوتے ہیں جب خاندان کا تعلق ایک سے زیادہ ملکوں سے ہو اورعام خیال کے برعکس عام طور پر مائیں بچے کوزیادہ اغوا کرتی ہیں نہ کہ باپ( اغوا کرنے والی 70 فی صد مائیں ہوتی ہیں).

کسی ایسے ملک سے بچے کوواپس لانا اوربھی مشکل ہوتا ہے جس نے 1980 ہیگ اعلامیے پر دستخط نہ کئے ہوں، یہ چند ملکوں کے درمیان ایک عالمی معاہدہ ہے جس کا مقصد والدین کے ہاتھوں اغوا شدہ بچے کی واپسی ہے۔ نیچے دئیے گئے گوشوارے میں ان ملکوں کے بارے میں دیا گیا ہے جہاں عموما بچے لے جائے جاتے ہیں.

جذباتی پریشانی کے علاوہ ان کیسوں میں مالی اخراجات بھی بہت ہوتے ہیں کیونکہ بیرون ملک عدالتوں میں کسٹڈی کے لئے کیس لڑنا پڑتا ہے۔ بیرون ملک اور برطانیہ میں قانونی اخراجات بچے کی واپسی کے بعد بھی جاری رہ سکتے ہیں.

وزارت خارجہ برطانیہ دو فلاحی اداروں ‘ فیملیز نیڈ فادرز اور ممزنیٹ کے ذریعے 12 دسمبر سے آن لائن سوالات وصول کررہی ہے جن کا جواب جمعہ 17 جنوری کو دیا جائے گا۔ فیملیز نیڈ فادرز اور ممزنیٹ.

Top 10 Hague countries children have been abducted to*** Number of cases 2012/13 Top 10 countries children have been abducted to where Hague returns aren’t available Number of cases 2012/13
امریکا 32 پاکستان 35
پولینڈ 29 تھائی لینڈ 17
آئر لینڈ 28 بھارت 16
جرمنی 18 جاپان 11
فرانس 12 مراکش 10
کینیڈا 11 مصر 8
جنوبی افریقہ 10 متحدہ عرب امارات 8
اسپین 10 فلپائن 7
آسٹریلیا 9 عمان 5
ترکی 8 افغانستان 5

مشکلات کے دورمیں والدین کے لئے مشورے اور تعاون کے متعدد بلامعاوضہ ذرائع دستیاب ہیں۔اس میں بچے کے اغوا کے اندیشے یا اغوا ہوجانے کے بعد مدد بھی شامل ہے۔ آپ ری یونائٹ ہیلپ لائن کو556234 01162 پر فون کرسکتے ہیں۔ آپ سوشل سروسزکو بھی فون کرکے ایک خصوصی سالیسٹر سے بات کر سکتے ہیں۔ ریلیٹ اور سماریٹینز کے ذریعے کونسلنگ اور تعاون بھی موجود ہے۔

اس کے علاوہ وزارت خارجہ برطانیہ کو70081500 020 پر ہفتے کے ساتوں دن 24 گھنٹے میں کسی بھی وقت فون کرسکتے ہیں،ویب سائٹ پر چائلڈ ایبڈکشن صفحے پر مزید معلومات دیکھئیےیا ہمارا کتابچہ ملاحظہ کیجئیے۔آپ اس پتےپرای میل بھی کرسکتے ہیں: childabduction@fco.gov.uk

مزید معلومات کے لئے یا میڈیا انٹرویو کے لئے رابطے کا نمبر: 02074787840 بچوں کے عالمی اغوا کے سول پہلووں پر دا ہیگ کنونشن ایک کثیر پہلو عالمی معاہدہ ہے، جس کامقصد اس بچے کی واپسی ہے جسے غلط طریقے سے اس ملک سے لے جایا گیا یا رکھاگیا ہے جہاں وہ عام طور سے رہتا/ رہتی ہےتاکہ اس ملک کی عدالتیں قیام کامسئلہ (بچہ والدین میں سے کس کے ساتھ رہے)، منتقلی (بچہ کس ملک میں رہے) اور رابطہ( دسترس) طے کرسکیں۔ ہیگ کنونشن کے تحت آنے والے تمام کیس برطانیہ کی تین میں سے ایک مرکزی اتھارٹی نمٹاتی ہے(عالمی چائلڈ ایبڈکشن اینڈ کانٹیکٹ یونٹ، انگلستان اور ویلز کا احاطہ کرتا ہے اور اسکاٹلینڈ اورشمالی آئر لینڈ کے لئے دوعلیحدہ ادارے ہیں)۔ ہیگ کنونشن کے رکن ممالک کی فہرست کے لئے HccH websiteکی ویب سائٹ دیکھئیے

شائع کردہ 12 December 2013