خبروں کی کہانی

برطانیہ میں شرعی قانون کاخودمختارانہ جائزہ

سکریٹری داخلہ ٹریزا مے نے آج انگلستان اورویلزمیں شرعی قانون کے خودمختارانہ جائزے کے آغازکا اعلان کیاہے.

Photograph of scales of justice statue.

جائزہ پینل کی سربراہ پروفیسرمونا صدیقی ہیں جو اسلامی اور بین المذہبی مطالعہ جات کی عالمی شہرت رکھتی ہیں، انہیں بین المذہبی تعلقات کے باب میں خدمات پر آرڈر آف دا برٹش ایمپائر)او بی ای( دیا جاچکا ہے۔ پروفیسر مونا صدیقی ماہرین کے پینل کی قیادت کریں گی جن میں عائلی قوانین کے تجربہ کار بیرسٹر سام ممتاز، ریٹائرڈ ہائی کورٹ جج سرمارک ہیڈلی اورعائلی قوانین کی خصوصی وکیل این میری ہچنسن او بی ای کوئین کونسل )کیو سی(شامل ہیں.

پینل کی مشاورت دومذہبی اور دینی ماہرین امام سید علی عباس رضاوی اورامام قاری قاسم کریں گے۔ وہ یہ امریقینی بنائیں گے کہ پینل کو شرعی قانون کے خصوصی پہلووں اوران کے اطلاق کے باب میں مذہبی اوردینیاتی امورکی مکمل اوربھر پورواقفیت ہو.
سکریٹری داخلہ نے خودمختارانہ جائزے کا یہ قدم حکومت کی انسداد انتہاپسندی حکمت عملی کے ایک جزو کے طور پر اٹھایا ہے۔ حکمت عملی میں یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ انگلستان اور ویلز میں بہت سے لوگ مذہبی رموزاوراقدار پرعمل کرتے ہیں اور ان سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ تاہم، اس بات کی بھی شہادت موجود ہے کہ کچھ شرعی کونسلیں متعصبانہ اور ناقابل قبول انداز میں کام کررہی ہیں جس میں جبری شادیوں کو جائز قرار دینے سے لے کر طلاقوں کو عورتوں کے حق میں غیر منصفانہ ہونے جیسے اقدامات شامل ہیں میں جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ یہ پینل شریعہ کونسلوں کی بہترین مثالوں کو بھی نمایاں کرے گا.

جائزے میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ شرعی قانون کے اطلاق سے کہیں انگلستان اور ویلز کے قوانین کی عدم مطابقت تو نہیں ہوتی اور اگر ہوتی ہے تو کس حد تک ۔ یہ بھی جائزہ لیا جائے گا کہ کس طرح شرعی قانون کا غلط استعمال اوراستحصال کیا جاتا ہے تاکہ چند گروپوں کے خلاف تعصب پیدا کیا جائے اور اس سے مشترکہ اقدارکمزورپڑتی ہیں اورسماجی بگاڑ پیدا ہوتا ہے.

پینل فوری طور پرکام شروع کردے گا اور متوقع طور پر2017ء میں جائزہ مکمل کرلے گا۔ وہ لوگوں اور گروپوں سےایسی شہادتوں کے لئے درخواست کرے گا جس سے انہین جائزے میں حصہ لینے کا موقع مل سکے گا.

سکریٹری داخلہ نے اس موقع پر کہا:

مختلف عقائد کے حامل کئی برطانوی شہری مذہبی تعلیمات اورفرائض پر عمل پیرا ہیں اور ان کی رہنمائی سے مستفید ہوتے ہیں.

رپورٹس کے مطابق کئی خواتین شریعہ کونسلوں کے فیصلوں کا نشانہ بنی ہیں جو متعصبانہ نظر آتے ہیں اور یہ خاصی تشویشناک بات ہے۔ ہمارے ملک میں جو واحد قانون نافذ ہے وہ ہر شہری کو حقوق اور تحفظ فراہم کرتا ہے.

پروفیسر مونا صدیقی ایک مستحکم توازن کے حامل علمی، مذہبی اور قانونی مہارت رکھنے والے پینل کے تعاون سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد فراہم کریں گی کہ کیا اور کس حد تک شرعی قانون کا غلط استعمال اوراستحصال کیا جارہا ہے اور حکومت کو سفارشات دی جائیں گی کہ اس پر کیا اقدامات کئے جائیں .

شرعی قانون جائزہ پینل کی سربراہ پروفیسر مونا صدیقی کا کہنا ہے:

اس قدر اہم کام کی قیادت کرنا میرے لئے ایک اعزاز ہے۔ ایک ایسے وقت پرجب کہ برطانیہ میں مسلمانوں پراس قدر توجہ مرکوز ہے، یہ جائزہ وسیع، بروقت اوربھرپور طور سے بتائے گا کہ شریعہ کونسلوں میں کیا ہوتا ہے.

شائع کردہ 26 May 2016