خطرناک موسمیاتی تبدیلی کیسے محدودکی جائے؟
برطانیہ اوراوای سی ڈی ماہرین کے مطابق جتنا ہم اقدام میں تاخیر کررہے ہیں اتنا ہی وہ مشکل تراورمہنگا ہوتا جارہا ہے۔
اب بات خطرناک موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کی نہیں رہی بلکہ اسے محدود کرنے کے لئے آج ہی قدم اٹھانے کی ہے۔.
ہیڈلی سینٹر نے،جو میٹریا لوجیکل آفس کا حصہ ہے، تنظیم برائے اقتصادی تعاون وترقی(اوای سی ڈی)کا دورہ کرکے موسمیاتی پروجیکشن اوراثرات پراپنی تازہ ترین تحقیق پیش کی۔اوای سی ڈی اورعالمی توانائی ایجنسی کے سیمینارمیں ہیڈلی سینٹر نے نوٹ کیا کہ عالمی پرعزم اقدامات کےبغیر کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج سے 2100ء تک عالمی اوسط درجہ حرارت میں 5 درجے سیلسئیس کا اورعلاقائی سطح پر 10 درجے کااضافہ ہوجائےگا۔ لیکن گیس کے اخراج میں جلد اور تیزی سے کمی سے اس اضافے کو کافی کم کیا جاسکتا ہے۔ سینٹر کے کام میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ اکثر صورتوں میں انسانی اثرات سے سخت موسمی واقعات جنم لیتے ہیں.
ہیڈلی سینٹرکے کام کا نمایاں حصہ موسمیاتی پیش گوئی، نگرانی اوروہ شہادت اکھٹا کرنے سے متعلق ہےجو عالمی پالیسی کے لئے اورخطرناک موسمیاتی تبدیلی میں کمی کے لئے درکار ہے۔ وہ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی سے انسانوں پر کیا اثرات پڑتے ہیں۔ ہیڈلی سینٹر کی تحقیق کے مطابق اگردرجہ حرارت 4 درجے سیلسئیس بڑھ جائے تو مزید975 ملین افراد کو پانی ملنے میں دشواری اورفصلوں کی کاشت میں 18 فی صدکمی واقع ہوجائے گی۔اس کے علاوہ اس کا اثرعالمی توانائی کی ساخت اورعالمی اشیا تجارت میں تبدیلی کی صورت میں ظاہر ہوگا.
اوای سی ڈی کے ماحولیاتی ڈائریکٹریٹ کی ہیلن ماؤنٹفرڈ نے زور دیا کہ اوای سی ڈی اپنے تجزئیے کی تقویت کے لئےموسمیاتی سائنسدانوں جیسے ہیڈلی سینٹر پربے حد انحصار کرتا ہے۔اوای سی ڈی اپنے ساتھی ادارے عالمی توانائی ایجنسی کے ساتھ موسمیاتی پالیسی، بشمول تجارت و ٹیکس پرموسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ اور موسمیاتی مالیات کو متحرک کرنے کا اہم کام سر انجام دیتا ہے .
ہیڈلی سینٹر کے کام کے بارے میں مزید جاننے کے لئے ان کی [ویبسائٹ]دیکھئیے(http://www.metoffice.gov.uk/climate-change/resources/hadley “Hadley Centre”).