پریس ریلیز

جیلوں میں انتہاپسندی سے نمٹنے کے لئے حکومت کے نئے اقدامات

انتہا پسندوں کو '' خصوصی یونٹوں" میں رکھا جائے گا، انتہاپرستانہ مواد ضبط اورجیل کے دینی رہنماوں کی چھان بین سخت تر کردی جائے گی.

گورنروں اورجیل افسروں کو تربیت، مہارت اوراختیارات دئیے جائیں گے کہ وہ بااثرانتہا پسند قیدیوں کو دوسرے قیدیوں پرقابو حاصل کرنےاورانہیں بنیاد پرست بنانے سے روکا جاسکے۔ یہ ایک تاریخی نظر ثانی کا نتیجہ ہے جو آج شائع کی گئی ہےجس میں جیلوں میں موجود اسلامی انتہا پسندوں سے درپیش خطرات کا جائزہ لیا گیا ہے.

صف اول کےجیل افسروں کوانتہا پسندوں کو ان کے روئیے کی بنیاد پرسرکوبی کے اختیارات دئیے جائیں گے۔ ایک نئی ڈائریکٹریٹ برائےتحفظ۔، نظم و ضبط اورانسداد دہشت گردی، کے ذریعے انہیں معاونت فراہم کی جائے گی جواس بڑھتے ہوئے خطرے کی نگرانی اوراس سے نمٹنے کی ذمے دار ہوگی.

جیل گورنروں کو بھی ہدایت دے دی گئی ہے کہ وہ انتہاپسندانہ مواد پرپابندی عائد کردیں اورہراس شخص کونمازجمعہ میں شرکت سے روک دیں جو برطانیہ مخالف نظریات اور دوسرے خطرناک خیالات کو فروغ دے رہا ہو.

خطرناک ترین اسلامی انتہا پسندوں کو جیل کےعام قیدیوں سے الگ ‘’ خصوصی یونٹوں’’ میں رکھا جائے گا جو انتہائی سیکیورٹی کے حصے میں واقع ہونگے۔ اس نظر ثانی میں، جس کا حکم گزشتہ سال حکومت نے دیا تھا اورجو ائین ایچسن کی قیادت میں کی گئی، ان یونٹوں کی تعمیر کی تجویز دی گئی ہے .

سکریٹری انصاف الزبتھ ٹرس نے اس بارے میں بتایا:

اسلامی انتہا پسندی معاشرے کے لئے ایک خطرہ اور شہریوں کے تحفظ کے لئے تہدید ہے، یہ جہاں بھی موجود ہو اسے شکست دیا جانا ضروری ہے۔ میں ا س زہر آلود نظرئیے کے پھیلاو کو پابند سلاسل کرنے کے لئے اس کا سامنا کرنے اوراس کا خاتمہ کرنے کا عزم کئے ہوئے ہوں.

خطرناک ترین انتہا پسندوں کو کو دوسرے قیدیوں کو بنیاد پرست بنانے سے روکنے کے لئےہماری جیلوں کے نظام کو محفوظ رکھنا لازمی ہے اور عوام کے تحفظ کے لئےیہ بنیادی ضرورت ہے.

ناقابل قبول انتہا پسندانہ روئیے اور نظریات سے نمٹنے کے لئے اعتماد کی کمی کو جیلوں میں ایک سنگین تشویشناک امر کے طور پر نمایاں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے انتہا پسندانہ نظریات سے نمٹنے میں جھجک ہوتی رہی.

اہم اقدامات جن پرعملدرآمد کیا جائے گا:

• تحفظ، آرڈراور انسداد دہشت گردی کےلئے ایک نئی ڈائریکٹریٹ کا قیام جوجیلوں اور پروبیشن سروسز میں انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے ایک منصوبہ فراہم کرے گی >

• گورنروں کو انتہا پسندانہ مواد ہٹانےاورتشویشناک مواد کی جانچ کرنے کے لئےایک مکمل طریقہ کارعمل میں لانے کی ہدایات دی جائیں گی

• دہشت گردی سے متعلق واقعات پر مداخلتی ٹیموں کی فوری جوابی کارروائی میں اضافے کے منصوبے

• جیلوں کے تمام افسروں کی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے تربیت میں بہتری

• جیلوں کے دینی رہنماوں اورمختلف عہدیداروں کی جانچ پڑتال کو مستحکم بنانا جس سے یہ یقینی بنایا جاسکے کہ جیلوں میں انتہا پسندانہ عقائد کی روک تھام کے لئے صححیح افراد تعینات ہیں

حکومت تمام اقسام کے انتہا پسندانہ نظریات کو انسداد انتہا پسندی حکمت عملی کے ذریعے شکست دینے کا عزم رکھتی ہے ۔ اس حکمت عملی میں مرکزی دھارے کی آوازوں کو تعاون فراہم کرنے اورمستحکم تراور مزید جڑی ہوئی کمیونٹیز کی تشکیل پر مرکزی توجہ دی گئی ہے۔ ہم ان اداروں کو مستحکم کررہے ہیں اوران افرادسے معاونت بھی کررہے ہیں جو بنیاد پرستی کے خطرے کی زد میں زیادہ ہیں ، یہ کام انسداد دہشت گردی حکمت عملی کانٹیسٹ کے ‘ بچاو ‘ پروگرام کے تحت کیا جائے گا۔ ہدف بنائی گئی مداخلت کے ذریعے ہم اسلامی انتہا پسندوں کو منتشرکرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے اور اس دوران اس پر عمل نہ کرنے والوں کی قریبی نگرانی کریں گے اور ان سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹیں گے.

شائع کردہ 22 August 2016