دنیا کی خبروں کی کہانی

برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے منعقدہ گریٹ ڈیبیٹ کمپٹیشن جدون اسلم, فورمین کرسچن کالج, لاہور نے جیت لیا۔

اس مقابلے نے شریک ہونے والے طلباء کو بحث کے فن میں اپنی صلاحیتوں کے مظاہرے اور ان کی آزمائش کا موقع بھی فراہم کیا۔

winner

Peter Upton The Head of British Council Pakistan Presenting award to Gadhaun Aslam from Forman Christian College, Lahore who won the GREAT Debate final.

پاکستان کے بارہ شہروں سےدی گریٹ ڈیبیٹ کمپٹیشن کے ابتدائی مقابلوں میں سے چار منتخب طلباء کے درمیان فیصلہ کن مقابلہ آج اسلام آباد میں منعقد کیا گیا۔

دی گریٹ کمپٹیشن کا آغاز اس سال ستمبر میں برٹش کونسل کی شراکت سے کیا گیا تھا۔ ان مقابلوں نے شرکاء کو برطانیہ اور پاکستان میں متحرک بحث کی مشترکہ ثقافت کو اجاگر کیا۔ اس مقابلے نے شریک ہونے والے طلباء کو بحث کے فن میں اپنی صلاحیتوں کے مظاہرے اور ان کی آزمائش کا موقع بھی فراہم کیا۔ ملک بھر کی سو کے قریب یونیورسٹیوں میں منعقدہ ابتدائی مقابلوں میں سے بارہ فاتحین منتخب کیے گئے۔ ان یونیورسٹیوں میں سے متعدد اندرونِ سندھ اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں )فاٹا(جیسے پاکستان کے دوردراز علاقوں میں واقع ہیں۔

جدون اسلم, فورمین کرسچن کالج, لاہورگیارہ طلباء کو شکست دے کر بحث کا مقابلہ جیت لیا۔ برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے انہیں دو ہزار پائونڈ اسٹرلنگ کی اسکالرشپ بطور انعام دیے گئے۔ مقابلے میں دوسرے نمبر پر آنے والے اذآ آفریدی, کومسیٹس یونیورسٹی, ایبٹ آباد انعام میں ایک ہزار پائونڈ اسٹرلنگ کی اسکالر شپ کے حق دار ہوئے۔

اس کے علاوہ فائنل مقابلوں میں حصہ لینے والوں کو برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے حال ہی میں قائم کیے جانے والے یوتھ ایڈوائزری بورڈ میں شرکت کی دعوت بھی دی گئی۔ یوتھ ایڈوائزری بورڈ نوجوانوں کے لیے اُن کے مسائل پر مباحثوں کے انعقاد کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس بورڈ کے شرکاء برطانوی حکومت کو پاکستان کے نوجوانوں کے لیے کیے جانے والے تعلیمی پروگراموں پر بھی اپنی رائے دیتا رہے گا۔

دی گریٹ ڈیبیٹ کے فائنل کے بعد حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے لیے برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن )کمپینین آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج، آرڈر آف دی برٹش ایمپائر( نے کہا:

مجھے بہت خوشی ہے کہ برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے منعقدہ دی گریٹ ڈیبیٹ سے پاکستان کے نوجوانوں کی صلاحیت کا اظہار ہوا ہے۔ میں ان کے خیالات مزید جاننا چاہوں گا کیونکہ یہ لوگ ہمارا پہلا یوتھ ایڈوائزری بورڈ قائم کررہے ہیں۔ پاکستان کی دو تہائی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ اقتصادی، سیاسی اور سماجی ترقی کو یقینی بنانے میں انہیں اپنا ایک اہم کردار ادا کرنا ہے۔ ہم ان بارہ منفرد اور خداداد صلاحیت کے حامل طالب علموں کے ساتھ رابطے میں رہیں گے تاکہ پاکستان کے مستقبل میں آنے والے رہنمائوں کے درمیان مباحثے کی روایت کو فروغ دینے میں ان کے جوش و جذبے اور مہارت کو استعمال کرتے ہوئے اس ملک کے نوجوانوں سے زیادہ رابطے میں رہا جاسکے۔

میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی موجودہ نسل کو اپنا ملک اپنی عوام کی خواہشات کے مطابق بنانے کا موقع ملا ہے۔ مجھے امید ہے کہ پاکستان کے نوجوان اس گفتگو کو فروغ دینگے کہ وہ 2047 میں کیسا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ پاکستان کے قیام کے سو سال بعد کا عرصہ ہے۔ اُس وقت آج کے نوجوان پاکستان کی قیادت کررہے ہونگے اور انہیں پاکستان کو اپنی مرضی سے چلانے کا موقع ملے گا۔

دلائل دینا، نرمی سے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے دوسروں کو اپنے موقف پہ قائل کرنا مستقبل میں واقعی اہم صلاحیت ہوگی۔ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کے نوجوانوں کو عطا شدہ مواقع کے بہترین استعمال میں مدد دینے میں برطانیہ اپنا کردار ادا کررہا ہے۔

شائع کردہ 13 December 2015