کیس اسٹڈی

جنگ عظیم اول میں وکٹوریہ کراس پانے والے پاکستانی شمشاد خان

جنگ عظیم اول میں سب سے بڑا اعزازوکٹوریہ کراس پانے والے پاکستانی شمشاد خاں کی کہانی.

Shahamad Khan

Credit: © IWM (detail of Q36964A)

پہلی جنگ عظیم میں برصغیر)اب پاکستان( کے تین فوجیوں نے اپنی شجاعت کے صلے میں برطانیہ کا سب سے بڑا فوجی اعزاز وکٹوریہ کراس حاصل کیا۔ صد سالہ یادگاری تقریبات کے موقع پربرطانوی عوام نے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے کانسی کی تختی ان کے وطن میں نصب کروائی ہےجس پر ان کے نام درج ہیں۔ اب یہاں ان کی کہانی ملاحظہ کیجئیے.

نام : شمشاد خاں

تاریخ پیدائش: یکم جولائی 1879ء

جائے پیدائش: راولپنڈی۔ برطانوی برصغیر (اب پاکستان )

واقعے کی تاریخ: 12 تا 13 اپریل 1916ء

مقام شجاعت : دجلہ محاذ ، میسو پوٹیمیا( اب عراق)

عہدہ: نائیک

رجمنٹ: 89 پنجابی

اس واقعہ کی فلم دیکھئیے

شمشاد خان ایک پنجابی مسلمان تھےاورپہلی جنگ عظیم کے دوران نائیک کی حیثیت سے ( کارپورل کے مساوی) 89 برٹش انڈین آرمی پنجابی رجمنٹ ( اب پاکستان آرمی کی فرسٹ بٹالین ، بلوچ رجمنٹ) میں شامل تھے .

شمشاد خان کوجنگ میں 12 اور 13 اپریل 1916ء کوشجاعت کا عظیم مظاہرہ کرنے پروکٹوریہ کراس دیا گیا تھا۔ وہ ایک مشین گن کے انچارج تھے جو دشمن کی خندق کے بہت قریب ایک خلا کو زد میں رکھے ہوئے تھی۔ اس واقعے کی مزید تفصیلات اس طرح ہیں:

وہ جس مشین گن کے انچارج تھے وہ ایک کھلی جگہ میں نصب تھی اور ہماری نئی صف میں ایک خلا کو زد میں لئے ہوئے تھی اس کا فاصلہ خندق میں موجود دشمن سے 150 گز تھا۔ شمشاد نے تین حملے تو ناکام بنادئِےاور اپنے تمام ساتھیوں کی، ماسوا دوباوردی موادبھرنے والوں کے، ہلاکت کے بعد اکیلے مشین گن چلاتے رہے۔ انہوں نے مسلسل تین گھنٹے اس خلا پر بھاری فائرنگ جاری رکھی جب تک کہ مزید کمک نہیں مل گئی۔ جب ان کی مشین گن کودشمن نے تباہ کردیا تو وہ اور ان کے دونوں ساتھی اس وقت تک رائفلوں سے فائر کرتے رہے جب تک انہیں رک جانے کا حکم نہیں ملا۔ تین فوجی ان کی مدد کے لئے بھیجے گئے اوروہ اپنی مشین گن، اسلحہ اورایک شدید زخمی ساتھی کوجو چل نہیں سکتا تھا، اٹھا کے واپس آئے۔ وہ دوبارہ واپس گئے اور بچا کھچا ہتھیاراورسازوسامان وہاں سے ہٹا دئیے، اب وہاں دو کدالیں باقی تھیں۔ اگر شمشاد خاں اتنی زبردست بہادری کا مظاہرہ نہ کرتے تو دشمن ہماری صفوں میں لازماداخل ہوجاتا۔ بعد میں وہ صوبیدار( کیپٹن کے مساوی) کے عہدے تک پہنچے ۔ شمشاد خان کا انتقال 1947ء میں اپنے آبائی گاوں تختی، پاکستان میں ہوا.

شائع کردہ 20 June 2016
آخری اپ ڈیٹ کردہ 21 June 2016 + show all updates
  1. Added translation

  2. Added translation