کیس اسٹڈی

پاکستان میں عورتوں پرتشدد کی روک تھام

تیزاب کاشکارافراد کی فاؤنڈیشن-اے ایس ایف [Acid Survivors Foundation]تیزاب کے حملےکے متاثرہ افراد کو طبی امداد بہم پہنچانے اورقانونی مشورہ فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے .

Naila was left severely disfigured by an acid attack when she was 14 years old. Picture: Acid Survivors Foundation

Naila was left severely disfigured by an acid attack when she was 14 years old. Picture: Acid Survivors Foundation

تئیس سالہ نائلہ نے کئی سال علاج اورقانونی جنگ کی صعوبت برداشت کی ہے۔ ایک وحشیانہ تیزابی حملے کے بعد اس کے چہرے اور گردن پر شدید زخم آئے، ایک کان کی سماعت اورایک آنکھ کی بینائی چلی گئی۔ نائلہ کے والدین نے بڑی استقامت کے ساتھ اس کا کیس پاکستان کی سپریم کورٹ تک پہنچایاجو ملک میں اس نوعیت کاپہلاکیس تھا. ان کے سفر کو اے ایس ایف کی مدد نے، جسے برطانیہ کا تعاون حاصل ہے, آسان کردیا .

اس کے والدین کے کمٹ منٹ اوراے ایس ایف کی پرعزم کوششوں کو داد دیجئیے کہ سپریم کورٹ نے نائلہ پر حملہ کرنے والے کو 12 سال قید اور 2ء1 ملین روپئیے جرمانے کی سزا دی۔اس کیس کے بعد چیف جسٹس افتخار چوہدری نے پاکستانی پارلیمانی اراکین سےسفارش کی کہ وہ تیزاب اورجلائے جانے کے تشدد کے خلاف قانون بنائیں اور اس کے لئے بنگلا دیشی قانون کا ماڈل سامنے رکھیں.

Naila receives medical care for her burn wounds. British funding to the ASF provides medical care for acid attack survivors like Naila. Picture: Acid Survivors Foundation

Naila receives medical care for her burn wounds. British funding to the ASF provides medical care for acid attack survivors like Naila. Picture: Acid Survivors Foundation

لڑکیوں اورعورتوں پر تشدد

تیزاب کے حملے سے فوری طور پر جسمانی اعضا مسخ ہوجاتے ہیں،مدت تک طبی پیچیدگیاں باقی رہتی ہیں، متاثرہ فرداور اس کے خاندان کے لئےسماجی علیحدگی اور نفسیاتی خامی پیدا ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں ایک تخمینے کے بعد ہرسال تقریبا 400 عورتیں تیزاب سے حملے کا شکار ہوتی ہیں،زیادہ تریہ حملے شوہر یا سسرال والے کرتے ہیں.

اے ایس ایف پاکستان ایک غیرمنافع بخش تنظیم ہے جو2006ء میں برطانیہ میں قائم ایسڈ سروائیورزٹرسٹ انٹرنیشنل کے تعاون سے قائم ہوئی۔ یہ تنطیم پاکستان میں تیزاب کے حملے کا شکارافراد کی مدد کے لئے کام کرتی ہے اوراس کا طریقہ ان کو طبی امداداور قانونی مشاورت بہم پہنچانا ہے۔ ادراہ برائے بین الاقوامی ترقی کی امداد نے اے ایس ایف کی کوششوں میں تعاون کیا ہے جس سے پاکستان میں تیزاب سے حملوں میں کمی اور تیزاب اور آگ لگانے کے حملوں کے متاثرین کے حقوق کا فروغ ہوا ہے.

Naila shows a picture of herself before the acid attack. Picture: Acid Survivors Foundation

Naila shows a picture of herself before the acid attack. Picture: Acid Survivors Foundation

نائلہ کی کہانی

14 سالہ نائلہ پر اس کے اسکول ٹیچر نے تیزاب پھینک دیا تھاکیونکہ اسکول میں ایک تقریب کے دوران ٹیچر کی جنسی پیش قدمی کو نائلہ نے مسترد کردیا تھا- حملے میں نائلہ بری طرح زخمی ہوئی۔ اس کی آنکھ اور بالوں کے ٹرانسپلانٹ کےکئی آپریشن ہوئے۔ اس کے علاوہ بھی اسے علاج کےکئی مرحلوں سے گزرنا پڑا.

اے ایس ایف نے نائلہ کو حملے سے سنبھلنے میں اورٹیلرنگ کا ڈپلوما حاصل کرنے میں مدد دی۔ اے ایس ایف کی دی ہوئی سلائی مشین سے اب وہ کچھ آمدنی حاصل کرکے اپنی کفالت اوروکیل بننے کے لئے اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکتی ہے۔ وکیل بننا اس کا عزم بن گیا ہے.

دوسروں کے لئے آواز اٹھانا

نائلہ اب خواتین کے حقوق کے لئے سرگرم کارکن بن گئی ہےاور اس نے کئی عورتوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ تیزاب کے حملوں کے خلاف آواز بلندکریں ۔اس نے پاکستان کی سینیٹ کے تیزاب کے حملوں کو جرم قرار دینے میں سرگرم کردار ادا کیا۔ یہ دسمبر 2011ء میں نیشنل پینل کوڈ میں ایک ترمیم کے ذریعے ممکن ہوا.

جون 2012ء سے نائلہ قومی اسمبلی میں کمپری ہینسو ایسڈ اینڈبرن کرائم بل کے لئے لابنگ کررہی ہے.

لڑکیوں اورعورتوں پر کسی بھی قسم کے تشدد کا خاتمہ برطانوی حکومت کی ترجیح ہے۔ ڈیفڈ ایک نئے فنڈ ‘عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف تشدد پر تحقیق اوراختراعات فنڈ’ پر پانچ سال میں 25 ملین پاؤنڈخرچ کرے گا۔ یہ پہلا فنڈاختراع سازی کا محرک بنے گا، نئی شہادت اکھٹا کرے گا تاکہ یہ سمجھا جاسکے کہ عورتوں اور لڑکیوں پر حملے کے اسباب کی جڑیں کہاں ہیں اور تشدد کی روک تھام کے نئے پروگرام ترتیب دے گا

شائع کردہ 5 December 2013