دنیا کی خبروں کی کہانی

بنگلادیش ملبوساتی صنعت میں ملازمتوں کی تخلیق اورکام کے ماحول میں بہتری

برطانیہ کی مالی امداد سے چلنے والا ریگزچیلنج فنڈبنگلادیش میں برطانیہ کے بڑے خریداروں اورغیرسرکاری تنظیموں کے ساتھ کام کررہا ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Bangladesh Bank Governor Dr Atiur Rehman and Vice President of the BGMEA Reaz Bin Mahmood joined DFID Bangladesh Country Representative Sarah Cooke at an event in Dhaka looking at how partnerships with buyers in the garment industry can help bring about m

Bangladesh Bank Governor Dr Atiur Rehman and Vice President of the BGMEA Reaz Bin Mahmood joined DFID Bangladesh Country Representative Sarah Cooke at an event in Dhaka looking at how partnerships with buyers in the garment industry can help bring about much needed reform to the sector.

بنگلادیش بینک گورنرڈاکٹرعطی الرحمن بنگلادیش ملبوساتی صنعتکاراوربرآمد کنندگان ایسوسی ایشن BGMEA کےنائب صدرریاض بن محمودنے ادارہ بین الاقوامی ترقی کی بنگلادیش میں نمائندہ سارہ کک کے ساتھ ڈھاکا میں ایک تقریب میں شرکت کی جس میں غورکیا گیا کہ ملبوساتی صنعت کے خریداروں کے ساتھ شراکت داری اس شعبے میں کس طرح اصلاحات لا سکتی ہے. برطانیہ کی مالی امداد سے چلنے والا ریگزچیلنج فنڈ (Responsible and Accountable Garment Sector) فنڈبنگلادیش میں برطانیہ کے بڑے خریداروں جیسے ٹیسکو،مارکس اینڈاسینسرز اور مدرکئیراورغیرسرکاری تنظیموں کے ساتھ کام کررہا ہے۔اس نے کام کے ماحول اورتحفظ میں بہتری کے لئے عملی طریقے دریافت کئے ہیں۔ ہیومن ریسورس منیجمنٹ اورملازمین اورمنیجروں کے درمیان کمیونی کیشن کی بہتری سے مالکان، منیجروں اورکارکنوں سب کویکساں فائدہ ہوسکتا ہے جو پیداواریت اورتنخواہوں میں اضافے اورازحداوورٹائم میں کمی کرکے کئے جاسکتے ہیں.

صنعت کو ہنوزدرپیش مسائل کے بارے میں انہوں نے کہا’’ میں نے گزشتہ سال کئی ملبوساتی فیکٹریوں کا دورہ کیا تھا اور ذاتی طور پران کی صورتحال کا مشاہدہ کیا تھا۔ چند فیکٹریاں تو اول درجے کی ہیں لیکن کچھ معیار سے کمتراور وہاں کام کرنے والوں کے لئے خطرات کی حامل ہیں۔ ہم سب کواجتماعی کوشش کرنا چاہئیے کہ بنگلا دیشی کارکن انتہائی خطرات سے محفوظ رہیں اورمحفوظ ماحول،معقول کام کے اوقات اورکام کےعوض منصفانہ تنخواہ کے ساتھ بدستورملبوسات تیار کرتے رہیں جس سے ان کا ملک اس صنعت میں اولین مقام پر آگیا ہے.’’

ایکشن ایڈ بنگلادیش کے ساتھ ریگز نے 208000کارکنوں کومزدور قوانین میں بنیادی تربیت کے ساتھ یہ بھی سکھایا ہے کہ فیکٹری مالکان کے ساتھ کام کے بہتر ماحول کے لئے کیسے بات چیت کریں۔’‘جنرل منیجر نے مجھ سے اوورٹائم کے حساب کتاب کے بارے میں اورمیں نے اسے بڑے اعتماد کے ساتھ خود ہی بنالیا۔’‘ایک کارکن نے بتایا جسے پہلے نہ تو اوور ٹائم کے معاوضے کا علم تھا نہ ہی اپنی مزدوری کاحساب کتاب کرنا آتا تھا۔منصوبے کے تحت کارکن انتظامیہ ثالثی کمیونٹی بنائی گئی ہے، مالکان اورمنیجروں کوتعمیل اورصنف- دوستانہ جائے کار کی اہمیت سمجھنے میں مدد ملی اورمناسب معاوضے کے لئے بات چیت کو فروغ دیا گیا.

تقریب میں صنعت اورترقیاتی ماہرین نے ریگز کی مجموعی ترقی اوراس سے بنگلا دیش کے قومی ایکشن پلان میں تکملے پر گفتگو کی اس ایکشن پلان کو بھی یوکے ایڈ سے عالمی محنت کش تنظیم کے 8۔4 ملین پاونڈ کے اکتوبر میں شروع کئے گئے منصوبے سےتعاون فراہم کیاجارہا ہے.

مزید معلومات کے لئے یہاں کلک کیجئیے

شائع کردہ 16 November 2013
آخری اپ ڈیٹ کردہ 16 November 2013 + show all updates
  1. Included worldwide priorities

  2. First published.