تقریر

یوم دولت مشترکہ 2015ء پربنگلادیش میں تقریب

بنگلادیش میں برطانوی ہائی کمشنررابرٹ گبسن کے یوم دولت مشترکہ 2015ء پر خطاب کے چند اقتباسات.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Robert W Gibson CMG

آٹھ سوسال پہلے 1215ء کے موسم بہارمیں لندن میں دریا کے کنارے ایک ایسی تقریب ہوئی جس نے انگریزی بولنے والی تمام دنیا کاراستہ ڈرامائی طریقے سے تبدیل کردیا۔

یہ گروپ یہاں اس عزم کے ساتھ جمع ہواتھا کہ اس وقت کے بادشاہ کے لامحدود اختیارات کو کم کیا جائے۔ اس کا نتیجہ میگنا کارٹا کی شکل میں ظاہرہواجس کی آٹھ سو سالہ سالگرہ اس سال منائی جارہی ہے۔

یہ اب بھی جدید سیاستدانوں کے لئےان خطرات کی یاددہانی ہے جو کسی بھی ریاست کے اپنے وسائل سے باہر جانے اور میگنا کارٹا کے بانیوں کے مفاد کو نظر انداز کرنے کی کوشش میں پیدا ہوتے ہیں۔ اس سے مراد یہ ہے:

*یہ کہ طاقت کا ستعمال بے محابہ اور لامحدود طریقے سے نہ کیا جائے؛ *یہ کہ ریاست اپنے عوام کوجوابدہ ہے؛ *یہ کہ ایک طریقہ کار ہونا چاہئیے؛ اور *یہ کہ ‘ قانون کی حکمرانی’ سب سے اہم اصول ہے جو مستحکم اداروں اورجوابدہ حکومتوں کی ضمانت دیتا ہے۔

پوری دولت مشترکہ میں ہم قانون کی حکمرانی کے سنہرے دھاگےاور مستحکم اداروں کے فروغ پر فخر کرتے ہیں۔ یہ بے غرضی کی علامت نہیں بلکہ واحد متحد کرنے والا ہدف ہے۔ یہ کامیاب معاشروں کے لئے تعمیری اینٹیں ہیں۔

دولت مشترکہ کی قومیں مل کرتمام رکن ریاستوں میں بہترحکومت سازی اورقانون کی حکمرانی کے لئے کردارادا کرتی ہیں۔ ہم استحکام اور ترقی میں اضافے کے لئے کوشاں رہتے ہیں اوراس طرح سلامتی اورخوشحالی کو فروغ ہوتا ہے۔

ہم مل کراس راستے کی دیکھ بھال کرتے ہیں جو دولت مشترکہ میں سیاسی اورقانونی پیش رفت کے لئے اختیار کیا گیا ہے۔

اور جہاں ہم اس راستے پرغلط قدم اٹھتے دیکھیں توہم میں وہاں ‘نہیں’ کہنے کی ہمت ہونا چاہئیے۔ فیصلہ دینے سے گریز کرنے کی بجائے واضح انداز میں بولنا اورآٹھ سو سال کی تاریخ کے سبق سے پشت پھیرنے پرتنبیہ کرنا چاہئیے۔

یہ بھی اتنا ہی درست ہے کہ معاشرے کے تمام طبقے خواہ وہ جاگیردار ہوں یا کسان ان اصولوں کی بنیاد پر کسی بھی حکومت کا احتساب کرسکیں۔

خاص طور پرنوجوان۔

اس سال دولت مشترکہ کا موضوع ‘‘ایک نوجوان دولت مشترکہ’’ ہے- نوجوان جن میں صلاحیتیں ہیں اوروہ پائیدارترقی اور جمہوریت کے لئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

تو ہم یہ کیسے یقینی بنائیں کہ نوجوان اسے سمجھیں اور اپنا یہ کردار ادا کریں؟

بنگلا دیش جہاں 50 ملین افراد 14 سال سے کم عمر ہیں، برطانیہ نوجوان افراد کو ترقی، تعلیم اوراپنی صلاحیتوں کے بھرپور استعما ل میں سرگرم مدد دے رہا ہے۔

ہم ان کے ساتھ یہ جائزہ لے رہے ہیں کہ جمہوری اورشمولیتی شراکت کے اصولوں کو کیسے فروغ دیا جائے:

*انتخابات کے ‘ آزادانہ اورمنصفانہ ‘ کامطلب کیا ہے؛

*ایک شہری، متوازن اورغیریک طرفہ ماحول میں متنوع نقطہ ہائے نظرکو جاننا اوران پر بات کیسے کی جاسکتی ہے؛

*سیاسی مہارت جیسے پریس کانفرنس کرنے اور مہم چلانے کو کیسے بہتر بنایا جائے۔

ہم ایک نئی نسل کی تخلیق اورحوصلہ افزائی کی امید رکھتے ہیں جن کے لئے میگنا کارٹا ایک تاریخی دستاویزنہیں بلکہ آج کی جمہوریتوں کے لئے جیتا جاگتا شہادت نامہ ہو۔

لیکن یہ آسان نہیں ہے۔ وہ تشدد جو ہم نے گزشتہ دوماہ میں دیکھا ہے اس نے بنگلادیش کے نوجوانوں پر خاص اثر ڈالاہے۔ آتشزدگی کے واقعات میں بچے ہلاک اور خوفناک طریقے سے زخمی ہوئے ہیں۔ایک ملین سے زیادہ بچے جو کل کے ووٹر ہونگےامتحانات دینے سے محروم رہے یا امتحانات آگے بڑھا دئیے گئے۔

میں اس تشدد کی واضح مذمت کرتا ہوں۔ بنگلا دیش کی آنے والی نسلوں کو مختصر مدتی سیاسی جھگڑوں کے لئے قربان نہیں کیا جانا چاہئیے۔

بنگلا دیش، اپنی آبادی کے لحاظ سے دولت مشترکہ کے بڑے اراکین میں سے ایک ہےاور وہ اس کے اصولوں کو برقرار رکھنے اورانہیں حقیقت کا رنگ دینے میں کلیدی کردارادا کرسکتا ہے۔

شائع کردہ 10 March 2015