پالیمان کے لیے تحریری بیان

برمنگھم اسکولوں میں انتہاپسندی کی ممکنہ وارننگ کاجائزہ

مستقل سکریٹری کے اس جائزے کی رپورٹ 16جنوری 2015ء کو شائع ہوئی ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The Rt Hon Baroness Nicky Morgan

یہ دسمبر2015ء میں برمنگھم میں ‘ ٹروجن ہارس’ خط کی وصولی کے نتیجے میں تجویز ہوئی کہ کیا برمنگھم اسکولوں میں انتہا پسندی کی وارننگ علامات موجود تھیں اورانہیں مقامی ایجنسیوں نے نظر انداز کردیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق 1994ء، 2009 – 2008ء اور2010ء میں شعبئہ تعلیم کوخصوصی وارننگز دی گئی تھیں.

اس جائزے میں 20 سال یعنی 1994 ء سے دسمبر 2013ء پر نظر ڈالی گئی اور ان امور پر خاص توجہ دی گئی:

  • کیا واقعی وارننگز موصول ہوئی تھیں
  • کیا واقعی وارننگز موصول ہوئی تھیں
  • کیا ان وارننگزپر مناسب توجہ دی گئی تھی
  • اس کے بعد کیا اقدامات کئے گئےاور کیا وہ اس وقت شعبے کے کردار کے مطابق تھے

جائزے میں اس قسم کی کوئی مثال نہیں ملی کہ محکمے نے خصوصی وارننگز کو نظر انداز کیا ہو اورایسا کوئی واقعہ نہیں سامنے آیا کہ محکمے کے افسروں یا وزرا نے نامناسب قدم اٹھا یا ہو۔البتہ یہ معلوم ہوا کہ ماضی میں محکمے میں اس مسئلے پر تجسس کا فقدان رہا تھا اور یہ کہ طریقہ کار کو مزیدسخت ترکیا جاسکتا تھا۔ اس میں نوٹ کیا گیا کہ محکمے کو ہوشیاراور متجسس رہنے کی ضرورت ہے اور اگروہ پیٹر کلارک کے توجہ دلائے گئے مسائل کے بچاؤاورروک تھام میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہوتوایک مستحکم نظام قائم رکھنے کی ضرورت ہے.

اس جائزے کی روشنی میں مستقل سکریٹری شعبئہ تعلیم میں مندرجہ ذیل اقدامات کررہے ہیں:

  • ڈیو ڈلیجنس اینڈ کاؤنٹر ٹیررازم ڈویژن(Due Diligence and Counter Extremism Division) (ڈی ڈی سی ای جی)کے عملے کی تعدادکو بڑھاکر 36 کرنا اور اسے ایک علیحدہ گروپ بناکے ایک ڈائریکٹر پراس کی مکمل ذمے داری عائد کرنا
  • محکمے بھر میں عملے کے لئے ایک باضابطہ نظام متعارف کراناکہ وہ انتہاپسندی کے خدشات کی رپورٹ ڈی ڈی سی ای جی کو فراہم کریں۔ اس میں عملے کو ایک واضح طریقہ کار فراہم کیا جائَگا کہ اس مسئلے کی شناخت کیسے کی جائے
  • ڈویژن میں کیس سے نمٹنے کا باضابطہ نظام متعارف کرایا جائے گا تاکہ وارننگز کے بارے آنے والی رپورٹوں کا اندراج اور ان کے بارے میں کارروائی ہو سکے
  • ڈویژن کی حدود کو وسیع کیا جائے گا تاکہ وہ مستقبل میں ممکنہ خطرے کے مقامات کی نشاندہی کرسکیں
  • دہشت گردی مخالف اسٹئیرنگ گروپ قائم کیا جائِگا جس کا صدر ڈی ڈی سی ای جی ڈائریکٹر ہوگا
  • تمام ڈپٹی ڈائریکٹروں کو دہشت گردی کے بارے میں بریفنگ، محکمے کے طریقہ کار وغیرہ کے بارے میں بتایا جانا ضروری ہوگا
  • ڈی ڈی سی ای جی میں ایک نظام متعاورف کرایا جائے گا کہ وہ محکمے کی انتظامی کمیٹی کو موصول ہوئے کیسوں کے بارے میں ماہانہ رپورٹ پیش کرے.
شائع کردہ 16 January 2015