تقریر

اچھی حکومت سازی پرعالمی کانفرنس: الوک شرما کی تقریر

وزیر برائے ایشیااوربحرالکاہل نے فلپائن میں اچھی حکومت سازی کے موضوع پروفود سے خطاب کیا۔ جس میں پاکستان، بھارت، افغانستان اور بنگلادیش شامل تھے۔ اس تقریر سے چند اہم اقتباسات

Minister Alok Sharma

کئی تبصرہ نگار 21 ویں صدی کو ایشیائی صدی قرار دیتے ہیں۔

تاریخ دانوں کے نزدیک البتہ حقیقت یہ ہے کہ معاشی مرکز ثقل مشرق کی طرف واپس آرہا ہے۔ 1700ء میں مجموعی قومی پیداوارمیں ایشیا کا حصہ تقریبا 60 فی صد تھا۔ آج یہ 30 فی صد سے ذرا نیچے ہے اوربڑھ رہا ہے۔

زیادہ تر پیش بینوں کا کہنا ہے کہ 2050ء تک یہ شرح 50 فی صد سے زیادہ ہوجائے گی، دوسرے کہتے ہیں کہ ایسا شاید اس سے بھی پہلے یعنی 2030ء تک بھی ممکن ہے۔

لہذا خواہ آپ موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوں، ایک تاریخ داں ہوں جس کی توجہ ماضی پر ہو یامستقبل کے بارے میں پیش بینی کرتے ہوں، پیغام بہت واضح ہے: ایشیا پہلے بھی دنیا کے سب سے طاقتورمعاشی خطوں میں سے ایک تھا اور آئندہ بھی رہے گا۔

دنیا کا اقتصادی نظام پہلے کی طرف لوٹ رہا ہے۔

اس صورتحال میں ملکوں میں اچھی حکومت سازی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے الوک شرما نے کہا لوگوں کی ایک بہت بڑی اور اہم تعداد محسوس کرتی ہے کہ ان کو حکومت ، کاروبار اور معاشرے کے ہرشعبے میں شفافیت اوراچھی حکومت سازی پرقابو حاصل ہے۔

برطانیہ میں ہم واضح طور سے سمجھتے ہیں کہ جمہوری احتساب، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی ںہ صرف خود اہم ہیں بلکہ قوموں کی نشونما اورخوشحالی کی مستحکم ، پرامن اورمشمولی بنیادوں کا ایک لازمی حصہ ہیں۔

ہم نے حالیہ برسوں میں حکومت سازی کے اعلی معیار متعین کرنے کے لئے بڑے قدم اٹھائے ہیں۔

میری وزیراعظم نے ہمارے ایقان کی وضاحت کردی ہے کہ غیر جانبداری کی ہمارے معاشرے میں بہت اہمیت ہے جہاں عوام ضابطوں پرعمل کریں اوراچھے شہری بن کر رہیں۔ صرف اسی صورت میں معیشت ہر ایک کے لئے کارآمد ہوسکتی ہے۔

حالیہ برسوں میں ہم نے اچھی حکومت سازی میں اضافے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔ اس کی ایک مثال برطانیہ کا رشوت ایکٹ ہےاگرچہ یہ قانون 2011ء میں نافذ ہوا، برطانوی قانون میں درحقیقت اس کا عرصہ دراز سے عمل دخل رہا ہے۔ بلکہ میگنا کارٹا میں، جس کی گزشتہ برس 800 ویں سالگرہ ہوئی ہے، اس کا حوالہ ‘’ ہم کسی کو حق یا انصاف فروخت نہیں کریں گے’‘کے طور پردیاگیا ہے۔

یہ ایک ایسے پس منظرکے سائے میں ہورہا ہے جوبدعنوانی کے خلاف بڑھتے ہوئے عالمی اتفاق رائے کی شکل میں ہے اور برطانیہ اس میں قائدانہ کردار ادا کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔

ہم اسے اور آگے لے جارہے ہیں۔ اس سال کے شروع میں لندن بدعنوانی مخالف کانفرنس میں برطانیہ نے دیگر 40 سے زائد ملکوں کے ساتھ مل کرکلیدی شعبوں میں مختلف کارروائِیوں کا عہد کیا تھا: مزید شفافیت، اداروں میں لچک اور موجودہ اقدامات پرموثرعملدرآمد۔

جون میں ہم نے ایک عوامی رجسٹر”نمایاں کنٹرول کے حامل افراد’’ کا افتتاح کیا تھاتاکہ محض وہ کمپنیاں ہی نہیں جو رسمی طور سے ڈائریکٹرز کے طور پر رجسٹرڈ ہیں بلکہ وہ انفرادی کمپنیاں بھی مکمل شفافیت برتیں جن کا کاروبارپرکسی بھی قسم کا کنٹرول ہے۔ اور ہمیں یقین ہے کہ اس سے ہم ٹیکس بچانے والوں، دھوکے بازوں اور دہشت گردوں کو مالی امداد دینے والوں کو ‘‘خول’’ کمپنیوں کے پیچھے چھپنے سے روک سکیں گے۔

ہم بیرون ملک کمپنیوں کے لئے بھی اسی قسم کا رجسٹر متعارف کرانا چاہتے ہیں جس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ یہ اطلاعات فراہم کئے بغیر برطانیہ میں جائِیداد نہیں خرید سکیں گے نہ ہی حکومتی معاہدے کرسکیں گے حکومت نے حال ہی میں ایک ‘‘سبزدستاویز’’ شائع کی ہے جوالشراکہ حکومت سازی پرایک مشاورتی دستاویز ہے جس میں وسیع قسم کے اسٹیک ہولڈرز سے ایسے موضوعات مثلا ایگزیکٹو افسروں کی تنخواہ اور بونس ، ڈائریکٹروں کے فرائض اور بورڈروم کی ساخت پر ان کے نظریات مانگے گئے ہیں۔ برطانوی حکومت شراکتی شفافیت میں عالمی قیادت کا عہد کرچکی ہے۔

ان تمام پیش قدمیوں کی وجہ سادہ ہے۔ کسی بھی ملک کی خوشحالی کے لئے قابل احترام اور کھلی کاروباری برادری ضروری ہے۔ ایک احترام کا حامل کاروباری ماحول سرمایہ کاروں کو اپنی طرف راغب کرتا ہے اورانہیں اپنی سرمایہ کاری کے باب میں یقین دہانی کراتا ہے۔

ہم دنیا بھر میں اپنے دوستوں اور شراکت داروں کے لئے ان اقدار پر عمل کرنے میں یقین رکھتے ہیں اور اپنے تجربے میں ان کو شریک کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔ ہم نے ملکوں کو ان شعبوں میں مدد دینے کے لئے کئی پروگرام تشکیل دئیے ہوئے ہیں۔

مثال کے طور پریہاں جنوبی ایشیا میں ہم اقوام متحدہ دفتر برائے منشیات و جرائم کے ساتھ مل کر2005ء میں تشکیل شدہ اقوام متحدہ کنونشن برائے بدعنوانی پر عملدرآمد میں اس خطے کے ممالک کی مدد کررہے ہیں یہ بدعنوانی کے خلاف ایک انفرادی عالمی قانونی آلہ ہے۔ اور ہمیں یقین ہے کہ اس سے اس خطے میں اقتصادی اور سماجی ترقی میں مدد ملے گی۔

دوسرے پروگرام جن پر ہم کام کررہے ہیں:

بدعنوانی کے مواقع میں کمی

بے حسی کا خاتمہ

بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت

بدعنوانی کے خلاف جنگ کے لئے عالمی ضابطوں کا استحکام

یہ سب ہم کئی اقدامات کے ذریعے کررہے ہیں:

ہم غیرسرکاری تنظیموں اور حکومتوں کے ساتھ شفافیت اورمنی لانڈرنگ کے تدارک کے لئے کام کررہے ہیں ہم عالمی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون میں اضافہ کررہے ہیں۔

ہم بدعنوان ثقافتوں میں تبدیلی کے لئے سلوکی سائنس ٹیکنیکس اور ڈیجیٹل آلات کا استعمال کررہے ہیں ہم تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی کےایک نئے اینٹی کرپشن پلیٹ فارم سے تعاون کے ساتھ اس اقوام متحدہ کنونشن پر عملدرآمد میں بھی مدد کررہے ہیں جس کا ذکر میں نے ابھی کیا ہے۔

ہم اس کام سے کئی فوائد حاصل کرنے کی توقع کررہے ہیں جن میں نشوونما میں بہتری، بہتر کاروباری ماحول اور ترقی کے لئے میسر وسائل کا تحفظ شامل ہے۔عالمی کاروباری اخراجات اور کاروباری بے یقینی میں کمی کے ساتھ برطانوی کاروبار کی سطح میں بھی اضافہ ہوگا۔

شائع کردہ 9 December 2016