دنیا کی خبروں کی کہانی

UK Prime Minister and Foreign Secretary wish all پاکستان اوردنیا بھر کے مسلمانوں کو وزیر اعظم اور سکریٹری خارجہ کا'' رمضان کریم!''!

انسانیت ایک مشترکہ خیر کے لئے کس طرح اکھٹا ہوسکتی ہے، رمضان اس کی ایک روشن مثال ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
PM-Cameron

وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا.

میں رمضان کے مقدس مہینے کو منانے والے آپ سب کو پرخلوص مبارکباد دیتا ہوں۔

یہ وہ مہینہ ہے جو اسلام کی حقیقی روح کی عکاسی کرتا ہے۔ برطانیہ اور دنیا بھر کے مسلمان اپنی روزمرہ کی ان آسائشوں کوجنہیں ہم نے لازمہ زندگی سمجھ رکھا ہے، قربان کرکےضرورتمندوں کے لئے دعا کریں گے اور اللہ کی عبادت کے لئے روزے رکھیں گے۔

میں ایک ایسی قوم کاوزیراعظم ہونے پر فخر محسوس کرتا ہوں جس میں لوگ آزادی سے اپنے عقائد پرعمل کر سکتے ہیں۔اور یہ تمام مسلمانوں کے لئے فخر کا باعث ہوگا کہ اس مہینے میں وہ لوگ بھی جنہیں مشکلات کا سامنا ہے ان کے پاس جوتھوڑا بہت ہے اسے قربان کریں گےاور دوسروں کے لئے دعا کریں گے۔

کئی افراد دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے دعا کریں گے، ان کے لئے جو تنازعات کا شکار ہیں، جو انصاف اورجمہورت کے لئے جدوجہد کررہے ہیں یا جو دنیا کے غریب ترین خطوں میں رہ رہے ہیں اورجن کے لئے ہردن گزارناایک جدوجہد کا نام ہے۔

بحیثیت ایک وزیر اعظم مجھے فخر ہے کہ ہم نے اپنی قومی آمدنی کا 7ء0 دنیا کے غریب ترین انسانوں کے لئے فراہم کرنے کااپنا وعدہ قائم رکھا ہے اور میں شکر گزار ہوں کہ ہم بیرون ملک ضرورتمند افراد کی مدد کے لئے اسلامی اور دیگر تنظیموں کے ساتھ شریک رہے ہیں۔

انسانیت ایک مشترکہ خیر کے لئے کس طرح اکھٹا ہوسکتی ہے، رمضان اس کی ایک روشن مثال ہے، اور میں ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اس میں حصہ لیتے ہیں۔

وطن میں اوربیرون ملک تمام مسلمانوں کو میں مبارکباد دیتا ہوں،’رمضان کریم!’

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے کہا.

اسلامی مقدس مہینے رمضان کے آغاز پر میں برطانیہ اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو اپنی نیک تمناؤں کے ساتھ ‘‘رمضان مبارک’‘کا پیغام ارسال کررہاہوں۔

رمضان غور و فکر، فلاح و ہمدردی اور دوستوں اور اہل خاندان کے لئے اپنے سے کم نصیب افراد پر توجہ دینے کا وقت ہے۔ خاص طور پر ہمیں شام کے ہولناک مصائب کو نہیں بھولناچاہئیے جن سے شام کی تمام کمیونٹیز متاثر ہورہی ہیں۔ ہماری ہمدردیاں خاص طور پر شامی مہاجرین کے ساتھ ہیں جو مشرق وسطی بھرمیں اپنے دوستوں واہلخانہ سے دور رمضان گزاررہے ہیں۔ برطانوی حکومت نےشام کے بحران کے آغاز پر ہی 348 ملین پاونڈکی انسانی فلاحی اور ترقیاتی امدادکا وعدہ کیاتھا۔ یہ انسانی امداد کچھ راحت فراہم کرسکتی ہے لیکن شام کا بحران حل نہیں کر سکتی۔ اسی لئے شام میں امن،تحفظ اور استحکام کی بحالی کے لئے اوران لوگوں کی مدد کے لئے جو دنیا بھر میں غربت، جبراور تنازعات کا شکار ہیں، برطانوی حکومت اپنی انتھک کوشش جاری رکھے گی۔

شائع کردہ 10 July 2013