دنیا کی خبروں کی کہانی

برطانیہ خواتین کی بااختیاری اور صنفی مساوات کا کمٹ منٹ رکھتا ہے

شرمین عبید چنائے کو برطانوی ہائی کمشنرتھامس ڈریو، کینیڈئین ہائی کمشنر ہیدرکروڈن اوریواین ویمن کے ملکی نمائندے جمشید قاضی کی دلی مبارکباد.

Tribute to 'A Girl in the River': The price of forgiveness' documentary by Sharmeen

British High Commissioner-Designate Thomas Drew CMG, High Commissioner of Canada Heather Cruden, Ms. Sharmeen Obaid-Chinoy and UN Women Country Representative Jamshed Kazi.

آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والی دستاویزی فلم “ اے گرل ان دا ریور: دا پرائس آف فارگیونیس’‘، کی جس کی ہدایتکاری پاکستانی فلمساز شرمین عبید چنائے نے کی ہے، پاکستان میں دوبارا اسکریننگ نامزد برطانوی ہائی کمشنرتھامس ڈریو، کینیڈئین ہائی کمشنر ہیدرکروڈن اوریواین ویمن کے ملکی نمائندے جمشید قاضی نے کی۔ تینوں میزبانوں نے شرمین کو دلی مبارکبادیں پیش کیں.

اس تقریب میں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں، سرکاری افسروں، سفارتکاروں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی بڑی تعداد میں شرکت دیکھنے میں آئی۔ ”

اس موقع پرنامزد برطانوی ہائی کمشنر نے کہا:

شرمین عبید چنائے کو دوسرا آسکرایوارڈ جیتنے پرمبارکباد۔ وہ پاکستان بھرمیں اس کے لئے وقف دوسری خواتین اور مردوں کے ساتھ مل کر خواتین اورلڑکیوں کی زندگی میں تبدیلی میں مدد کررہی ہیں۔ میں وزیراعظم نواز شریف کے اس عہد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جوان کوششوں میں تعاون کرنے اور نام نہاد’’ عزت کے نام پر ‘’ قتل کے خاتمے کے لئے انہوں نے کیا ہے.

برطانیہ اپنے ملک میں، پاکستان اوردنیا بھر میں خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کا کمٹ منٹ رکھتا ہے۔ ہم حکومت سازی اور شہری معاشرے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے تاکہ پاکستان کے تمام شہری اس ملک کے مستقبل میں بھرپور حصہ لے سکیں .

ہائی کمشنر کینیڈا ہیدر کروڈن نے کہا:

مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہورہا ہے کہ گزشتہ 25 سال سے کینیڈا پاکستان میں صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کی کوششوں کا پابند رہا ہے۔ ہم اس مقصد کو محض انسانی حقوق کا ایک حصہ نہیں بلکہ معاشی ترقی کے لئے لازم عنصر بھی سمجھتے ہیں۔.

خواتین کے لئے ملک کو بہتر بنانے کا چیلنج کینیڈا کو بھی درپیش رہا ہے۔ سو سال پہلے میں ایک فرد کی قانونی تعریف میں انہیں شامل نہیں کرسکتا تھا، خواتین 1929ء تک’’ فرد ‘‘نہیں سمجھی جاتی تھیں۔ ہم اب بہت دور نکل آئے ہیں۔اورمیں پاکستان کی خواتین اورمردوں کے ساتھ مل کراس جدوجہد میں شامل ہونے کا منتظر ہوں جو ہر انسان کے لئے پوری دنیا کو مساوی طور پر ایک بہتر مقام بنادے.

اپنی مبارکبادی تقریرمیں یو این ویمن کے پاکستان میں نمائندے جمشید قاضی نے کہا:

گزشتہ سال نیویارک میں عالمی رہنماوں نے پائیدار ترقیاتی اہداف کی توثیق میں حصہ لیا ، انہوں نے صنفی مساوات کے لئے ایک حتمی تاریخ مقرر کی جو ستمبر 2030ء ہے۔ اس ہدف کے حصول کے لئےپاکستان کو دوسرے کئی ملکوں کی طرح تبدیلی کی رفتار کو تیز تر کرنا ہوگا جس کاآغاز ہم اب دیکھ رہے ہیں۔

پاکستان میں آج پیدا ہونے والی ایک بچی 81 سال کی ہوگی جب کوئی عورت ایک مرد کی طرح کسی کمپنی کی چیف ایگزیکیٹوآفیسر بن سکے گی۔ اسی طرح آج کی پیش رفت کی رفتار کو دیکھتے ہوئے مساوی کام کے لئے مساوی تنخواہ کا ہدف حاصل کرنے کے لئے 118 سال درکار ہونگے۔ لہذا یہ میرا تھن نہیں بلکہ تیز دوڑہے جو درکار ہے۔

شرمین کو اپنی آسکر جیتنے والی فلم کے ذریعے عالمی شہرت اوراس فلم کی وکالت کی بدولت یہ دکھانے کا موقع ملا ہے کہ پاکستان میں قوانین میں تبدیلی اورعزت کے نام پر قتل کواجاگر کرنے لئے تیزرفتارپٹری پر ڈالنا ہوگا۔ جیسے نئی ٹیکنالوجی نے قوموں کو معاشی ترقی میں چھلانگیں لگانے کا اہل کردیا ہے اسی طرح ہمیں پاکستان میں صنفی مساوات اورخواتین کی بااختیاری میں تیز انقلابی تبدیلی کے لئے فلم اور ذرائع ابلاغ کی بھرپور قوت کو استعمال کرنا ہوگا۔

یو این ویمن کے ‘ پلانیٹ 50:50 ‘ کے تصورسے مرادکہکشاں میں ایک اوردور درازسیارے تک کا سفر نہیں بلکہ یہیں پاکستان میں اگر جلد نہیں تو آدھی نسل میں اس کا حصول ہے.

مزید معلومات

شائع کردہ 17 March 2016