پریس ریلیز

گریننگ: بچپن میں شادی کا ایک نسل میں خاتمہ

بچپن کی شادی کے ایک نسل میں خاتمے کے لئے برطانیہ بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کرے گا۔ جسٹین گریننگ اس بات کا عہد آج زمبیا کے دورے میں کریں گی.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

افریقہ میں اس فعل کے خاتمے کے لئے کی جانے والی علاقائی کانفرنس سے ہونے والے اس عہدمیں جسٹین گریننگ ترقی پزیر دنیا میں لڑکیوں کو بچپن یں دلہن بنائے جانے سے محفوظ رکھنے کے لئے مزیدوسائل کی فراہمی کا کمٹ منٹ کریں گی.

لوساکا سے بات کرتے ہوئے جسٹین گریننگ نے کہا،’’ کوئی بھی ملک اس وقت تک اپنے پورے وسائل کام میں نہیں لا سکتا جب تک کہ اس کی آدھی آبادی کو ان کی صلاحیت سے کام نہ لینے دیا جائے۔ بچپن کی شادی کو اکثر نظر انداز کردیا جاتا ہے کیونکہ اسے روکنا بہت مشکل، بہت حساس اور بہت رچا بسا معاملہ سمجھا جاتا ہے.

“کئی لڑکیاں اورعورتیں دنیا بھر میں اب بھی ترقی سے دوراوراپنے مستقبل کو خودتحریر کرنے سےمحروم رکھی جاتی ہیں.

“زمبیا کی طرح ملکوں کی بڑھتی ہوئی تعداد جوبچپن میں شادی کے خاتمے کو خود ختم کرنے کے لئے کام کرر ہی ہے، ہمیں ایسا بے مثال موقع فراہم کررہی ہے کہ ہم اس کا ایک نسل میں خاتمہ کردیں.

“برطانیہ اس کے لئے اپنا کردار اداکرنے کا پابند ہے اور ہم اس ماہ کے اواخر میں ایک بڑی بین الاقوامی کانفرنس منعقد کررہے ہیں جس کا مقصد ایک نسل میں اس فعل کا خاتمہ کرنا ہے.”

بچپن کی شادی اور جبری شادی دنیا بھر میں ہر سال 14 ملین لڑکیوں کو متاثر کرتی ہے۔ زمبیا میں 42 فی صد عورتیں اور لڑکیاں 18 سال کی عمر سے پہلے بیاہ دی جاتی ہیں.

اس کا ہمہ گیر اثر ان کے خاندانوں، کمیونٹی اور ملکوں پربھی پڑتا ہے۔ حمل اور بچے کی پیدائش میں پیچیدگیاں لڑکیوں کی اموات میں اضافے کا بڑا سبب ہیں۔ وہ لڑکیاں جو 15 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیتی ہیں، زچگی میں ان کی موت کے خطرات 20 سال سےزائد عمر کی لڑکیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ بچپن میں ماں بن جانے والی لڑکیوں کے بچے کے پہلی سالگرہ سے پہلے مرجانے کا خطرہ ان ماؤں کے بچوں کے مقابلے میں کہ جن کی عمر 19 سال سے زائد ہو،60 فی صد زیادہ ہوتا ہے.

اس کے علاوہ کم عمر میں بیاہی جانے والی لڑکیاں عموما غریب ہوتی ہیں اورغریب ہی رہتی ہیں۔ شادی میں تاخیر سے لڑکیاں اپنی تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع بہتر بنا کےغربت سے باہر نکل سکتی ہیں اورغربت کے نسل درنسل منتقل ہونے کا سلسلہ ٹوٹ جاتا ہے.

اس کے علاوہ کم عمر میں بیاہی جانے والی لڑکیاں عموما غریب ہوتی ہیں اورغریب ہی رہتی ہیں۔ شادی میں تاخیر سے لڑکیاں اپنی تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع بہتر بنا کےغربت سے باہر نکل سکتی ہیں اورغربت کے نسل درنسل منتقل ہونے کا سلسلہ ٹوٹ جاتا ہے.

شائع کردہ 9 July 2014