خبروں کی کہانی

'پہلے ڈی پورٹ، بعد میں اپیل ' اقدامات کا اثر ظاہرہونے لگا

تقریبا 800غیرملکی مجرم 'پہلے ڈی پورٹ، اپیل بعد میں' کے نئے سخت اقدامات کے تحت ملک سے نکالے جارہے ہیں.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Immigration and Security Minister

حکومت کے اعلی امیگریشن ایکٹ میں متعارف کئے گئےاختیارات اپیلوں کے سلسلے پراثر انداز ہونے لگے ہیں جو مجرم اپنی برطانیہ سے بے دخلی کو التوا میں ڈالنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ 300سے زائد پہلے ہی بے دخل کئے جاچکے ہیں اور 500 اس وقت اس سے گزررہے ہیں.

نان- سسپینسو(Non-suspensive) اپیلوں کا نظام جولائی میں نافذکیاگیا جس کا مطلب تھا کہ اس سے پہلے کہ مجرم ہیومن رائٹس ایکٹ کے تحت جھوٹے کلیم یا بوگس اسائلم کیس فائل کریں، ہوم آفس کے اہلکار ان کو برطانیہ سےبےدخل کرسکتے ہیں.

بے دخل کئے گئے مجرموں کو برطانیہ کے نظام انصاف پر دباؤ ڈالنے اوربرطانوی ٹیکس دہندگان کے وقت اورپیسے کو عدالتوں میں یہ کیس لڑنے پر خرچ کرنے کی بجائے اپنے ملک سے اپیل کرنے کا حق دیا جاتا ہے.

نئے اختیارات کے تحت کئی ایسے مجرموں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے جن کے اہل خانہ برطانیہ میں موجود ہیں، اس سےحکومت برطانیہ کے اس موقف کی توثیق ہوتی ہے کہ خاندان کے ساتھ زندگی گزارنے کے حق کو وسیع ترمعاشرے کے حقوق پر غالب نہیں آنا چاہئیے.

امیگریشن و سیکیورٹی وزیرجیمز بروکنشئیرنے بتایا :

غیر ملکی جو برطانیہ میں جرائم کرکے ہماری میزبانی کا استحصال کرتے ہیں انہیں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئیے کہ ہم انہیں ڈی پورٹ کرنے کا مصمم عزم رکھتے ہیں.

مجرموں کی ان گنت اپیلیں دراپیلیں جو نظام کو دھوکا دینے کے لئےکی جاتی ہیں ہمارے مالی اخراجات اوربرطانوی انصاف کی توہین کا سبب بنتی ہیں.

نان- سسپینسو(Non-suspensive) اپیلوں کے ذریعے ہمیں غیرملکی مجرموں کو پہلے کی نسبت تیز رفتاری سے اورموثر طریقے سے بےدخل کرنے کا موقع مل رہا ہے اور میں اس طریقہ کار کو اکثرو بیشتراستعمال کرنا چاہتا ہوں.

جرائم کے تدارک کے سخت تراقدامات، سرحدوں پربہتر تحفظ اورپولیس اورامیگریشن افسران کے درمیان زیادہ تعاون کے ساتھ امیگریشن ایکٹ ہمیں ایک ایسے امیگریشن نظام پرعمل کرنے میں مدد دے گاجو اس ملک کے عوام اورجائزتارکین وطن کے لئے منصفانہ ہے اوران لوگوں کے لئے سخت ہے جو ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہیں.

اس ایکٹ نے غیر ملکی مجرموں کی اپیلوں کی تعدادکو 17سے کم کرکے صرف چار کردیا ہے۔انہیں ڈی پورٹیشن کے خلاف محض اس جواز کے تحت اپیل کرنے کے حق سے محروم کردیا گیا ہے کہ وہ ہمارے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے.

نئے ضوابط کے تحت ایک بار کسی غیر ملکی مجرم کو ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ ہوجائے تو وہ اپیل اور اپنے وکیل کے مشورے کے تحت اس کے ساتھ داخل کئے جانے والے کاغذات برطانیہ سے باہر ملک سے ہی بھیج سکیں گے۔ اس سے ان تاخیری حربوں کوروکا جاسکے گا جو مجرم انصاف کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اس سے پہلے یہ عام تھا کہ مجرم عدالت میں نئے ‘شواہد’ کا ڈھیر پیش کیا کرتے تھے جس سے سماعت میں قانونا تاخیرکی جاسکتی تھی کیونکہ سرکاری وکلا کو ان کے مطالعے کے لئے وقت درکار ہوتا تھا.

انان- سسپینسو(Non-suspensive)اپیل اقدامات امیگریشن ایکٹ میں دیگر اختیارات کے ساتھ نافذالعمل کئے گئےہیں تاکہ نظام انصاف میں تیزی آئے اوروہ مزید موثر بن سکے.

شائع کردہ 6 January 2015