کیس اسٹڈی

جنگ عظیم اول میں وکٹوریہ کراس پانے والے پاکستانی خداداد خان

جنگ عظیم اول میں سب سے بڑا اعزازوکٹوریہ کراس پانے والے پاکستانی خداداد خان کی کہانی.

Khudadad Khan

Credit: © IWM ( detail of VC 694)

پہلی جنگ عظیم میں برصغیر (اب پاکستان)کے تین فوجیوں نے اپنی شجاعت کے صلے میں برطانیہ کا سب سے بڑا فوجی اعزاز وکٹوریہ کراس حاصل کیا۔ صد سالہ یادگاری تقریبات کے موقع پربرطانوی عوام نے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے کانسی کی تختی ان کے وطن میں نصب کروائی ہےجس پر ان کے نام درج ہیں۔ اب یہاں ان کی کہانی ملاحظہ کیجئیے.

نام :خداداد خان

تاریخ پیدائش: 20 اکتوبر 1888ء

جائے پیدائش : ضلع چکوال ، صوبہ پنجاب

واقعے کی تاریخ: 31 اکتوبر 1914ء

مقام شجاعت : ہولبیک، بلجئیم

عہدہ: سپاہی

رجمنٹ : ڈیوک آف کناٹ کے اپنے بلوچی

خداداد خاں ایک پٹھان خاندان میں پیدا ہوئے جو شمال مغربی فرنٹئیر سے آیا تھاجس کی سرحد افغانستان سے ملتی تھی۔ وہ پہلی جنگ عظیم میں 129 بلوچی رجمنٹ میں شامل تھے اور بھارتی نژاد پہلے فوجی تھے جنہیں وکٹوریہ کراس کا اعزاز ملا.

اکتوبر 1914ء میں خداداد خان جو مشین گنر تھے ، فرانس پہنچے اور وہ ان 20 ہزار فوجیوں میں شامل تھے جنہیں تھکی ہوئی برطانوی فورس کی مدد کے لئے بھیجا گیا تھا۔ یہ فورس فرانس میں بولون اور بلجئیم میں نیو پورٹ کے تزویری مقامات کو جرمنوں کے قبضے سے بچانے کے لئے وہاں تعینات کی گئی تھی.

اس رجمنٹ 129 بلوچی نے بلجئیم کے گاوں ہولبیک میں جرمنوں کی پیش قدمی روکی جبکہ وہاں صورتحال بہت خراب تھی، خندقوں میں پانی بھرا تھا اورگرینیڈ اورخاردار تار ناکافی تھے اور سپاہیوں کی ناکافی تعداد کی وجہ سے صف میں خلا تھے۔ درحقیقت یہ بلوچی رجمنٹ تعداد میں 5جرمنوں کے مقابلے میں 1 تھی۔ جرمنوں نے 30 اکتوبر کو حملہ کیا اورمتعدد بھارتی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ خدادادخان کی مشین گن کے عملے اور ایک اور فوجی نے لڑائی جاری رکھی یہاں تک کہ جرمن ان پر غالب آگئے اور انہیں گولی مارکر ہلاک یا زخمی کردیا گیا۔ خداداد خاں اب تنہا بچے تھے۔ انہوں نے مردہ ہونے کی اداکاری کی اوراندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رینگ رینگ کر پیچھے اپنی رجمنٹ سے جاملے۔ اس کی تفصیل یہ ہے:

31اکتوبر 1914ء کو بلجئیم میں ہولبیک کے مقام پرتعینات ڈیٹیچمنٹ کے برطانوی افسر زخمی ہوگئے اور دوسری گن شیل لگنے سے ناکارہ ہوگئی، سپاہی خداداد خان جو خود بھی زخمی تھے اپنی مشین گن سے فائر کرتے رہے یہاں تک کہ باقی پانچ ساتھی ہلاک ہوگئے.

خداداد خان اوران کے ساتھی بلوچوں کی بہادری نے اتحادیوں کو اتنا وقت فراہم کردیا کہ برطانوی اور بھارتی کمک پہنچ کے جرمنوں کو اہم مقامات تک پہنچنے سے روک سکے۔ خدادادخان کا برائٹن کے ایک اسپتال میں علاج کیا گیا اوربعد ازاں انہیں بکنگھم پیلس میں کنگ جارج پنجم نے خود وکٹوریہ کراس ان کے سینے پرآویزاں کیا۔.

خداداد خاں انڈین آرمی میں خدمات انجام دیتے رہے اور پاکستان بننے کے بعد پاکستان میں 1971ء میں وفات پائی۔ ان کی نسل کے کچھ افراد اب بھی لیڈز میں آباد ہیں.

شائع کردہ 20 June 2016