رہنمائی

سماجی سرگرمیوں، بعد از سکول کلبوں اور ٹیوشن کے دوران بچوں کو محفوظ رکھنا: سکول سے باہر کے ماحول (تعلیمی یا تربیتی ادارے) کا انتخاب کرنے میں والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کی مدد کرنے کے لیے سوالات

اپ ڈیٹ کردہ 4 April 2022

Applies to England

1. تعارف

یہ رہنمائی اپنے بچوں کے سکول میں حاضر ہونے کے سکول سے باہر کے محفوظ ماحول کا انتخاب کرنے میں والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کی مدد کرے گی۔ ‘بچوں’ سے مراد ایسے لوگ ہیں جن کی ابھی 18ویں سالگرہ نہیں ہوئی۔

والدین اور دیکھ بھال کرنے والے کورونا وائرس (کووڈ-19) کی وباء کے دوران سکول سے باہر کے ماحولوں میں شریک ہونے والے بچوں کے متعلق رہنمائی کا مطالعہ بھی کر سکتے ہیں۔

سکول سے باہر کے ماحول (OOSS) سے مراد بہت سی چیزیں ہو سکتی ہیں، سماجی اور نوجوانوں کے مراکز، کھیلوں کے کلبوں، اور عبادت گاہوں جیسے مقامات سے لے کر اپنے ہی گھر میں ٹیوشن کی پیشکش کرنے والے افراد، یا ایک کھیل کے میدان یا مقامی پارک میں انفرادی طور پر کوچنگ مہیا کرنے والے افراد تک۔ فیسیں لی بھی جا سکتی ہیں اور نہیں بھی لی جا سکتیں۔ کچھ ماحول بطور کاروبار چلائے جا رہے ہو سکتے ہیں۔

ایک عام فراہم کنندہ (تعلیم دینے والا فرد یا ادارہ) ایک اتالیق ہو سکتا ہے جو اپنے گھر سے اکیلا کام کرتا ہے یا ایک کوچ جو ایک کھیلوں کے میدان میں بچوں کے لیے تربیتی نشستوں کا انعقاد کرتا ہے۔

اس رہنمائی میں ج ہم ایک ‘بڑے’ OOSS فراہم کنندہ کی بات کرتے ہیں، تو ہمارا مطلب ہوتا ہے کہ 5 یا اس سے زیادہ رضاکار یا بامعاوضہ عملے کے ارکان ہیں۔ ایک ‘چھوٹے’ OOSS فراہم کنندہ کے ہاں 4 یا اس سے کم رضاکار یا بامعاوضہ عملے کے ارکان ہوں گے۔ ایک ‘اکیلے’ فراہم کنندہ کا مطلب ہے کہ ایک اکیلا فرد اس ماحول کو چلاتا ہے اور اس کے ہاں کوئی عملہ ملازمت نہیں کرتا یا اس نے کوئی رضاکار، مثلاً ایک نجی اتالیق نہیں رکھا ہوا۔

2. یہ رہنمائی آپ کی کیسے مدد کر سکتی ہے

کوئی واحد قانونی عملی ڈھانچہ نہیں ہے جس کے تحت ایسے امور آتے ہیں جیسے کہ یہ ماحول کیسے کام کرتے ہیں، اور ایک واحد ریگولیٹر کی جانب سے ان کا معائنہ نہیں کیا جاتا یا ان تک رسائی نہیں کی جاتی۔ اس کا مطلب ہے کہ ان ماحولوں یا ان کی فراہمی کے معیار یا حفاظت کی مکمل نگرانی کے لیے کوئی واحد ذمہ دار ادارہ نہیں ہے۔

کم از کم کے طور پر، ان ماحولوں کے فراہم کنندگان کی صحت اور سلامتی، حفاظت اور بچوں کے تحفظ (بشمول آن لائن اور ڈیجیٹل حفاظت)، اور عملے کی موزونیت پر پالیسیاں ہونی چاہیئیں۔

اس رہنمائی میں شامل ہے:

  • وہ سوالات جو آپ ایک فراہم کنندہ سے پوچھنے کے خواہشمند ہو سکتے ہیں
  • اچھے جوابات کی اقسام کی مثالیں جن کی آپ کو واپس سننے کی توقع رکھنی چاہیئے
  • انتباہی اشارے جن کو آپ فراہم کنندہ کا انتخاب کرتے وقت دیکھنے کے خواہشمند ہو سکتے ہیں

آپ کو محسوس ہونا چاہیئے کہ آپ فراہم کنندہ کی سرگرمیوں اور پالیسیوں کے متعلق سوالات پوچھنے کے قابل ہیں۔ ایک اچھا چلایا جانے والا اور بااعتماد فراہم کنندہ سوالات کا خیرمقدم کرے گا۔ انہیں اس قسم کی معلومات کسی بھی ایسے فرد کو دینے پر رضامند ہونا چاہیئے جو ایک بچے کو ان کی نگرانی میں چھوڑتا ہے۔

بطور ایک اصول، اگر ایک فراہم کنندہ آپ کے سوالات کا جواب دینے میں ہچکچاتا ہے، یا جواب نہیں دے سکتا، یا آپ ان کے جوابات سے مطمئن نہیں ہیں، تو آپ اپنے بچے کو کہیں اور بھیجنے پر غور کرنے کے خواہشمند ہو سکتے ہیں۔

اپنے آپ کو مطمئن کرنے کے لیے کہ یہ ایک محفوظ ماحول ہے، آپ اپنے بچے کے پہلی نشست میں شامل ہونے سے قبل فراہم کنندگان کے ساتھ ملاقات کرنے کے خواہشمند ہو سکتے ہیں، یا فراہم کنندگان سے پوچھ سکتے ہیں آیا کہ آپ نشست کے دوران ان سے ملنے کے قابل ہیں، قبل اس سے کہ آپ فیصلہ کریں آیا کہ اپنے بچے کو ایک مخصوص فراہم کنندہ کے پاس بھیجنا ہے یا نہیں۔

اگر ایک فراہم کنندہ آپ کے بچے کے ساتھ انفرادی طور پر کام کرنے لگا ہے ( جیسے کہ ایک نجی اتالیق کی صورت میں)، تو آپ نشستوں کی نگرانی کرنے کے خواہشمند ہو سکتے ہیں۔

3. اگر آپ کی تشویشیں ہیں تو کیا کرنا ہے

جس ماحول میں آپ بچہ جاتا ہے اس کے متعلق اگر آپ کو کوئی تشویش ہے، تو پہلے اس تشویش کا اظہار فراہم کنندہ کے پاس کریں۔ اگر صورتحال کی اصلاح نہیں ہوتی، براہِ کرم 0808 800 5000 پر NSPCC کی ہیلپ لائن کو کال کر کے یا مقامی محکمے کے مقررہ افسر (LADO) سے رابطہ کر کے معاملے کو اچھالیں۔ اپنا مقامی محکمہ معلوم کرنے کے لیے، [اپنی مقامی کونسل تلاش کریں] (https://www.gov.uk/find-local-council) پر جائیں اور اپنے ماحول کا پوسٹ کوڈ داخل کریں۔

اگر آپ کو یقین ہے کہ بچہ فوری طور پر خطرے کی زد میں ہے، تو براہِ کرم پولیس کو 999 پر کال کریں۔

4. والدین/دیکھ بھال کرنے والوں کے پوچھنے کے لیے سوالات اور وہ جوابات جن کی وہ توقع کر سکتے ہیں

یہ چند سوالات ہیں جو آپ پوچھنے کے خواہشمند ہو سکتے ہیں۔ سوالات میں سے چند ایک تمام فراہم کنندگان سے متعلقہ نہیں ہوں گے، اور جوابات فراہمی کے حجم اور قسم پر منحصر مختلف ہو سکتے ہیں۔ جہاں مناسب ہو، ہم نے واضح کر دیا ہے کہ واحد فراہم کنندگان کے مقابلے میں عملے کے کئی ارکان رکھنے والے بڑے فراہم کنندگان کے لیے جوابات کیسے مختلف ہو سکتے ہیں۔

مثال آپ کا بچہ ہفتے میں ایک بار پیانو کے سبق لیتا ہے پیانو کے ایک نجی اتالیق سے جس کے پاس کوئی عملہ ملازم نہیں ہے۔ ہمیں یہ توقع نہیں ہو گی کہ اتالیق کے پاس بچے کے تحفظ کے لیے قدم بقدم تحریری ضوابط ہوں گے۔ تاہم، ہمیں ان سے توقع ہو گی کہ ان کے پاس بچوں کے تحفظ کی تحریری پالیسی ہو گی، اور وہ آپ کو تفصل سے وضاحت کرنے کے قابل ہوں گے کہ اگر انہیں حفاظت کا کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو وہ کیا کارروائی کریں گے۔

4.1 کیا مجھے آپ کی بچے کے تحفظ کی پالیسی کی ایک نقل مل سکتی ہے؟

تمام فراہم کنندگان کے پاس اس بارے میں رہنماء اصولوں کا ایک واضح مجموعہ ہونا چاہیئے کہ وہ بچوں کو کیسے محفوظ رکھیں گے اور بچے کی حفاظت پر ہونے والی تشویشوں پر ردِعمل دیں گے۔ ایک نقل فراہم کنندہ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہونی چاہیئے یا درخواست کرنے پر آپ کو دی جانی چاہیئے۔

کم از کم، پالیسی میں مندرجہ ذیل شامل ہونے چاہیئیں:

  • مختصر پالیسی بیان، جس میں وہ ترجیح بیان کی گئی ہو جو فراہم کنندہ بچوں اور نوجوانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے دیتا ہے اور، وسیع اصطلاح میں، وہ اسے کیسے حاصل کرنے کے متلاشی ہیں
  • ایک عہد کہ کسی بھی صورتحال میں عملے کا کوئی بھی رکن یا رضاکار بچے کو جسمانی یا نفسیاتی نقصان نہیں پہنچائے گا
  • ضوابط کی ایک فہرست جو عملے اور رضاکاروں کو بچوں کو محفوظ رکھنے کے قابل بناتی ہے - اکیلے فراہم کنندگان اور رضاکاروں کو ہر ضابطہ قدم بقدم تحریر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، مگر انہیں آپ کو تفصیلاً بیان کرنے کے قابل ہونا چاہیئے کہ مخصوص حفاظتی مسائل کو کیسے سنبھالیں گے
  • کوئی بھی اضافی رہنمائی، معلومات یا توقعات جن کی سے آگاہ ہونے کی آپ کو ضرورت ہے، بشمول اس فرد کی تفصیلات جس پر ماحول میں بچوں کو محفوظ رکھنے کی مجموعی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، نیز جو مقرر کردہ حفاظتی سربراہ کے طور پر جانا جاتا ہے، اور ان سے رابطہ کیسے کرنا ہے، نیز مقامی حفاظتی محکمہ جات جیسے کہ مقامی محکمہ اور پولیس کے ساتھ رابطے کی تفصیلات

اگر فراہم کنندہ کے پاس ایک یا زیادہ ملازمین یا رضاکار ہیں، انہیں ان مخصوص اقدامات کی ایک تحریری نقل آپ کو فراہم کرنے کے بھی قابل ہونا چاہیئے جو عملے کے ارکان اس وقت کریں گے جب بچے کی سلامتی یا بہبود کے متعلق تشویشیں ہوں، بشمول:

  • وہ اقدامات جو فراہم کنندگان کریں گے اگر انہیں تشویش ہو کہ ایک بچہ بدسلوکی ہونے کے خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے
  • اپنے ادارے میں ہم جماعتوں کی آپس میں بدسلوکی (مثلاً، ڈرانا دھمکانا) کی صورت میں استعمال ہونے والا ضابطہ
  • ان الزامات یا تشویشوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کہ بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ ادارے میں کام کرنے والے ایک بالغ کی جانب سے ان کے ساتھ بدسلوکی کا خطرہ درپیش ہو سکتا ہے
  • شکایات کا ایک ضابطہ جو بچوں، نوجوانوں اور خاندانوں کو حفاظتی تشویش پیش کرنے کے قابل بناتا ہے

عملے کے ارکان رکھنے والے فراہم کنندگان کو اس قابل بھی ہونا چاہیئے کہ وہ آپ کو ملازمین اور رضاکاروں کے طرزِ عمل کے متعلق اضافی تحریری رہنمائی، معلومات اور توقعات فراہم کریں، جیسے کہ عملے کا ضابطۂ اخلاق اور اس بارے میں معلومات کہ عملہ ایک ایسے بچے کو براہِ راست کیسے جواب دے گا جو بدسلوکی کا انکشاف کرتا ہے۔

4.2 بچوں کی حفاظت کے لیے ذمہ دار سربراہ فرد کون ہے اور انہوں نے کون سی تربیت حاصل کی تھی؟ انہیں حال ہی میں کیسے تربیت دی گئی تھی؟

فراہم کنندہ کو ایک ایسا فرد نامزد کرنے کے قابل ہونا چاہیئے جو ماحول میں بچوں کی حفاظت کرنے کے لیے ذمہ دار ہو۔ اس رہنمائی میں، ہم اس فرد کا حوالہ مقرر کردہ حفاظتی سربراہ کے طور پر دیتے ہیں۔ ایک اکیلا فراہم کنندہ مقرر کردہ حفاظتی سربراہ ہو گا۔

کم از کم، ایک مقرر کردہ حفاظتی سربراہ کو مندرجہ ذیل پر تربیت یافتہ ہونا چاہیئے:

  • ڈرانا دھمکانا
  • جسمانی بدسلوکی
  • جنسی ہراسگی
  • جنسی تشدد
  • جنسی پیغام رسانی: جنسی طور پر مخصوص پیغامات، فوٹوگرافس، یا تصاویر بھیجنا، وصول کرنا، یا وصول شدہ پیغامات کو آگے منتقل کرنا، بنیادی طور پر موبائل فون کے ذریعے
  • نئے آنے والے طلباء و طالبات کو ستانے یا داخلے کی تقریبات: ایسی رسوم، مبازرتیں، اور دیگر سرگرمیاں جن میں ہراسگی، بدسلوکی یا تحقیر کو ایک فرد کے ایک گروپ میں داخلے کے ایک طریقے کے طور پر استعمال کیا گیا ہو
  • آن لائن حفاظت
  • منشیات کا بیجا استعمال

آپ یہ پوچھنے کے خواہشمند بھی ہو سکتے ہیں آیا کہ انہوں نے انتہاپسندی اور تعصب پسندی پر بھی تربیت حاصل کی تھی۔

مقرر کردہ حفاظتی سربراہ کو ایسی تربیت حاصل ہوئی ہونی چاہیئے جو انہیں وہ علم اور مہارتیں فراہم کرے جن کی انہیں اپنے کردار کو ادا کرنے کے لیے ضرورت ہے۔ تربیت کو بار بار یا اگر فراہم کنندہ کے حالات تبدیل ہونے پر دوہرایا جانا چاہیئے۔

4.3 کیا آپ کی شکایات کی کوئی پالیسی ہے؟

بعض اوقات آپ کو اپنے بچے یا کسی دوسرے والدین کی جانب سے سکول سے باہر کے ایک ماحول کے متعلق تشویش سے متنبہ کیا جا سکتا ہے۔ تمام فراہم کنندگان کی شکایات سے نمٹنے کی ایک واضح پالیسی ہونی چاہیئے۔ اس میں اس بارے ہدایات شامل ہونی چاہیئیں کہ ایک تشویش کا اظہار کیسے کرنا ہے، خواہ ذاتی طور پر ہو یا تحریری طور پر، شکایت کسے کرنی ہے، اور اس کے ساتھ کیسے نمٹا جائے گا۔

اکیلے فراہم کنندگان کو چاہیئے کہ آپ کو اس بارے میں ہدایات دیں کہ مقامی محکمے کے پاس ایک تشویش کا اظہار کیسے کرنا ہے، بشمول مقررہ افسر یا بچوں کی سماجی دیکھ بھال کے ساتھ رابطے کی تفصیلات۔ شکایات کی پالیسی فراہم کنندہ کی ویب سائٹ پر ہونی چاہیئے یا ماحول میں نمایاں جگہ آویزاں ہونی چاہیئے۔

4.4 عملے نے کون سی تربیت حاصل کی ہوئی ہے؟

تربیت فراہم کنندہ کی قسم کے مطابق مختلف ہو گی مگر تمام عملے کو، کم از کم، اچھی کارگر معلومات حاصل ہونی چاہیئیں اور مناسب طور پر صحت اور سلامتی اور حفاظت اور بچوں کے تحفظ پر تربیت یافتہ ہونا چاہیئے۔ ان کی پالیسیوں اور ضوابط کے جزو کے طور پر، فراہم کنندگان کو آپ کو یہ بتانے کے قابل ہونا چاہیئے کہ عملے نے کون سی تربیت حاصل کی ہے اور کتنی دیر پہلے حاصل کی ہے۔

4.5 ابتدائی طبی امداد کا انچارج کون ہے؟

پیشکش کردہ فراہمی کی قسم سے قطع نظر فراہم کنندگان کو ابتدائی طبی امداد کے تعیناتی کردہ انچارج فرد کو نامزد کرنے کے قابل ہونا چاہیئے، اور آپ کو بتانا چاہیئے کہ اس تعیناتی کردہ فرد نے کون سی ابتدائی طبی امداد کی تربیت حاصل کی ہے جو فراہم کنندہ کی خطرے کی تشخیص میں شناخت کردہ حالات کے لیے موزوں ہو۔

تمام فراہم کنندگان نے یہ شناخت کرنے کے لیے خطرے کی تشخیص انجام دی ہونی چاہیئے کہ ان کے ماحول میں چوٹ یا بیماری کا سبب کیا چیز بن سکتی ہے، فیصلہ کرنا چاہیئے کہ کتنا امکان ہے کہ کسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اور کتنی سنگینی سے، اور خطرے پر قابو پانے یا اسے ختم کرنے کے لیے کارروائی کرنے چاہیئے۔

انہیں آپ کو اس بات سے آگاہ بھی کرنا چاہیئے کہ ان کے پاس ابتدائی طبی امداد کی کٹس دستیاب ہیں۔

4.6 کیا آپ کے پاس والدین کی رضامندی حاصل کرنے اور ہنگامی طور پر رابطہ کرنے کا فارم ہے جسے مجھے آپ کو واپس لوٹانے کی ضرورت ہو؟

تمام فراہم کنندگان کو چاہیئے کہ آپ سے ایک سے زیادہ ہنگامی رابطہ نمبر اور آپ کے بچے کے لیے ضروری کوئی بھی طبی معلومات مانگیں۔ یہ معلومات پہلی نشست پر یا اس سے قبل جمع کی جانی چاہیئیں۔

فراہم کنندگان ایک برقیاتی یا مطبوعہ شکل میں معلومات جمع کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کا بچہ ایک ادارے میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے تعلیم حاصل کرتا ہے، تو فراہم کنندہ کو آپ سے تازہ ترین معلومات حاصل کرنی چاہیئیں۔

4.7 آپ کے پاس میرے بچے کے متعلق جو معلومات ہیں انہیں آپ کتنی حفاظت سے رکھیں گے؟ اس تک کس کی رسائی ہے اور کیا آپ یہ معلومات کسی اور کو دیں گے؟

فراہم کنندہ کو یہ تفصیلات بتانے کے قابل ہونا چاہیئے کہ وہ فائلوں کی کاغذی اور برقیاتی نقول کیسے سنبھال رہے ہیں۔ اگر وہ برقیاتی کوائف سنبھال رہے ہیں، تو اسے انکرپٹڈ شکل میں اور پاسورڈ سے محفوظ کردہ ہونا چاہیئے۔ اگر وہ کاغذی کوائف سنبھال رہے ہیں، تو اسے تالے میں محفوظ کردہ ہونا چاہیئے۔

صرف مقرر کردہ حفاظتی سربراہ، یا ادارے میں اتنے بڑے عہدے پر موجود فرد جس پر اس معاملے میں اعتبار کیا جا سکے، کی اس تک رسائی ہونی چاہیئے۔ اکیلے فراہم کنندگان اپنے آپ کو حفاظتی سربراہ کے طور پر مقرر کر سکتے ہیں۔ یہ معلومات آپ کے بچے کی رضامندی (اور اگر آپ کا بچہ 13 سال سے کم عمر ہے تو آپ کی رضامندی) کے بغیر کسی دوسرے فریق کو نہیں دی جانی چاہیئیں۔

4.8 اگر ایک بڑا یا چھوٹا فراہم کنندہ ہے، تو عملے اور رضاکاروں کو کیسے بھرتی کیا جاتا ہے؟ آپ یہ یقینی بنانے کے لیے کیا پڑتالیں کرتے ہیں کہ وہ بچوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے موزوں ہیں؟ ان کی حالیہ پڑتالیں کب کی گئی تھیں؟

قسم اور حجم سے قطع نظر، تمام فراہم کنندگان کو یہ یقینی بناتے ہوئے بچوں کی بہبود کو محفوظ بنانا چاہیئے اور فروغ دینا چاہیئے کہ ان کے ماحول میں کام کرنے اور رضاکاری کرنے کے لیے غیرموزوں افراد کو روکنے کے لیے وسیع ضوابط کا اطلاق کیا گیا ہے۔۔

فراہم کنندگان کو اس قابل ہونا چاہیئے کہ آپ کو کئی قسم کی پڑتالوں کی وضاحت کر سکیں جو انہوں نے آپ کی یقین دہانی کے لیے انجام دی ہیں کہ آپ کا بچہ ان کے عملے اور رضاکاروں کی نگرانی میں محفوظ ہے۔ یہ اہم ہے کہ فراہم کنندگان یہ تعین کرنے کے لیے کہ عملہ یا رضاکار موزوں ہیں ایک واحد پڑتال (مثلاً DBS پڑتال) پر انحصار نہ کریں۔

بہت سی پڑتالوں میں سے چند ایک پڑتالیں جو فراہم کنندگان کر سکتے ہیں، یہ ہیں:

4.9 بھرتی کی پڑتالیں

مثال کے طور پر، فراہم کنندگان کے لیے بہترین مشق یہ پڑتال کرنا ہے کہ ممکنہ رضاکار یا ملازمین کے پاس درست مہارتوں کا مجموعہ ہے، جیسے کہ تدریس کا تجربہ۔ مثال کے طور پر فراہم کنندگان امیدواروں کا انٹرویو کرنے کے ذریعے سابقہ تجربے کی تفصیلات پوچھنے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

قبل از ملازمت پڑتالیں

ایک فرد کو ملازم رکھنے سے قبل، فراہم کنندگان پر لازم ہے کہ ان کی شناخت اور اس بات کی تصدیق کریں کہ انہیں یو کے میں کام کرنے کی اجازت ہے۔

حوالہ جات

حوالہ جات مانگنا فراہم کنندگان کو ایک رضاکار یا عملے کے رکن کی تعیناتی سے قبل آزادانہ اور حقیقت پر مبنی معلومات حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔

DBS پڑتالیں

[محکمۂ انکشاف و رکاوٹ (DBS)] (https://www.gov.uk/government/organisations/disclosure-and-barring-service) عملے، خصوصاً جب بچوں کے ساتھ کام کر رہے ہوں، کی موزونیت کا فیصلہ کرنے میں فراہم کنندہ کی مدد کرنے کے لیے مجرمانہ ریکارڈ کی اسناد جاری کرتا ہے۔ کام کی قسم یا انجام دی جا رہی سرگرمیوں پر منحصر DBS پڑتال کی مختلف سطحات ہیں۔

فراہم کنندہ کو اس قابل بھی ہونا چاہیئے کہ وہ آپ کو عملے کے ضابطۂ اخلاف کی تفصیلات فراہم کرے جو بیان کرے گا کہ عملے اور رضاکاروں کے لیے قابلِ قبول طرزِ عمل کیا ہے۔

آپ فراہم کنندہ سے یہ پوچھنے کے خواہشمند بھی ہو سکتے ہیں کہ آپ کو وضاحت کرے کہ عہدے پر براجمان افراد کی کارکردگی کی باقاعدگی سے نگرانی کیسے جاتی ہے اور اس کا جائزہ کیسے لیا جاتا ہے یہ یقینی بنانے کے لیے کہ وہ اپنا کردار انجام دینے کے لیے ضروری مہارتیں اور تربیت لینا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

4.10 اکیلے فراہم کنندگان کے لیے: آپ نے کیا پڑتالیں کی ہیں جو ظاہر کرتی ہیں کہ آپ بچوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے موزوں ہیں؟

کوئی ایک پڑتال نہیں ہے جو یہ ظاہر کرنے کے لیے کی جا سکتی ہو کہ ایک فراہم کنندہ بچوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے موزوں ہے، لہٰذا، اپنے آپ کو مطمئن کرنے کے لیے کہ آپ کا بچہ فراہم کنندہ کی محفوظ نگرانی میں ہو گا، آپ ذیل میں بیان کردہ پڑتالوں میں سے چند ایک کے لیے کہہ سکتے ہیں، یا انجام دے سکتے ہیں:

DBS پڑتالیں

آپ فراہم کنندہ سے پوچھ سکتے ہیں آیا کہ انہوں نے ایک DBS پڑتال کی ہے۔ ایک اپنا کاروبار کرنے والا فرد بنیادی DBS پڑتال کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔ وہ ایک معیاری یا بہتر بنائی گئی پڑتال کے حصول کے قابل بھی ہو سکتے ہیں اگر وہ کسی دوسرے ادارے کے لیے کام کر رہے ہیں جو انہیں مزید تفصیلی پڑتال کے لیے اہل بنائے گا (مثلاً، ایک سکول یا ایک مقامی محکمہ)۔

صداقت نامے

آپ ایک اکیلے فراہم کنندہ کو یہ کہنے کے خواہشمند بھی ہو سکتے ہیں کہ وہ آپ کو صداقت نامے دکھائے، یا آپ اکیلے فراہم کنندہ کے متعلق دیگر والدین یا دیکھ بھال کرنے والوں سے پوچھ سکتے ہیں، یہ پڑتال کرنے کے لیے آیا کہ فراہم کنندہ موزوں ہے۔

بچوں کے ساتھ جنسی فعل کے مجرموں کے انکشاف کی سکیم

آپ بچوں کے ساتھ جنسی فعل کے مجرموں کے انکشاف کی سکیم (جو سارہ کے قانون کے طور پر معروف ہے) کے تحت پولیس کو ایک درخواست بھی دے سکتے ہیں ایک ایسے فرد کے متعلق انکشاف کے لیے جس کا ایک بچے یا بچوں کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ رہا ہو۔ ایسی صورت میں کہ فرد بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کا مرتکب رہا ہے، متعلقہ بچے کو نقصان پہنچنے کا سبب بن سکتا ہے، اور بچے کی حفاظت کے لیے انکشاف ضروری ہے، تو پولیس خفیہ طور پر ایسے فرد (عموماً والدین، دیکھ بھال کرنے والے یا سرپرست) پر تفصیلات کا انکشاف کرے گی جو بچے کے تحفظ کے لیے موزوں ترین ہے۔

4.11 (اگر ایک اکیلا فراہم کنندہ ہے) کیا آپ کے علاوہ کوئی دوسرے بالغ، اور عملہ یا رضاکار، موجود ہوں گے جبکہ میرا بچہ وہاں پر ہے؟ اگر ایسا ہے، تو کیا وہ وہاں باقاعدگی سے ہوں گے؟

یہ خاص طور پر پوچھنا اہم ہے آیا کہ فراہم کنندہ گھر میں بیٹھ کر کام کرتا ہے۔ اگر اتالیق یا کوچ کے علاوہ دیگر بالغ موجود ہوں گے، تو آپ ان کے نام پوچھنے کے خواہشمند ہو سکتے ہیں، اور یہ پوچھنے کے بھی آیا کہ کسی بھی موقعے پر وہ آپ کے بچے کے ساتھ کمرے میں تنہا ہوں گے۔ اگر بالغان عملہ یا رضاکار ہیں، تو پوچھیں آیا کہ ان کی DBS پڑتال ہو چکی ہے۔

4.12 کیا میرے بچے کو نگرانی کے بغیر انٹرنیٹ تک رسائی کی اجازت ہے؟

بغیر نگرانی کے انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے آپ کے بچے کی عمر 13 سال یا اس سے زیادہ ہونی چاہیئے۔

اگر ایک ماحول انٹرنیٹ کے ساتھ ارتباط یا انٹرنیٹ کے ساتھ منسلک آلات فراہم کرتا ہے، فراہم کنندہ کو چاہیئے کہ آپ کو اپنی حفاظتی پالیسی یا قابلِ قبول استعمال کا بیان دکھانے کے قابل ہو۔ اس میں اس بات کی مخصوص مثالوں کا خلاصہ ہونا چاہیئے کہ بچوں اور عملے کے لیے آن لائن کیا طرزِ عمل قابلِ قبول ہے۔

آپ کو اس بات پر بھی غور کرنا چاہیئے آیا کہ آپ کے بچے کی انٹرنیٹ تک رسائی غالباً ان کے اپنے آلے سے 3G، 4G یا 5G یا ایک عوامی وائی فائی کے ذریعے ہو گی۔ فراہم کنندگان کو اس آگاہی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے کہ ٹیکنالوجی کا غلط استعمال بیشتر حفاظتی مسائل میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے اور جہاں مناسب ہو اسے واقعات کو شناخت کرنے اور ان میں مداخلت کرنے کے قابل ہونا چاہیئے۔

اگر آپ کا فراہم کنندہ آپ کے بچے کو بغیر نگرانی کے انٹرنیٹ تک رسائی کرنے کی اجازت دیتا ہے، انہیں فلٹر کرنے اور نگرانی کرنے کے نظام رکھنے چاہیئیں جیسا کہ ذیل میں خلاصہ بیان کیا گیا ہے۔

4.13 انٹرنیٹ تک رسائی کو سنبھالنے کے لیے فلٹر کرنے اور نگرانی کرنے کے کون سے نظام آپ کے پاس موجود ہیں؟

آپ کے فراہم کنندہ کو چاہیئے کہ عمر کی مناسبت سے نظاموں کا اطلاق کرے۔

انہیں مندرجہ ذیل کو فلٹر کرنا چاہیئے:

  • نامناسب یا نقصان دہ مواد جیسے کہ فحش نگاری، یا نسل پرستی، تعصب پسندی یا انتہاپسندی کے نظریات
  • دیگر صارفین کے ساتھ نقصان دہ آن لائن رابطے کا شکار بننے کے کوئی بھی ذرائع جیسے کہ چیٹ رومز، جہاں بالغ بچوں یا نوجوانوں کے بھیس میں ہو سکتے ہیں

4.14 میرا بچہ خصوصی تعلیمی ضروریات (SEN) یا ایک معذوری یا دونوں کا حامل ہے۔ آپ اس سے کیسے نمٹیں گے؟

ہو سکتا ہے فراہم کنندہ کے پاس ہمیشہ ایسی مہارتیں اور وسائل نہ ہوں جو SEN اور معذوری کی ضروریات پوری کرنے کے لیے درکار ہیں۔ آپ کو ہمیشہ یقینی بنانا چاہیئے کہ آپ کو سمجھ ہے کہ فراہم کنندہ کیا کر سکتا ہے اور کیا نہیں کر سکتا۔

مثال کے طور پر، آپ یہ جاننے کے خواہشمند ہو سکتے ہیں آیا کہ ان کے ہاں عملے کا ایک ایسا رکن ہے جو ایسے بچوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تربیت یافتہ ہے جو SEN یا معذوریوں کے حامل ہیں۔ تاہم، اگر آپ مطمئن نہیں ہیں، تو پیروی کے سوالات پوچھیں یا اپنے بچے کو کہیں اور بھیجنے پر غور کریں۔

4.15 میرے بچے کو بیت الخلاء جانے، لباس تبدیل کرنے، کھانے، ان کی ادویات، یا دیگر ضروریات میں مدد کی ضرورت ہے۔ آپ ذاتی دیکھ بھال کی ان ضروریات سے کیسے نمٹیں گے؟

ہو سکتا ہے آپ کا فراہم کنندہ ہمیشہ ذاتی دیکھ بھال کی ضروریات سے نمٹنے کے قابل نہ ہو۔ آپ کو ہمیشہ یقینی بنانا چاہیئے کہ آپ کو سمجھ ہے کہ فراہم کنندہ کیا کر سکتا ہے اور کیا نہیں کر سکتا۔ اگر آپ مطمئن نہیں ہیں، تو پیروی کے سوالات پوچھیں یا اپنے بچے کو کہیں اور بھیجنے پر غور کریں۔

5. ایک موزوں فراہم کنندہ کا انتخاب کرنا

مندرجہ ذیل میں سے کچھ معلومات اچھے انتخاب کرنے میں آپ کی مدد کے لیے ایک خلاصہ فراہم کرتی ہیں۔ اگر آپ مندرجہ بالا سوالات پوچھتے وقت، یا ماحول کا دورہ کرتے وقت، ذیل میں دی گئی انتباہی علامات میں سے کوئی بھی دیکھتے ہیں، تو آپ اپنے بچے کو کہیں اور بھیجنے کے خواہشمند ہو سکتے ہیں۔

آپ کو سنگین واقعات کی اطلاع NSPCC کو، اپنے مقامی محکمے کو یا پولیس کو دینی چاہیئے۔

5.1 دیکھنے کے لیے مثبت اشارے

تمام فراہم کنندگان:

  • صحت اور سلامتی پر غور کیا گیا ہے - بڑے فراہم کنندگان کی تحریری پالیسی ہونی چاہیئے؛ چھوٹے اور اکیلے فراہم کنندگان کو ایک تحریری پالیسی رکھنے کی ضرورت نہیں ہے مگر انہیں خطرات اور انہیں کیسے کم کرنا ہے سے آگاہی ہونی چاہیئے
  • ماحول محفوظ لگتا ہے (مثلاً، ہنگامی حالات کی صورت میں صاف اخراجی راستے والی ایک اچھی دیکھ کی گئی عمارت، اور ابتدائی طبی امداد کی کٹ دستیاب ہے) - فراہم کنندہ کو معلوم ہے کہ آگ لگنے یا ہنگامی صورتحال میں کیا کرنا ہے
  • ایک مقرر کردہ فرد ابتدائی طبی امداد کے لیے ذمہ دار ہے
  • فراہم کنندہ کے پاس بچوں کے تحفظ اور حفاظت کے امور (مثلاً، بدسلوکی اور غفلت) سے نمٹنے کی متعلقہ تربیت موجود ہے
  • درخواست کرنے پر والدین کو بچے کے تحفظ کی پالیسی دی جا سکتی ہے - اسے بتانا چاہیئے کہ بچے تشویشوں کی اطلاع کیسے دے سکتے ہیں اور فراہم کنندہ والدین کو ان سے کیسے آگاہ کرے گا
  • ایک مقررہ حفاظتی سربراہ کی تعیناتی کی گئی ہے
  • والدین یا دیکھ بھال کرنے والے فراہم کنندگان سے ملاقات کر سکتے ہیں یا تو نشستوں کے دوران یا اس سے قبل یہ اطمینان کرنے کے لیے کہ ماحول کو اچھی طرح سنبھالا گیا ہے
  • انٹرنیٹ پر حفاظت کی ایک پالیسی نافذ ہے اور نگرانی کی جاتی ہے
  • والدین کی رضامندی کے ایک فارم کی، جو طبی معلومات اور ہنگامی رابطے کی تفصیلات پوچھتا ہے، بچے کے پہلی بار حاضر ہونے سے قبل ضرورت ہے
  • رجسٹرڈ فلاحی ادارے کی حیثیت (جہاں قابلِ اطلاق ہو) - [فلاحی کمیشن] (www.gov.uk/charity-commission) کے پاس تمام فلاحی اداروں کے لیے ایک رجسٹر ہے جو انگلینڈ اور ویلز میں رجسٹرڈ ہیں
  • شکایات کا ایک طریقہ کار نافذ ہے

عملے کے ارکان والے فراہم کنندگان؛

  • عملے کے ارکان اور رضاکاروں کے پاس بچوں کے تحفظ کے مسائل جیسے کہ جسمانی، جذباتی یا جنسی بدسلوکی سے نمٹنے کی متعلقہ تربیت ہے
  • عملے اور رضاکاروں نے متعلقہ اسناد اور پڑتالوں کی تکمیل کی ہوئی ہے (مثلاً، قبل از ملازمت حوالہ جات اور DBS پڑتالیں)
  • اگر ایک فراہم کنندہ کے پاس عملے کے بہت سے ارکان یا رضاکار ہیں، ان کے کردار اور ذمہ داریاں واضح ہیں

5.2 دیکھنے کے لیے انتباہی اشارے

تمام فراہم کنندگان:

  • صحت اور سلامتی کے لیے تھوڑا یا کوئی ملاحظہ نہیں، بشمول خطرات اور انہیں کیسے کم کرنا ہے، سے آگاہی کی عمومی کمی
  • خطرناک ماحول کا ثبوت مثلاً:
    • ڈھیلی تاریں
    • نمی
    • ہنگامی اخراج کا کوئی صاف راستہ نہیں
    • ابتدائی طبی امداد کی کوئی کٹ نہیں
  • اس بات سے آگاہی نہ ہونا کہ آگ لگنے کی صورت میں یا ایک ہنگامی صورتحال میں کیا کرنا ہے
  • ابتدائی طبی امداد کے لیے ذمہ دار کوئی فرد تعینات نہیں ہے
  • بچے کے تحفظ کی کوئی پالیسی نہیں ہے - فراہم کنندہ کے پاس اس بارے میں واضح اقدامات نہیں ہیں کہ تشویشوں (مثلاً، ہم جماعتوں کی آپس میں بدسلوکی) کی اطلاع کیسے دی جا سکتی ہے، اور والدین کو تشویشوں سے کیسے آگاہ کیا جائے گا۔
  • ایک مقررہ حفاظتی سربراہ کی تعیناتی نہیں کی گئی ہے
  • ماحول میں حاضر ہونے والے دیگر بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے اشارے، مثلاً، ایسی چوٹیں جن کا کوئی جواز نہیں
  • ماحول میں نامعلوم افراد ہیں
  • ان کی نگرانی میں موجود تمام بچوں کی نگرانی کرنے کے لیے عملہ یا رضاکاروں کی کافی تعداد نظر نہیں آتی
  • عملے کے ارکان یا دیگر بالغوں کا والدین یا نگران کی رضامندی کے بغیر بچوں کے ساتھ بالمشافہ بغیر نگرانی کے رابطہ ہے
  • انٹرنیٹ پر حفاظت کی ایک پالیسی نافذ نہیں ہے اور نہ ہی نگرانی کی جاتی ہے
  • والدین سے ایک رضامندی فارم مہیا کرنے یا اس پر دستخط کرنے کے لیے نہیں کہا جاتا
  • شکایات سے نمٹنے کا کوئی طریقۂ کار وضع نہیں ہے

عملے کے ارکان والے فراہم کنندگان:

  • عملے نے متعلقہ تربیت، اسناد یا پڑتالیں (مثلاً۔ DBS پڑتالیں) مکمل نہیں کی ہیں
  • عملہ یا رضاکار بظاہر ممکنہ حفاظتی تشویشوں کو تسلیم نہیں کرتے یا اٹھاتے نہیں ہیں
  • عملے اور رضاکاروں کو معلوم نہیں ہے کہ اگر انہیں ایک بچے کی حفاظت پر تشویش ہے تو کیا کرنا ہے (مثلاً، اگر ایک بچہ بدسلوکی کے متعلق انکشاف کرتا ہے)