دنیا کی خبروں کی کہانی

بنگلادیش میں جبری شادی سے آگاہی کے لئےمقابلہ مصوری

جبری شادی کو برطانیہ میں عورتوں، مردوں، گھریلو اور بچوں سے بدسلوکی کوتشدد کی ایک قسم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

برطانیہ کے نائب ہائی کمشنر نک لو نے سلہٹ کےڈسٹرکٹ کونسل آڈیٹوریم میں ایک مقابلہ مصوری منعقد کیا جس میں بہترین تصاویرپرانعامات اوراعزازات دئیے گئے۔ سٹی کارپوریشن کے مئیرعارف الحق چودھری اس کے مہمان خصوصی تھے.

برطانوی ہائی کمیشن کے اس انی شئیٹو کا مقآصد ان کمیونٹیز میں جبری شادی کے شعور میں اضافہ کرنا اوراس کے خلاف اقدامات کے لئے حوصلہ افزائی کرناہے جن کا برطانیہ سے گہرا تعلق ہے۔ مقابلے میں 12سے 15 سال کے بچوں نے تخلیقی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے تصاویربنائیں جن میں یہ اہم پیغام پیش کیا گیا ہے کہ شادی سے پہلے لڑکی یا لڑکے کی مرضی معلوم کرنا لازمی ہے.

ڈپٹی ہائی کمشنر نک لونے کہا،’’ جبری شادی وہ شادی ہے جس میں دونوں فریقوں کی مکمل اورآزادانہ مرضی شامل نہیں ہوتی۔ اس کو کسی مذہبی یا ثقافتی بنیادپرجائزقرارنہیں دیا جاسکتا۔ یہ ایک ظالمانہ اورناقابل دفاع عمل ہے۔ برطانوی حکومت اسے ختم کرنے کا عزم کر چکی ہے۔ گزشتہ سال ہمارے جبری شادی یونٹ برطانیہ نے جبری شادی کے 74 ممالک سے متعلق کیس کئے۔ اعداد وشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بنگلادیش میں برطانوی شہریوں کی جبری شادی کے کیسوں کی تعداد تیسرے نمبرپر ہے۔ یہ مقابلہ مصوری جبری شادی کی روک تھام کے لئےلوگوں کی حساسیت کو متحرک کرےگا۔ میں یہاں ان نوجوانوں کو اپنی سماجی ذمے داری کے احساس اور ان کی شاندار تخلیقی صلاحیت پر مبارکباد دیتا ہوں.’’

مئیرعارف الحق چوہدری نے بتایا،’’ میں برطانوی ہائی کمیشن کے مقابلہ مصوری کاخیرمقدم کرتا ہوں جو جبری شادی کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لئے کیا گیا ہے۔ میں اس امر پر زور دینا چاہونگا کہ جبری شادی نہ تو سلہٹ میں قابل قبول ہے اور نہ کہیں اور۔ اس شہر کے مئیر کی حیثیت سے میں نے اپنے عزم کااظہار کیا تھا کہ میں جبری شادی کی مزاحمت کے لئےکام کرونگا اوراس لعنت کی روک تھام کے لئے برطانوی ہائی کمیشن کے کام میں تعاون کرونگا.’’

Forced Marriage Unit(جبری شادی یونٹ):

Telephone: +44 (0) 20 7008 0151

Email: fmu@fco.gov.uk

فیس بک: www.facebook.com/forcedmarriage

ٹوئٹر: FMUnit@

شائع کردہ 29 March 2014