کیس اسٹڈی

پاکستان: اسکول میں پہلی بارداخلہ

برطانوی حکومت کے تعاون سے پاکستان کے صوبے سندھ میں غریب اورمحرومی کے شکار بچے پرائمری اسکولوں میں داخلہ پاکے اپنی زندگی میں مواقع کو بہتر بنارہے ہیں.

Uzma in school for the first time

UK support is helping girls like Uzma go to school for the first time. Picture: Education Fund for Sindh

8 سالہ عظمی اپنے کل کے بارے میں بڑی خوش ہے۔ برطانیہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے تعاون سے عظمی پہلی بار اسکول جارہی ہے اور ڈاکٹر بننے کے خواب کو پورا کرنے کی امید کر سکتی ہے.

گھریلو کام کاج سے اسکول کے کام تک

عظمی کراچی کی ایک کچی بستی گلزار کالونی کے ایک غریب گھرانے کی لڑکی ہے۔اس کی پرورش دادی اور بھائی کررہے ہیں، کیونکہ ماں کاانتقال جب ہوا تو اس کی عمر ایک سال ہی تھی اور باپ بیماری کی وجہ سے کام کرنے کے قابل نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی بہنیں اور بھائی کبھی اسکول نہیں جا پائے.

عظمی کراچی کی ایک کچی بستی گلزار کالونی کے ایک غریب گھرانے کی لڑکی ہے۔اس کی پرورش دادی اور بھائی کررہے ہیں، کیونکہ ماں کاانتقال جب ہوا تو اس کی عمر ایک سال ہی تھی اور باپ بیماری کی وجہ سے کام کرنے کے قابل نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی بہنیں اور بھائی کبھی اسکول نہیں جا پائے.

“میں صبح سویرے اٹھ جاتی تھی اور دادی کے ساتھ گھر کے لئے 4 یا 5 کلومیٹر دور سےپانی لانے جاتی تھی، اس کے بعد ہم سڑک پر کپڑے بیچنے چلے جاتے۔ ہمیں مہینے میں 4000 روپے مل جاتے تھے جس سے گھر کا سارا خرچ پورا ہوجاتا تھا’’ .عظمی نے بتایا۔

عظمی کو یقین ہے کہ تعلیم سے اسے معلومات حاصل ہونگی جس سے وہ ایک اچھی انسان بن سکے گی۔.

'’اس مدد سے مجھے پہلی باربغیر اپنے خاندان پر کوئی بوجھ ڈالے بغیر اسکول جانے کاموقع ملا ہے۔میری کچھ سہیلیاں بھی اسکول جانے لگی ہیں۔ ہمیں اپنے آس پاس کی دنیا کے بارے میں جان کر بڑی خوشی ہورہی ہے۔ ہم اپنے خواب پورے کر سکیں گے اوراچھے انسان بن سکیں گے۔ میں بڑی ہوکے ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں تاکہ لوگوں کے کام آسکوں.’’

Thanks to support from the UK’s Department for International Development (DFID) Uzma can attend school for the very first time and pursue her dream of becoming a doctor.

Thanks to UK aid Uzma can attend school for the very first time and pursue her dream of becoming a doctor. Picture: Education Fund for Sindh

کامیابی کے لئے ایک پلیٹ فارم

عظمی کی دادی رخسانہ بی بی کا ماننا ہے کہ یہ نہ صرف ان بچوں بلکہ ان کے خاندانوں کے لئے بھی ایک انقلاب ہوگا۔

'’اس تعاون سے یہ بچے اپنی تعلیم شروع کرسکیں گے اوریہ تعلیم ان کے لئے مستقبل میں کامیابی کا پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔ مجھے تو بدقسمتی سے اسکول جانے کا موقع نہیں ملا لیکن اب مجھے خوشی ہے کہ میری پوتی اس انوکھی دنیا میں قدم رکھ سکتی ہے.’’

عظمی سندھ کے غریب ترین علاقوں کےان 34500 بچوں میں سے ایک ہے جوبرطانیہ کے تعاون کی وجہ سے اس سال پہلی باراسکول جارہے ہیں۔ اس تعاون سے کراچی، خیرپور اور قمبر شہداد کوٹ کےغریب ترین علاقوں کے 199000 بچوں کو پرائمری کے پانچ درجوں تک تعلیم کا موقع ملے گا۔ یہ بچے ان علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں جہاں اکثر بچوں کو اسکول کامنہ دیکھنے کا موقع نہیں ملتا.

برطانیہ کی امداد سے سندھ کے غریب ترین ہزاروں بچوں کوپڑھنے لکھنے اور حساب کی اہلیت حاصل کرکے اپنی زندگی بہتر بنانے کا موقع ملے گااور وہ اپنے خاندان کے علاوہ اپنی برادری کو بھی فائدہ پہنچا سکیں گے کیونکہ انہیں بہتر ملازمتیں مل سکیں گی اور ان کی آمدنی بہتر ہوگی.

حقائق واعداد وشمار

  • پاکستان میں تعلیم کی ضروریات ہنگامی ہیں۔1 کرور 20 لاکھ سے زائد بچے اسکول نہیں جاتے۔ بالغ آبادی کا نصف اور عورتوں کی دو تہائی آبادی ان پڑھ ہے اور پاکستان کی 18 کرور کی آبادی میں 40 سال سے بھی کم عرصے میں 9 کرور کا اضافہ متوقع ہے.
  • برطانیہ، پاکستان بھرمیں صوبائی حکومتوں اور شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون سے ان پرعزم منصوبوں پرکام کررہا ہے جن سے لاکھوں بچوں کو اپنی تعلیم بہتر بنانے کا موقع ملے گا.
شائع کردہ 26 March 2014