رہنمائی

نسبتاً بُلند-امکان کے سکریننگ رزلٹ کے بعد آپ کے لیے دستیاب راستے

اپ ڈیٹ کردہ 23 April 2024

Applies to England

پبلک ہیلتھ انگلینڈ (PHE) نے یہ معلومات NHS کی جانب سے تیار کی ہیں۔ اِن معلومات میں حرف ‘ہم’ سے مراد NHS سروس ہے جو کہ سکریننگ مہیا کرتی ہے۔


یہ لیف لیٹ ایسی حاملہ خواتین کے لیے جن کے ہاں سنگلٹن (صرف ایک ہی بچے) کی پیدائس ہونے والی ہو اور ایسے جُڑواں بچوں والے حمل کے لیے ہے جنہیں کمبائنڈ یا کواڈروپل سکریننگ ٹیسٹ کے زیادہ امکان والا نتیجہ موصول ہوا ہو۔ یہ ٹیسٹ ڈاؤنز سنڈروم (ٹرائی سومی ٹی21 یا ٹی21)،ایڈورڈز سنڈروم ( ٹرائی سومی 18 یا ٹی18) یا پٹاؤز سنڈروم (ٹرائی سومی 13 یا ٹی13) کے لیے ہیں۔

اگر آپ کو اِس صورت حال کا سامنا ہو تو آپ کے پاس 3 آپشنز ہیں۔ آپ مندرجہ ذیل کرسکتے ہیں:

• * کوئی مزید ٹیسٹنگ نہیں

• * کوئی زیادہ درست سکریننگ ٹیسٹ - قبل از زچگی غیر متجاوز یعنی نان-انویسیو پری نیٹل ٹیسٹنگ (NIPT) - جو کہ آپ کو بتا سکتی ہے کہ آیا آپ کے بچے میں اِس عارضے کے موجود ہونے کا امکان ہے یا نہیں • *ایک متجاوز تشخیصی یعنی انویسیو ڈائیا گنوسٹک ٹیسٹ - جنین کی بیرونی جھلی کے اُبھار کا خوردبین کے ذریعے نمونہ لینا (CVS) یا جنین کے گرد جھلی میں سے مائع نکال کر اِس کا تجزیہ کرنا- جس سے قطعیت کے ساتھ ‘ہاں’ یا ‘نہ’ میں جواب مل جاتا ہے

یہ لیف لیٹ اِن 3 آپشنز کی وضاحت کرتا ہے۔ اِن کا خلاصہ مندرجہ ذیل فول چارٹ کے ذریعے کیا گیا ہے۔ یہ ڈاٶنز سنڈروم،ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاٶز سنڈروم کے بارے میں معلومات بھی فراہم کرتا ہے۔ اِس کے ذریعے آپ کو اُس بات چیت میں مدد ملنے کا امکان ہے جو کہ آپ اپنے معالجوں سے کریں گے۔

آپ کو اپنی آپشنز پر جامع غور کرنے کے لیے وقت دیا جانا چاہیے۔ آپ مزید معلومات کے لیے کہہ سکتی ہیں اور آپ کو فوری فصیلہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

فیصلہ آپ کا اپنا ہے۔ آپ کے فیصلوں کا احترام کیا جائے گا اور نگہداشت صحت کے پیشہ ور افراد آپ کی اعانت کریں گے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے فیصلوں کا احترام نہیں کیا جا رہا ہے تو آپ آواز اٹھا سکتے ہیں۔

مزید معلومات این ایچ ایس کی ویب سائٹ پر تلاش کریں۔

یہ فلو چارٹ آپ کی آپشنز دکھاتا ہے۔

آپ کو اِن سکریننگ یا تشخیصی ٹیسٹوں سے جو بھی نتائج حاصل ہوں، آپ کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد دینے کے لیے کہ آگے کیا کرنا ہے، مدد اور سپورٹ فراہم کی جائے گی۔ آپ کوئی بھی ٹیسٹ معلومات کے لیے کر سکتی ہیں، چاہے اِس سے یہ فیصلہ متاثر نہ بھی ہو کہ آیا آپ حمل جاری رکھنا چاہتی ہیں یا قطع کروانا چاہتی ہیں۔ بہت سے ادارے موجود ہیں جن سے آپ مدد کے لئے رابطہ کر سکتی ہیں

1. عارضوں کے بارے میں

تمام خواتین میں ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاٶز سنڈروم والے بچے جننے کا امکان ہوتا ہے۔ اِس امکان میں کمی پیشی کے لیے آپ یا آپ کا پارٹنر کچھ بھی کرنے یا نہ کرنے کے اہل نہیں ہوتے۔ اِس بات کا انحصار متعدد عوامل پر ہوتا ہے کہ یہ عوراض بچے کو کیسے متاثر کریں گے اور بچے کی پیدائش سے قبل اِن کے بارے میں پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔

1.1 ڈاؤنز سنڈروم (ٹرائی سومی 21)

ڈاؤنز سنڈروم کا شکار لوگوں میں سیکھنے کی کوئی معذوری موجود ہوتی ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ نشوونما اور نئی چیزیں سیکھنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اب اِس بارے میں آگاہی قدرے بڑھ گئی ہے کہ ڈاؤنز سنڈروم والے بچے کیسے سکیھتے ہیں۔ سکولوں میں سپورٹ فراہم کی جا سکتی ہے۔ معاشرے میں شمولیت کے مواقع اب پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔ تاہم افراد میں بہت فرق موجود ہوتا ہے اور اُن کی ضروریات مختلف ہوتی ہیں۔ بچے کی پیدائش سے قبل اِن ضروریات کے بارے میں پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ ڈاؤنز سنڈروم کا شکار لوگوں میں صحت کے کچھ مسائل زیادہ عمومی ہوتے ہیں۔ ان امراض میں دل کے عوارض کے ساتھ ساتھ صمعی اور بصری مسائل بھی شامل ہیں۔ مسائل کا علاج کیا جا سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے لگ بھگ 5% بچے اپنی پہلی سالگرہ تک نہیں جی پائیں گے۔ جن بچوں کو صحت کے سنگین مسائل نہیں ہیں ان کے زندہ رہنے کا امکان دیگر بچوں کی طرح ہی ہے۔ ڈاؤنز سنڈروم والے زیادہ تر لوگ اپنی 60 سال یا زیادہ کی زندگی جیئیں گے۔ ڈاؤنز سنڈروم والے زیادہ تر لوگ ایک صحتمند اور بھرپور زندگی گزارتے ہیں۔ والدین کہتے ہیں کہ اُن کے بچوں کی وجہ سے اُن کے خاندانوں پر مثبت اثر پڑا ہے۔ اعانت کے ساتھ، ڈاؤنز سنڈروم والے مزید بہت سارے لوگ بلوغت میں ملازمت حاصل کرسکتے ہیں، رشتے بنا سکتے اور اپنی پسند کے گھروں میں رہ سکتے ہیں۔ ڈاؤنز سنڈروم میں مبتلا بچوں اور بالغوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کریں اور اُن کی تصاویر دیکھیں۔

ڈاؤنز سنڈروم ایسوسی ایشن حاملہ خواتین اور جوڑوں کو معلومات بھی فراہم کرتی ہے۔ اُن کے پاس ڈاؤنز سنڈروم کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے بارے میں وقت اور مہارت موجود ہے۔ اُن کی ہیلپ لائن 0333 12 12 300 ہے۔

1.2 ایڈورڈز سنڈروم (ٹرائی سومی 18) پٹاؤز سنڈروم (ٹرائی سومی 13)

صرف ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ زندگی کو محدود کرنے والے عوارض ہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ اِس سے یہ چیز متاثر ہوتی ہے کہ کوئی بچہ کتنی دیر تک زندہ رہے گا۔ افسوس کی بات ہے کہ زندہ رہنے کی شرحیں کم ہیں اور زندہ پیدا ہونے والے بچوں میں اپنی پہلی سالگرہ تک زندہ رہنے کی شرح، ایڈورڈز سنڈروم کے ساتھ لگ بھگ 13% اور پٹاؤز سنڈروم کے ساتھ 11% ہے۔ ایک سال تک زندہ رہے والے بچوں میں 5 سال تک کی عمر تک پہنچنے کا امکان 80٪ ہوتا ہے۔ کچھ بچےجوانی کو پہنچتے ہیں لیکن یہ بہت ہی نایاب ہے۔ ایڈورڈز یا پٹاؤز سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے تمام بچّوں میں سیکھنے اور نشموونما میں تاخیر ہو گی اور وسیع پیمانے پر جسمانی مسائل کا سامنا ہوگا، جن میں سے کچھ انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں۔ اُنہیں دل کے مسائل، نگلنے اور غذا لینے میں دشواریوں، دوروں اور سانس لینے کے مسائل بشمول سانس لینے کے دوران ‘وقفوں’ (اپنیہ) کے مسائل درپیش ہو سکتے ہیں۔ پیدائش کے وقت اُن کا وزن بھی کم ہو گا۔ اپنی دشواریوں کے باوجود بچے اپنی نشوونما میں دھیرے دھیرے پیش رفت کر سکتے ہیں۔ قدرے زیادہ بڑی عمر کے شیر خوار اور بچے پیغام رسانی کی استطاعت کا مظاہره کر سکتے ہیں اور کچھ مدد کے ساتھ کھڑے ہو اور چل سکیں گے۔ قدرے زیادہ عمر کے بچوں کو خصوصی سکول جانے کی ضرورت ہوگی۔ ایڈورڈز سنڈروماور پٹاؤز سنڈروممیں مبتلا بچوں کے بارے میں مزید معلومات این ایچ ایس کی ویب سائٹ سے حاصل کریں اور اُن کی تصاویر دیکھیں۔

ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم سے متاثرہ خاندانوں کو سوفٹمدد فراہم کرتی ہے۔

2. مزید کوئی ٹیسٹنگ نہیں

اگرآپ مزید کوئی ٹیسٹنگ نہ کروانے کا فیصلہ کرتی ہیں تو بھی آپ کی دوران حمل کی معمول کی نگہداشت کے دیگر حصوں کی پیشکش کی جائے گی۔ آپ کی مڈوائف وضاحت کرے گی کہ اِس کا آپ کے لیے مطلب ہے۔

3. غیر متجاوز یعنی نان-انیویسیو پری نیٹل ٹیسٹنگ

غیر متجاوز یعنی نان-انیویسیو پری نیٹل ٹیسٹنگ (این آئی پی ٹی) پہلے ٹیسٹ (کمبائنڈ یا کواڈروپل ٹیسٹ) کی نسبت کہیں زیادہ درست ہوتی ہے۔ اِس میں آپ کے بازو سے کچھ خون لیا جاتا ہے۔ یہ پوری طرح سے محفوظ ہے اور اِس سے آپ کے بچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ این آئی پی ٹی آپ کو یقینی طور پر یہ نہیں بتا سکتا کہ آیا بچے کو ڈاؤنزسنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاٶز سنڈروم ہے یا نہیں۔ کسی بھی سکریننگ ٹیسٹ کی طرح این آئی پی ٹی ایک قطعی جواب نہیں دیتا ہے۔ اِسے دوسرے عارضے تلاش کرنے یا آپ کو بتانے کے لیے کہ آیا بچہ لڑکا ہے یا لڑکی استعمال نہیں کیا جائے گا۔ این آئی پی ٹی کی پیشکس حمل کے 21+6 تک این ایچ ایس کی سکریننگ کے جزو کے طور پر کی جائے گی۔

4. این آئی پی ٹی کسے کام کرتا ہے

این آئی پی ٹی آپ کے خون میں ڈی این اے (جینیاتی مواد) کی پیمائش کر کے کیا جاتا ہے۔ آپ کا بچہ آپ کے رحم میں پلیسنٹہ یعنی آنول کے ساتھ حنبل سُری یعنی ناڑ کے ذریعے جُڑا ہوا ہوتا ہے۔ آپ کے حمل کے دوران آنول کچھ ڈی این اے آپ کے دوران خون میں شامل کر دیتا ہے۔ اِس کے نتیجے میں آپ کے خون میں آپ اور آپ کے بچے کے آنول سے ڈی این اے کا امتزاج شامل ہوتا ہے۔

اگر این آئی پی ٹی کو آپ کے خون میں ڈی این اے کے توقع سے زیادہ 21، 18 یا 13 کروموسوم ملتے ہیں تو اِس کا مطلب ہو سکتا ہے کہ بچے کو اِن عارضوں میں سے کوئی عارضہ لاحق ہے۔ زیادہ تر کیسوں میں آنول کا ڈی این اے اور بچے کا ڈی این اے ایک ہی ہو گا۔ این آئی پی ٹی کے 100٪ درست نہ ہونے کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ آنول سے ڈی این اے ٹیسٹ کرتا ہے اور کچھ شاذونادر صورتوں میں یہ ہو بہو بچے کے ڈی این اے جیسا نہیں ہوتا۔ اسے کنفائنڈ پیسنٹل موسائی ازم کہا جاتا ہے۔

نوٹ کر لیں کہ این آئی پی ٹی کے نمونے این آئی پی ٹی کی تجربہ گاہ میں معیار کے مقاصد کے لیے 5 سال کی مدت تک رکھے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ نہیں چاہتیں کہ آپ کے این آئی پی ٹی کا نمونہ اِسی طریقے سے رکھا جائے تو اپنی مڈوائف کو بتائیں۔

5. این آئی پی ٹی کروانے کے انتخاب

اگر آپ این آئی پی ٹی کروانے کا فیصلہ کرتی ہیں تو آپ اِسے مندرجہ ذیل کے لیے کروا سکتی ہیں:

  • سبھی 3 بیماریوں کے لیے

  • صرف ڈاؤنز سنڈروم

  • صرف ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم کے لیے

کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے آپ کو اپنے معالجین کے ساتھ اپنی آپشنز پر بات کرنی چاہیے۔ خاص طور پر جب آپ کو پہلے سکریننگ ٹیسٹ (کمبائنڈ یا کواڈروپل ٹیسٹ) کا بہت زیادہ امکان کا حامل نتیجہ موصول ہوا ہو (‘2 میں 1 سے 10 میں 1’) تو این آئی پی ٹی کے فوائد کم واضح ہوتے ہیں۔ ممکن ہے کہ این آئی پی ٹی ہر ایک کے لی فائدہ مند نہ ہو۔ آپ کو یہ معلوم کرنے کے لیے اپنے معالجین سے بات کرنی چاہیے کہ آیا یہ آپ کے کے لیے موزوں ہے۔

6. این آئی پی ٹی کے نتائج

عام طور پر آپ انتخاب کر سکتی ہیں کہ آپ کو این آئی پی ٹی کے نتائج بزریعہ فون موصول کرنے ہیں یا بالمشافہ۔ اپنی مڈوائف کے ساتھ اپنی پسند کے بارے میں بات کریں۔ زیادہ تر خواتین کو اُن کے این آئی پی ٹی کے نتائج 2 ہفتوں کے اندر مل جائیں گے۔ آپ کا 3 تک رزلٹ رپورٹس مل سکتی ہیں جس کا انحصار این آئی پی ٹی کی سکریننگ کروانے کی منشا پر ہے۔ آپ کو مل سکتے ہیں:

  • ایک ڈاٶنز سنڈروم کے لیے، ایک ایڈورڈز اور ایک پٹاٶز سنڈروم کے لئے، یا

  • ایک ڈاٶنز سنڈروم کے لیے، یا

  • ایک ڈاٶنز سنڈروم کے لیے اور ایک ایڈورڈز اور ایک پٹاٶز سنڈروم کے لئے

یہ یاد رکھنا اہم ہے کہ این آئی پی ٹی پھر بھی محض ایک سکریننگ ٹیسٹ ہی تو ہے۔ چند عارضوں کے لیے سکریننگ کی گئی تھی اُن کے سلسلے میں نتیجہ یا تو بطور بُلند-امکان یا بطور کم-امکان کے رپورٹ کیا جائے گا۔ جن خواتین نے این آئی پی ٹی کروانے کا فیصلہ کیا تھا اُن میں سے زیادہ تر کو درست نتیجہ ملے گا لیکن غلط مثبت اور غلط منفی نتیجے بھی مل سکتے ہیں۔ ایک غلط مثبت نتیجے والے رزلٹ کا مطلب ہو گا کہ بُلند-امکان والا نتیجہ ملے گا جبکہ بچے میں کوئی عارضہ ہو ہی نہ۔ ایک غلط منفی نتیجے والے رزلٹ کا مطلب ہو گا کہ کم-امکان والا نتیجہ ملے گا جبکہ بچے میں کوئی عارضہ موجود ہو۔ شواہد بتاتے ہیں کہ این آئی پی ٹی کا نتیجہ ڈاٶنز سنڈروم کی نسبت ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاٶز سنڈروم کے لیے کم درست ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ تجویز پیس کی گئی ہے کہ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اِن بچوں کے آنول چھوٹے تھے لیکن وجوہات کا مکمل ادراک نہیں ہو سکا ہے۔ جڑواں بچوں والے حملوں کی صورت میں بھی این آئی پی ٹی کم درست ہو سکتا ہے۔ ہم ہمیشہ مشورہ دیتے ہیں کہ آپ اپنے انفرادی این آئی پی ٹی رزلٹس پر اپنے معالجین کے ساتھ بات کریں۔

6.1 کم-امکان والا نتیجہ

این آئی پی ٹی کروانے والی زیادہ تر خواتین کو کم-امکان والا نتیجہ موصول ہو گا۔ این آئی پی ٹی ایک سکریننگ ٹیسٹ چنانچہ یہ 100٪ مستند نہیں ہوتا لیکن اِس کے بہت کم غلط منفی نتائج آتے ہیں۔ اگر آپ کو کمبائنڈ یا کواڈروپل ٹیسٹ کا بہت زیادہ امکان کا حامل نتیجہ موصول ہوا ہو (جیسے ‘2 میں 1 سے 10 میں 1’ کے درمیان) تو غلط منفی نتیجہ زیادہ عام ہوتا ہے۔ چنانچہ کچھ خواتین ہوں گی جنہیں کم-امکان والا این آئی پی ٹی نتجہ موصول ہوا ہو جن کے ہاں ایسے بچے کی پیدائش ہوئی ہو جس میں اِن عارضوں میں سے ایک ضرور لاحق ہو۔ کم-امکان والے این آئی پی ٹی نتیجے کے بعد آپ کو تشخیصی ٹیسٹ کی پیشکش نہیں کی جائے گی۔ آپ کو حمل کے دوران ملنے والی معمول کی کیئر ملتی رہے گی۔

6.2 ُلند-امکان والا نتیجہ

بُلند-امکان والا نتجہ ملنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بچے کو قطعی طور پر یہ عارضہ لاحق ہے لیکن اِس کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ کم از کم 90٪ (10 میں سے 9) خواتین جنہیں ڈاؤنز سنڈروم کے لیے این آئی پی ٹی کا بُلند-امکان والا نتیجہ ملتا ہے اُن کی کوکھ میں موجود بچے کو یہ عارضہ لاحق ہو گا۔ بُلند-امکان والے این آئی پی ٹی نتیجے کے بعد آپ کو تشخیصی ٹیسٹنگ کی پیشکش کی جائے گی۔ لیکن ممکن ہے کہ آپ مزید کوئی ٹیسٹ نہ کروانا چاہیں۔

6.3 کوئی نتیجہ نہیں

بہت تھوڑے معاملات میں امکان ہوتا ہے کہ این آئی پی ٹی کوئی نتیجہ فراہم نہ کرے۔ اگر آپ کو کوئی نتیجے نہ ملے تو آپ مزید ایک این آئی پی ٹی، تشخیصی یا مزید کوئی ٹیسٹ نہ کروانے کا فیصلہ کرنے کا انتخاب کر سکتی ہیں۔ نتیجہ نہ ملنے کی وجہ ٹیسٹ کے ساتھ کسی تکنیکی مسئلے کا جُڑا ہوا ہونا ہو سکتا ہے۔ اگر خون کے نمونے میں ناکافی ڈی این اے ہو تو بھی یہ ہو سکتا ہے، مثلاً آپ کی باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) 30 سے زیادہ ہو یا آپ کی کوکھ میں جڑواں بچے ہوں۔ اگر آپ کو بُلند-امکان والا نتیجہ یا کوئی نتیجہ نہ ملے تو ہیلتھ کے ماہرین مزید معلومات اور سپورٹ فراہم کریں گے۔

7. ڈائیاگنوسٹک یا تشخیصی ٹیسٹنگ

آپ فوراً یا این آئی پی ٹی کے بُلند-امکان والا نتیجہ ملنے کے بعد تشخیصی ٹیسٹنگکروانے کا انتخاب کر سکتی ہیں۔ تشخیصی ٹیسٹ قطعی جواب فراہم کرتے ہیں۔ یہ پلیسنٹا یا آپ کے بچے کے ارد گرد مائعات کے خلیے ٹیسٹ کرتے ہیں۔ تشخیصی ٹیسٹوں میں ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاٶز سنڈروم کے علاوہ بھی عارضے پکڑے جاتے ہیں لیکن یہ شاذونارد ہی ہوتا ہے۔ تشخیصی ٹیسٹ کروانے والی ہر 200 خواتین میں سے 1 (05۔0٪) خاتون ٹیسٹ کے نتیجے میں قطع حمل کروا دے گی۔ تشخیصی ٹیسٹ کی 2 قسمیں ہیں: کرونک ویلس سیمپلنگ (سی وی ایس) اور امینیو سینٹیسیس آپ کے صحت کے ماہرین آپ کے ساتھ آپ کی آپشنز پر بات کریں گے۔

7.1 سی وی ایس (کوریونک ویلِس سیمپلنگ)

یہ عموماً حمل کے 11 سے 14 ہفتوں میں کیا جاتا ہے لیکن بعد میں بھی کیا جا سکتا ہے۔ ایک باریک سوئی سے، جو عموماً ماں کے پیٹ میں سے ڈالی جاتی ہے، اِس سے آنول سے ٹشو کا ایک ننھا سا نمونہ لیا جاتا ہے۔ آپ کو سی وی ایس کا پہلا نتجہ قرب 3 ایام میں ملے گا۔ اگر اِس سے این آئی پی ٹی کے رزلٹ کی تصدیق ہو گئی، اور سکین کے نتیجے میں متعلقہ نتائج موجود ہوئے تو پھر آپ کی ڈاکٹر آپ کے لیے موجود راستوں کے بارے میں آپ سے فوراً بات کرے گی۔ تاہم اگر سکین کوئی بھی متعلقہ چیز نہیں دکھاتا ہے تو پھر ہم سفارش کرتے ہیں، کہ 2 ہفتوں کے اندر، دوسرے سی وی ایس کے نتیجے کا انتظار کیا جائے قبل اِس کے کہ آپ کے حمل کو ساکت کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ دوسرا نتیجہ بچے کے ڈی این کی عکاسی کرتا ہے نہ آنول کی اور ]کنفائنڈ پلیسنٹہ موسائی سیزم[ (#cpm)سے متاثر نہ ہو گا۔

7.2 امینوسنٹیسیس

یہ عموماً حمل کے 15 ہفتوں بعد کیا جاتا ہے۔ ایک باریک سوئی ماں کے پیٹ میں سے رحم میں ڈال کر ایک تھوڑا سا نمونہ اس مائع کا لیا جاتا ہے جس میں بچہ گھرا ہوا ہوتا ہے۔ امینوسنٹیسیس کے نتائج عام طور پر قریب 3 ایام میں دستیاب ہوتے ہیں وہ بچے کے ڈی این اے کی صحیح عکاسی کرتے ہیں۔ کچھ حالات میں سی وی ایس کروانے کے بجائے امینوسنٹیسیس کا انتظار کرنا زیادہ مناسب ہو گا۔

8. مسلسل سپورٹ اور کیئر

تشخیصی ٹیسٹ کا نتیجہ آنے کے بعد آپ کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ آپ اگے کیا کرنا چاہتی ہیں۔ یہ صرف آپ ہی کو معلوم ہے کہ آپ اور آپ کے خاندان کے لیے کونسا فیصلہ بہترین ہے۔ ممکن ہے کہ آپ ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاٶز سنڈروم کے بارے میں مزید معلومات لینا چاہیں۔ والدین کے لیے کام کرنے والے کسی امدادی ادارے سے بات کرنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو لگے کہ اِس سے مدد مل سکتی ہے تو یہ گروپس آپ کا رابطہ کسی ایسے فرد کے ساتھ کروا سکتے ہیں جنہیں کسی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہوا ہو۔ رابطہ کوائف بیک کور پر ہیں۔ حمل جاری رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں فیصلہ کرنا آپ کا بہت نجی معاملہ ہے۔ اگر آپ اپنا حمل برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتی ہیں تو آپ کی ڈاکٹر یا مڈوائف آپ کی کیئر اور حمل کے دوران اور پیدائش کے بعد بچے کی دیکھ بھال کیسے کرنی ہے کے سلسلے میں آپ سے بات کرے گی۔ اگر آپ اپنا حمل گرانے کا فیصلہ کرتی ہیں تو آپ کو معلومات فراہم کی جائے گی کہ اِس میں کیا ہوتا ہے اور کیسے آپ کی مدد کی جائے گی۔ اِس میں حمل ساکت کروانے کے طریقے کے بارے میں دستیاب راستے بھی شامل ہوں گے۔ آپ جو بھی فیصلہ کریں آپ کے ہیلتھ کیئر کے معالجین آپ کی مدد کریں گے۔

9. امدادی ادارے

ARC ایک قومی رفاہی ادارہ ہے جو کہ سکریننگ اور تشخیص کے سلسلے میں اور آیا آپ حمل جاری رکھنا چاہتی ہیں یا نہیں کے بارے میں فیصلہ کرنے میں لوگوں کی مدد کرتا ہے۔ آپ اُنہیں 7486 713 020 پر کال کر سکتی ہیں۔

DSA (ڈاؤنز سنڈروم ایسوسی ایشن) والدین کو معلومات اور سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ آپ اُنہیں 300 12 12 0333 پر کال کر سکتی ہیں۔

سوفٹ SOFT خاندانوں کو ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم کے سلسلے میں معلومات اور سپورٹ فرام کرتی ہے۔